Jasarat News:
2025-11-03@20:19:33 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اللہ تعالیٰ کیسے وجود میں آیا؟
جس طرح عقل یہ چاہتی ہے کہ کسی وجود کے لیے ایک موجد ہو، اسی طرح عقل یہ بھی چاہتا ہے کہ تمام کائنات کا موجد کوئی ایسا وجود ہو جو کسی موجد کے بغیر آپ سے آپ موجود ہو، ورنہ ہر موجود کے لیے ایک موجد درکار ہوگا اور یہ سلسلہ کہیں جا کر نہ رکے گا۔ خدا تو کہتے ہی اس کو ہیں جو سب کا خالق ہو اور خود کسی کا مخلوق نہ ہو۔ اگر وہ مخلوق ہو تو وہ خدا نہ ہوگا، بلکہ جس نے اس کو خلق کیا ہو وہی خدا ہوگا۔ (ترجمان القرآن، نومبر 1965ء)
٭…٭…٭

اللہ تعالیٰ کہاں سے آیا؟
آپ کے ذہن کو جس سوال نے پریشان کر رکھا ہے، اس کا حل تو کسی طرح ممکن نہیں ہے، البتہ آپ کی پریشانی کا حل ضرور ممکن ہے، اور اس کی صورت یہ ہے کہ آپ اس قسم کے مسائل پر سوچنے کی تکلیف اٹھانے سے پہلے اپنے علم کی حدود (Limitations) کو اچھی طرح سمجھ لیں۔ جب آپ یہ جان لیں گے کہ انسان کیا کچھ جان سکتا ہے اور کیا کچھ نہیں جان سکتا تو پھر آپ خواہ مخواہ ایسے امور کو جاننے کی کوشش میں نہیں پڑیں گے جن کو جاننا آپ کے بس میں نہیں ہے۔ خدا کی ہستی کے متعلق زیادہ سے زیادہ جو کچھ آدمی کے امکان میں ہے، وہ صرف اس قدر ہے کہ آثار کائنات پر غور کرکے ایک نتیجہ اخذ کرسکے کہ خدا ہے، اور اس کے کام شہادت دیتے ہیں کہ اس کے اندر یہ اور یہ صفات ہونی چاہییں۔ یہ نتیجہ بھی ’’علم‘‘ کی نوعیت نہیں رکھتا، بلکہ صرف ایک عقلی قیاس اور گمان غالب کی نوعیت رکھتا ہے۔ اس قیاس اور گمان کو جو چیز پختہ کرتی ہے، وہ یقین اور ایمان ہے۔ لیکن کوئی ذریعہ ہمارے پاس ایسا نہیں ہے جو اس کو ’’علم‘‘ کی حد تک پہنچا سکے۔ اب آپ خود سوچ لیجیے کہ جب خدا کی ہستی کے بارے میں بھی ہم یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ ہم کو اس کے ہونے کا ’’علم‘‘ حاصل ہے تو آخر اس کی حقیقت کا تفصیلی علم کیوں کر ممکن ہے۔ خدا کی ذات تو خیر بہت بلند و برتر ہے، ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ ’’زندگی‘‘ کی حقیقت اور اس کی اصل (Origin) کیا ہے۔ یہ توانائی (Energy) جس کے متعلق ہمارے سائنس داں کہتے ہیں کہ اسی نے مادے کی شکل اختیار کی ہے اور اس سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے، اس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں، اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ کہاں سے آئی اور کس طرح اس نے مادے کی گوناگوں شکلیں اختیار کیں۔ اس قسم کے معاملات میں ’’کیوں‘‘ اور ’’کیسے‘‘ کے سوالات پر غور کرنا اپنے ذہن کو اس کام کی تکلیف دینا ہے جن کے انجام دینے کی طاقت اور ذرائع اس کو حاصل ہی نہیں ہیں۔ اس لیے یہ غور و فکر نہ پہلے کبھی انسان کو کسی نتیجے پر پہنچا سکا ہے نہ اب آپ کو پہنچا سکتا ہے۔ اس کا حاصل بجز حیرانی کے اور کچھ نہیں۔ اس کی بجائے اپنے ذہن کو ان سوالات پر مرکوز کیجیے جن کا آپ کی زندگی سے تعلق ہے اور جن کا حل ممکن ہے۔یہ سوال تو بیشک ہماری زندگی سے تعلق رکھتا ہے کہ خدا ہے یا نہیں اور ہے تو اس کی صفات کیا ہیں اور اس کے ساتھ ہمارے تعلق کی نوعیت کیا ہے۔ اس معاملے میں کوئی نہ کوئی رائے اختیار کرنا ضروری ہے۔ کیوں کہ بغیر اس کے ہم خود اپنی زندگی کی راہ متعین نہیں کرسکتے اور اس معاملے میں ایک رائے قائم کرنے کے لیے کافی ذرائع بھی ہمیں حاصل ہیں۔ لیکن یہ سوال کہ ’’خدا کہاں سے آیا‘‘ نہ ہماری زندگی کے مسائل سے کوئی تعلق رکھتا ہے اور نہ اس کے متعلق کسی نتیجے پر پہنچنے کے ذرائع ہم کو حاصل ہیں۔ (ترجمان القرآن، اکتوبر 1950ء)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے اور اور اس

پڑھیں:

ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟

بالی ووڈ کی مشہور فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ میں کردار سرکٹ کیلئے مشہور اداکار ارشد وارثی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انہیں کس بات پر بےحد افسوس ہے۔

ارشد وارثی نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی والدہ کو ان کے آخری لمحات میں پانی نہ دے سکے، اور یہ واقعہ آج تک انہیں افسردہ رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صرف 14 سال کے تھے جب ان کے والدین انتقال کر گئے۔

اداکار نے بتایا کہ ان کی والدہ گردوں کے مرض میں مبتلا تھیں اور ڈائیلاسز پر تھیں۔ ڈاکٹروں نے گھر والوں کو سختی سے ہدایت دی تھی کہ انہیں پینے کے لیے پانی نہ دیا جائے جبکہ ان کی والدہ کا جس رات انتقال ہوا وہ پانی مانگتی رہیں اور میں نے انہیں اس لئے پانی نہیں دیا کہ ڈاکٹرز نے منع کر رکھا تھا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Raj Shamani (@rajshamani)

ارشد وارثی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج بھی اس فیصلے پر پچھتاوا ہے تاہم وہ یہ بھی سوچتے ہیں کہ اگر وہ انہیں پانی دے دیتے اور اس کی وجہ سے والدہ کی حالت بگڑ جاتی اور وہ انتقال کر جاتیں تو شاید وہ اس وقت خود کو معاف نہ کر پاتے۔

اداکار نے مزید بتایا کہ والدین کے انتقال کے بعد ان کی زندگی یکسر بدل گئی، گھر کے حالات خراب ہوگئے اور وہ بہت کم عمر میں عملی زندگی میں قدم رکھنے پر مجبور ہوگئے۔

متعلقہ مضامین

  • ’تمام سوشل میڈیا کریئیٹرز جہنم میں جلیں گے‘، اداکار زاہد حسین نے اپنے بیان کی کیا وضاحت کی؟
  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • سکھر میں صفائی کا فقدان، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، انتظامیہ غائب
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • تلاش
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور