data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں ایران پر حملوں کے بارے میں پہلے سے آگاہ تھا، اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ امریکا اس میں ملوث نہیں تاہم ضرورت پڑنے پر اسرائیل کے دفاع میں مدد فراہم کرے گا۔

واشنگٹن:عالمی میڈیا ذرائع کے مطابق امریکی میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں اسرائیل کے منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ تھا، امریکی فوج نے آپریشن میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا۔

ٹرمپ نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ علاقائی کشیدگی میں امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران نے جوابی کارروائی کی تو امریکا اسرائیل کا دفاع کرے گا، ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنا امریکا کی ترجیح ہے، جوہری طاقت بننے سے روکنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس جوہری بم نہیں ہو سکتا اور ہم مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی امید کر رہے، امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں متعدد ایرانی رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی انتظامیہ نے ہڑتال سے پہلے مشرق وسطیٰ کے ایک اہم اتحادی سے رابطہ کیا تاکہ انہیں بھی آگاہ کیا جا سکے، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کون سا ملک ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ اجلاس اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بلایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے، اور اس میں امریکہ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، ہم ایران پر حملے میں شامل نہیں ہیں، ہماری پہلی ترجیح خطے میں امریکی افواج اور عملے کا تحفظ ہے، اسرائیل کا مؤقف ہے کہ اس نے دفاعی بنیادوں پر کارروائی کی۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو امریکی مفادات یا عملے کو نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے امریکا اس نے کہا

پڑھیں:

ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت اور ہمارے ملک کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی غلط اقدام سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، اس لیے صحیح یا غلط اقدام کو درست طریقے سے بیان کرنا ہماری پالیسی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیویارک کے دورے کے موقع پر پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے العربیہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی صدر مسعود پیزکیان پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ اگلے ماہ (اگست) کے اوائل میں ہوگا۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان خطے میں سفارت کاری اور دانشمندانہ طرز عمل کی حمایت کرتا ہے اور ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی اور مذاکرات کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔   پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوں۔ ہم قریبی پڑوسی ہیں، اس لیے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت اور ہمارے ملک کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی غلط اقدام سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، اس لیے صحیح یا غلط اقدام کو درست طریقے سے بیان کرنا ہماری پالیسی ہے۔   پاکستانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا سفارت کاری اور بات چیت ہی موجودہ صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ ہے، اور ہم دونوں فریقوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے میں سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی ثالثی کے لیے پاکستان کی اعلیٰ سطح پر کوششیں جاری رہیں گی۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان
  • یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • وہائٹ ہاؤس بھی اقربا پروری سے بالا نہیں !
  • نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا
  • اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی