اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کر دیا، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی بھی شہید
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: اسرائیل نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کر کے متعدد اسٹریٹجک فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اور ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے حملے کا “پہلا مرحلہ” مکمل کر لیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، تہران سمیت مختلف شہروں میں 20 سے زائد شدید دھماکے ہوئے، جس سے شہریوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں متحرک ہو چکی ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلان کرنے کی دھمکی دی ہے، جبکہ تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ کی تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق، یہ حملے ایران کی “خطرناک فوجی سرگرمیوں” کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جبکہ عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تصادم کو مزید بڑھنے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ کی طرف لے جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی