اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، تہران میں ایٹمی سائٹ کے قریب دھماکے
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
جمعہ کو علی الصبح کیے گئے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملے شروع کردیے اور ہمدان کے فوجی ایئربیس کے بعد تازہ حملے تہران میں ایٹمی سائٹ کو نشانہ بنایا ۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایران کی خبر ایجنسی فارس کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ فردو جوہری سائٹ کے قریب دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
فردو نیوکلیئر سائٹ تہران کے جنوب میں اور مرکزی شہر قم سے تقریباً 20 میل (32 کلومیٹر) شمال مشرق میں واقع ہے، اور تقریباً 100 میٹر زیر زمین ہے۔
نیوکلیئر سائٹ کے قریب دھماکوں کی آوازیں سننے کی کچھ ابتدائی رپورٹس بھی تھیں۔
واضح رہے کہ امریکا اور اہم یورپی طاقتوں نے اس مخصوص سائٹ پر 83.
خیال رہے کہ قبل ازیں اسرائیل نے آج پہلے ایران کے اصفہان صوبے میں نطنز جوہری سائٹ کو نشانہ بنایا تھا۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس سہولت کے باہر تابکاری کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، لیکن اندرونی تابکاری آلودگی کو ’ مناسب حفاظتی اقدامات’ کے ساتھ سنبھالا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے مغربی شہر ہمدان میں واقع نوجہ ایئربیس کو ایک گھنٹے کے دوران دو بار حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ آج علی الصبح اسرائیل نے ایران پر بڑا حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سمیت 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوگئے۔
اسرائیلی حملوں پر ردعمل میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حکومت نے ایران پر رات کے وقت کیے گئے حملوں سے اپنی تلخ اور تکلیف دہ تقدیر رقم کر دی ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی احمقانہ اور سفاکانہ جارحیت پر پچھتائے گا، اسے بھرپور جواب دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ،جنوبی کوریا کو اپنی پہلی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز بنانے کی اجازت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرے گا تاکہ وہ دیگر جوہری طاقتوں کے ساتھ برابر کی بنیاد پر کھڑا رہ سکے۔ یہ اعلان انہوں نے جنوبی کوریا کے شہر بوسان سے اپنے ایشیائی دورے کے اختتام پر وطن واپسی سے قبل کیا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا کہ محکمہ دفاع کو ہدایت دی گئی ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی جانچ دیگر ممالک کی طرح فوری شروع کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا کے پاس موجودہ وقت میں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، لیکن چین اگلے پانچ سالوں میں امریکا کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا کو اپنی پہلی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ نئی آبدوز امریکا کے فلاڈیلفیا میں جنوبی کورین کمپنی Hanwha کے شپ یارڈ میں تیار کی جائے گی اور یہ زیادہ جدید، تیز اور پائیدار ہوگی۔ اس اقدام کے بعد جنوبی کوریا بھی ان چند ممالک میں شامل ہو جائے گا جو جوہری آبدوزوں کے مالک ہیں، جن میں امریکا، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور بھارت شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کے فیصلے سے قبل جنوبی کوریا نے امریکا سے درخواست کی تھی کہ جوہری معاہدے میں نرمی کی جائے تاکہ یورینیم کی افزودگی اور ایندھن کی ری پروسیسنگ میں زیادہ خود مختاری حاصل کی جا سکے۔
اب تک امریکا نے ایٹمی دھماکوں کا آخری تجربہ 1992 میں کیا تھا۔ اس کے بعد 1996 میں جامع ایٹمی تجربہ بندی معاہدہ (CTBT) پر دستخط ہوئے، اور صرف چند ممالک بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے بعد میں جوہری دھماکے کیے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق امریکا کے پاس تقریباً 5,550 جوہری ہتھیار ہیں، جن میں سے 3,800 فعال ہیں، جبکہ روس کے پاس 5,459 اور چین کا ذخیرہ 600 کے قریب ہے اور 2030 تک 1,000 سے تجاوز کر سکتا ہے۔