نئے ٹیکس یا قانون سازی کی حکومتی دھمکی قابل مذمت ہے،رضا ربانی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ نئے ٹیکس یا قانون سازی کی وزیرخزانہ کی دھمکی قابل مذمت ہے،پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا، اسے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا‘وزیر خزانہ کے ریمارکس پارلیمنٹ کی توہین کے مترادف ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نوٹس لیں۔ایک بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ وزیر خزانہ کی طرف سے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے یا نئے ٹیکسوں کا سامنا کرنے کی دھمکی قابل مذمت ہے۔پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا، اسے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا جبکہ یہ قانون سازی آئی ایم ایف سے منظور ہو چکی ہے۔وزیر خزانہ کے ریمارکس پارلیمنٹ کی توہین کے مترادف ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نوٹس لیں۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ ان کے کم از کم اجرت کے تعین نہ کرنے پرریمارکس بھی عجیب منطق ہے۔اگر سرمایہ دار طبقے کی طرف سے کم از کم اجرت کی عدم ادائیگی اسے طے نہ کرنے کا عذر ہے، تو اسی منطق پر متعدد ٹیکس نہ لگائے جائیں کیونکہ بہت سے لوگ ادائیگی نہیں کرتے۔یہ حکومت یرغمال ہے اور اس نے آئی ایم ایف کے ہاتھوں پاکستان کی معاشی خودمختاری سلب کر رکھی ہے۔یہ کمپروڈ سرمایہ داروں کے مفادات کا بھی تحفظ کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جا سکتا
پڑھیں:
بحرین کا گولڈن ویزا کن پاکستانیوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے؟
بحرین نے غیر ملکیوں کے لیے ایک نئی ’گولڈن ریزیڈنسی ویزا‘ اسکیم متعارف کرادی جو 10 سال کی طویل مدتی رہائش فراہم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیریبین جزائر: سرمایہ کاری کے بدلے شہریت، پاسپورٹ اور ویزا فری دنیا
اس اسکیم کا مقصد سرمایہ کاروں، باصلاحیت افراد، ریٹائرڈ شہریوں اور ان غیر ملکیوں کو فائدہ دینا ہے جو طویل عرصے سے بحرین میں مقیم ہیں۔ ویزا حاصل کرنے والوں کو بحرین میں بغیر کسی کفیل کے رہنے، کام کرنے، کاروبار کرنے اور اپنے اہل خانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت حاصل ہوگی۔
مزید پڑھیے: ’سوشل میڈیا پوسٹس نوجوانوں کے مستقبل کی دشمن، ویزا اور نوکری کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے‘
پاکستانی شہری بھی اس گولڈن ویزے کے لیے اہل قرار دیے گئے ہیں بشرطیکہ وہ اسکیم کی مقررہ شرائط پوری کریں۔ خاص طور پر وہ پاکستانی جو پہلے سے بحرین میں ملازمت کر رہے ہیں یا سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں اس سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
گولڈن ویزے کی کتنی اقسام ہیں؟گولڈن ریزیڈنسی ویزے کے لیے حکومتِ بحرین نے 4 اقسام مقرر کی ہیں:
1۔ وہ غیر ملکی جو کم از کم 5 سال سے بحرین میں کام کر رہے ہوں اور ان کی ماہانہ بنیادی تنخواہ 2،000 بحرینی دینار ہو؛
2۔ وہ افراد جنہوں نے بحرین میں کم از کم 200،000 دینار کی جائیداد خرید رکھی ہو؛
3۔ وہ ریٹائرڈ افراد جن کی پنشن 2،000 دینار یا بیرونِ ملک سے آمدن 4،000 دینار ماہانہ ہو؛
4۔وہ باصلاحیت افراد جنہیں بحرین کی کسی سرکاری اتھارٹی نے غیر معمولی ٹیلنٹ کے طور پر تسلیم کیا ہو۔
ویزا حاصل کرنے کے بعد یہ لازمی ہے کہ سالانہ کم از کم 90 دن بحرین میں قیام کیا جائے۔ اور ویزہ ہولڈر اپنے اہلِ خانہ کو بھی اپنے ساتھ لا سکتا ہے۔
درخواست کا طریقہ کار اور فوائدگولڈن ویزے کے لیے درخواست کا عمل مکمل طور پر آن لائن ہے۔ درخواست دہندہ کو متعلقہ مالی، پیشہ ورانہ یا سرمایہ کاری کے ثبوت کے ساتھ ابتدائی فیس جمع کروانی ہوگی اور اپنی اہلیت کے مطابق متعلقہ کٹیگری میں اپلائی کرنا ہوگا۔ منظوری کی صورت میں 10 سالہ رہائشی ویزا جاری کیا جاتا ہے، جسے بعد میں تجدید بھی کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے مواقعبحرین کی یہ اسکیم نہ صرف وہاں کی معیشت کو فروغ دے گی بلکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک سے ہنر مند افراد کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔ خاص طور پر پاکستانی پروفیشنلز، بزنس مین اور ریٹائرڈ افراد کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ قانونی اور محفوظ طریقے سے طویل مدتی رہائش حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحرین بحرین گولڈن ویزا بحرین گولڈن ویزا اسکیم پاکستانیوں کے لیے بحرین کا ویزا