امریکی صدر کی ایران کو دھمکی: مہلک ہتھیار اسرائیل پہنچ رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کوایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے حملے پہلے سے کہیں زیادہ سفاکانہ اور ہلاکت خیز ہوں گے، امریکا کے دنیا کے مہلک ترین ہتھیاروں کی بڑی مقدار اسرائیل پہنچ رہی ہے اور مزید بھیجے جا رہے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے ایران کو بار بار موقع دیا کہ وہ معاہدہ کر لے اور انہیں انتہائی واضح الفاظ میں کہا ‘بس کر لو’، لیکن انہوں نے بارہا کی کوششوں اور قریب آنے کے باوجود کوئی معاہدہ نہیں کیا۔
انہوں نے ایران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے لمحات ایران کی توقعات، علم اور سمجھ سے کہیں زیادہ سنگین ہوگا،امریکا دنیا کے سب سے جدید اور مہلک ہتھیار تیار کرتا ہے اور اسرائیل کے پاس ان کی بڑی تعداد موجود ہے، مزید بھی پہنچ رہے ہیں اور اسرائیلی ان ہتھیاروں کو استعمال کرنا بخوبی جانتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ کچھ ایرانی سخت گیر رہنما بہادری سے بولے ضرور، لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور اب وہ سب مر چکے ہیں اور صورتحال مزید خراب ہوگی، اب تک بہت زیادہ خونریزی اور تباہی ہو چکی ہے، لیکن یہ بھی اشارہ دیا کہ اس “قتل عام” کو روکا جا سکتا ہے،انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل کے حملے کہیں زیادہ تباہ کن ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر زور دیا کہ وہ جلدی سے معاہدہ طے کرے “اس سے پہلے کہ کچھ باقی نہ بچے، اور اس تاریخی سرزمین پر جو کچھ بچا ہے، اسے بچایا جا سکے، جسے کبھی فارسی سلطنت کہا جاتا تھا۔
انہوں نے ایران کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اب مزید موت نہیں، مزید تباہی نہیں، بس کر لو، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ خدا آپ سب کا حافظ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے ایران کو انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
فلسطین کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں، لیکن؟ وزیرِاعظم اٹلی
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو مسئلہ حل شدہ محسوس ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ ہوتا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اطالوی وزیرِاعظم میلونی نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہوں لیکن پہلے اس کا باضابطہ قیام عمل میں آنے دیں۔ اطالوی اخبار "لا ریپبلیکا" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میلونی نے کہا کہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں ہوں، لیکن اس کے قیام سے پہلے اسے تسلیم کرنے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو مسئلہ حل شدہ محسوس ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ ہوتا نہیں۔ جمعہ کے روز اٹلی کے وزیرِ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل اُس وقت ہونا چاہیے جب نئی فلسطینی قیادت اسرائیل کو بھی تسلیم کرے۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب فرانس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے۔ دوسری جانب جرمنی کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس وقت پہلی ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی طرف طویل عرصے سے زیر التوا پیش رفت ہے۔