ایران پر اسرائیلی حملے2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید اور غیر متوقع کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
الجزیرہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے حالیہ سلسلے کو 2024 میں ہونے والے حملوں کے مقابلے میں زیادہ وسیع، شدید اور خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق 2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 2 مرتبہ عسکری جھڑپیں ہوئیں۔
2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 2 مرتبہ عسکری جھڑپیں ہوئیں۔اپریل 2024 میں ایران نے اسرائیلی سفارت خانے پر دمشق میں حملے کے ردعمل میں میزائل اور ڈرونز اسرائیل پر داغے۔
اکتوبر 2024 میں اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور ایرانی بریگیڈیئر جنرل عباس نیلفروشاں کو شہید کیا، جس کے بعد ایران نے دوبارہ حملے کیے۔
دونوں مواقع پر اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کی عسکری تنصیبات اور اہم انفراسٹرکچر پر حملے کیے۔ ان جھڑپوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے بعد پہلی مرتبہ براہِ راست فوجی تصادم کی نفسیاتی حد کو توڑ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت، اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ
تاہم حالیہ حملوں نے اس حد کو مزید آگے بڑھا دیا ہے۔ اس بار کوئی پیشگی وارننگ نہیں دی گئی۔ یہ حملے مکمل طور پر اچانک تھے اور ان کا دائرہ اور شدت کہیں زیادہ ہے۔
تہران، تبریز، کرمانشاہ، اصفہان اور نطنز جیسے کئی شہروں کو نشانہ بنتے دیکھا گیا۔ یہ محدود اور اسٹریٹجک کارروائی نہیں بلکہ مسلسل جاری حملے ہیں، اور فی الحال کسی کو نہیں معلوم کہ یہ کب ختم ہوں گے۔ یہ نہ صرف نئی فوجی سطح کی کشیدگی ہے بلکہ خطے میں غیر معمولی جیو پولیٹیکل خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پر اسرائیل
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔