اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا، جس نے سرمایہ کاروں میں بے یقینی اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

جمعے کے روز برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 9.07 فیصد اضافے کے ساتھ 75.65 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی، جب کہ ایک وقت میں اس کی قیمت 78.50 ڈالر تک بھی پہنچ گئی جو 27 جنوری کے بعد بلند ترین سطح تھی۔

اسی طرح، امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ آئل بھی 9.

45 فیصد اضافے کے ساتھ 74.47 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔ یہ دونوں قیمتیں روس-یوکرین جنگ کے بعد کسی بھی دن کے سب سے بڑے اضافے کے طور پر ریکارڈ کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیلی حکام کے مطابق، یہ کارروائیاں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور فوجی کمانڈرز کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئیں، تاکہ تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے باز رکھا جا سکے۔ دوسری جانب، ایران کی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل کو اس حملے کی ’سخت سزا‘ دی جائے گی۔

ماہرین کے مطابق، اگر ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر علاقائی تیل کی تنصیبات یا آبنائے ہرمز کی بندش کی طرف قدم بڑھایا، تو عالمی سطح پر تیل کی فراہمی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس اہم آبی گذرگاہ سے دنیا کا تقریباً 20 ملین بیرل یومیہ خام تیل منتقل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:

برطانوی خبر رساں ادارے فلپ نووا کی سینیئر مارکیٹ تجزیہ کار پرینکا سچدیوا نے کہا کہ ایران کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کیے جانے اور ممکنہ جوابی کارروائی کے امکانات نے نہ صرف تیل کی ترسیل بلکہ دیگر ہمسایہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس تناظر میں واضح کیا کہ واشنگٹن ان حملوں میں ملوث نہیں، اور ایران کو امریکی مفادات کو نشانہ نہ بنانے کی تنبیہ کی۔

سرمایہ کاری کے دیگر شعبوں میں بھی اس کشیدگی کا اثر نمایاں رہا، جہاں ایشیائی منڈیوں میں اسٹاکس کی قدر میں کمی واقع ہوئی، اور سرمایہ کاروں نے سونے اور سوئس فرانک جیسے محفوظ اثاثوں کا رخ اختیار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آیت اللہ علی خامنہ ای آبنائے ہرمز اسرائیل ایران خام تیل سپریم لیڈر سوئس فرانک عالمی منڈی کروڈ آئل واشنگٹن

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیل ایران خام تیل سپریم لیڈر عالمی منڈی کروڈ ا ئل واشنگٹن کے بعد تیل کی

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے