پشاور جرگے کا قبائل میں دہشتگردی کے واقعات اور ٹارگٹ کلنگ پر اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 14th, July 2025 GMT
—فوٹو بشکریہ فیس بک جے یو آئی
پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف فاٹا کے زیرِ اہتمام گرینڈ قبائل جرگے میں مولانا فضل الرحمٰن نے شرکت کی۔
جرگے نے قبائل میں دہشت گردی کے واقعات اور ٹارگٹ کلنگ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے امن کی بحالی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جرگے کے شرکاء نے قبائل میں جرگہ سسٹم کی بحالی کے لیے قائم کردہ کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔
شرکاء نے کہا کہ قبائلی عوام کی نمائندگی اور ان کی رائے کے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں ہو گا۔
جرگہ قبائل کے نقل مکانی کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے اور منرل اینڈ مائنز بل کو ملکی اور قبائلی عوام کے مفاد کے خلاف قرار دیتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔