ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خطرہ، امریکی اہلکاروں کا خطے سے انخلا، ایران کی فوجی مشقیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر 2015ء کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی فریق اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہیں تو وہ قانونی طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے علیحدگی اختیار کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی حملے کا خطرہ، امریکا نے خطے سے اپنے اہلکاروں اور سفارتی عملے کو نکال لیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرسکتا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ حملے کا فوری امکان نہیں ہے۔ ٹرمپ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرے، کیونکہ ہم ایران کیساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ایرانی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے اپنی فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کر دی ہیں۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے 20 سال میں پہلی بار ایران کو قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی ہے۔ ایران نے امریکا کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے جوہری مذاکرات کے نئے دور سے قبل افزودہ یورینیم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایک محفوظ مقام پر ایک نیا افزودگی مرکز شروع کرنے کے لئے اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ کی طرف سے ضروری احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر 2015ء کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی فریق اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہیں تو وہ قانونی طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے۔
ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا اگلا دور اتوار کو عمان میں ہوگا۔ امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ" کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کے پیش نظر ہائی الرٹ ہے اور اسی تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ نے مشرق وسطیٰ سے اپنے سفارتی مشنز کے عملے میں کمی کرنا شروع کر دی ہے۔ بحرین، کویت کے بعد عراق سے بھی کچھ عملے کے انخلا کی اجازت دے دی گئی ہے، جبکہ پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ کے مختلف علاقوں سے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔