الجزیرہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے حالیہ سلسلے کو 2024 میں ہونے والے حملوں کے مقابلے میں زیادہ وسیع، شدید اور خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق 2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 2 مرتبہ عسکری جھڑپیں ہوئیں۔

2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 2 مرتبہ عسکری جھڑپیں ہوئیں۔

اپریل 2024 میں ایران نے اسرائیلی سفارت خانے پر دمشق میں حملے کے ردعمل میں میزائل اور ڈرونز اسرائیل پر داغے۔

اکتوبر 2024 میں اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور ایرانی بریگیڈیئر جنرل عباس نیلفروشاں کو شہید کیا، جس کے بعد ایران نے دوبارہ حملے کیے۔

دونوں مواقع پر اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کی عسکری تنصیبات اور اہم انفراسٹرکچر پر حملے کیے۔ ان جھڑپوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے بعد پہلی مرتبہ براہِ راست فوجی تصادم کی نفسیاتی حد کو توڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت، اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ

تاہم حالیہ حملوں نے اس حد کو مزید آگے بڑھا دیا ہے۔ اس بار کوئی پیشگی وارننگ نہیں دی گئی۔ یہ حملے مکمل طور پر اچانک تھے اور ان کا دائرہ اور شدت کہیں زیادہ ہے۔

تہران، تبریز، کرمانشاہ، اصفہان اور نطنز جیسے کئی شہروں کو نشانہ بنتے دیکھا گیا۔ یہ محدود اور اسٹریٹجک کارروائی نہیں بلکہ مسلسل جاری حملے ہیں، اور فی الحال کسی کو نہیں معلوم کہ یہ کب ختم ہوں گے۔ یہ نہ صرف نئی فوجی سطح کی کشیدگی ہے بلکہ خطے میں غیر معمولی جیو پولیٹیکل خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پر اسرائیل

پڑھیں:

حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید

امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی افواج نے ایک اور فلسطینی شہری کو شہید کر دیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ میں ایک فلسطینی شہری کو نشانہ بنایا، جہاں صبح سے اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقتول شخص نے جنگ بندی کی لکیر عبور کی اور فوجیوں کے قریب پہنچا، تاہم اس الزام کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج کے حملوں میں 600 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ گھروں اور عمارتوں کے ملبے سے مزید 502 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے مجموعی فلسطینی شہادتوں کی تعداد 68,856 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں عالمی ادارۂ ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو کے دفتر نے لاشوں کی وصولی کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ لاشیں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل دو دن تک جاری رہ سکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ان قیدیوں کے بدلے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گا، یعنی ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں۔

ماہرین اور امریکی حکام کے مطابق باقی ماندہ 8 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش مزید مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں