پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو دھمکیوں کا رویہ ترک کرے: رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, July 2025 GMT
رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو احتجاجی دھمکیوں کا رویہ ترک کرنا ہو گا۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے پُرامن احتجاج کا رویہ رکھا تو لاہور میں جلسے کی اجازت مل جائے گی ورنہ قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدم استحکام پیدا کرنے اور ملک کو ترقی سے روکنا ایجنڈا ہے تو سختی سے روکا جانا چاہیے۔
رانا ثناء نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کےاجلاس میں علی امین گنڈا پور پر پولیس اور سی ٹی ڈی کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ پی ٹی آئی کہاں جلسہ کرنا چاہتی ہے، پی ٹی آئی جہاں جلسے کی اجازت مانگے گی اس کی اجازت مقامی انتظامیہ دے گی، اگر مقامی انتظامیہ سمجھے گی کہ یہ پُرامن رہیں گے تو اجازت دے سکتی ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ان کا ہر قدم معیشت کو ڈبونے اور ڈیفالٹ کرنے کی طرف اٹھتا ہے، انہیں جب بھی جلسہ کا موقع ملا ہے، پھر انہوں نے جو کیا وہ ان کے رویہ کا گواہ ہے۔
رانا ثناء نے کہا کہ ہم بیٹھ کر بات کرنے کے خواہاں ہیں، جب یہ اقتدار میں تھے ہم تب بھی بات کرنے کو تیار تھے۔
پاکستان تحریک انصاف دور کے وزیر دفاع پرویز خٹک کو شہباز شریف کا مشیر داخلہ مقرر کردیا گیا
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے اپوزیشن کی بینچوں پر جا کر کہا ہے کہ آئیں بیٹھیں بات کریں، وزیرِ اعظم نے کہا کہ آپ اسپیکر کے پاس آئیں، میں بھی آ جاؤں گا، بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ 90 دن، 5 اگست، لاہور کی طرف چڑھائی، اس کی کیا ضرورت ہے؟
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ہفتے میں دو ملاقاتیں ہو رہی ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقاتیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم سے ہو رہی ہیں، یہ ملاقاتیں ہمارے یا حکومت کے حکم سے نہیں ہو رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) یوکرین جنگ پر بات چیت کے لیے کییف اور ماسکو کے حکام تیسرے دور کے مذاکرات کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں بدھ کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ اس میٹنگ کے دوران تنازعے کے خاتمے سے زیادہ توجہ اس بات پر ہو گی کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کا عمل مزید کیسے آگے بڑھایا جائے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت ممکنہ طور پر جنگ بندی کی تفصیلات کے بجائے جنگی قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے دور پر مرکوز ہو گی۔
انہوں نے کییف میں سفارت کاروں کو بتایا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مزید رفتار کی ضرورت ہو گی۔"
ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے "بڑے سفارتی کام" کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
بات چیت میں تنازعے کا ایک اہم نکتہ کییف کا غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا مطالبہ ہے، جبکہ اس حوالے سے روس نے بھی اپنے بیشتر مطالبات کو برقرار رکھا ہے۔ ان مطالبات میں ماسکو کے غیر قانونی طور پر الحاق کیے گئے ملک کے مشرقی علاقوں سے یوکرینی فوجیوں کا مکمل انخلاء بھی شامل ہے۔
یوکرین میں زیلنسکی کے خلاف مظاہرےصدر وولودیمیر زیلنسکی نے انسداد بدعنوانی سے متعلق دو اداروں کی خود مختاری کو محدود کرنے کے لیے ایک متنازعہ بل پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے منگل کے روز دیر گئے یوکرین کے دارالحکومت کییف اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد مظاہرے کے لیے جمع ہوئے۔
قانون میں ان تبدیلیوں سے پراسیکیوٹر جنرل کو ایسے معاملات کی تحقیقات اور مقدمات پر نیا اختیار حاصل ہو جائے گا، جو اصل میں یوکرین کے انسداد بدعنوانی کے قومی بیورو اور خصوصی انسداد بدعنوانی کے پراسیکیوٹر آفس کے ماتحت آتے ہیں۔
بعض یورپی یونین کے عہدیداروں سمیت دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دونوں ایجنسیوں کی آزادی نمایاں طور پر کمزور ہو جائے گی اور کسی بھی طرح کی تحقیقات میں زیلنسکی کے حلقے کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہو گا۔
ان دونوں ایجنسیوں نے بھی ٹیلی گرام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر حقیقت میں یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو یہ ادارے اپنی آزادی کھونے کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت آ جائیں گے۔
منگل کے روز کا یہ احتجاج غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ جنگ کے دوران ایسی بیشتر ریلیوں کی توجہ گرفتار شدہ فوجیوں یا لاپتہ افراد کی واپسی پر مرکوز رہی ہے۔
یوکرین کے ایک بلاگر اور کارکن، جن کے ایک ملین سے زیادہ آن لائن فالوور ہیں، نے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ "بدعنوانی کسی بھی ملک میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے ہمیشہ لڑنا ضروری ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے پاس اس جنگ میں روس کے مقابلے میں بہت کم وسائل ہیں۔ "اگر ہم ان کا غلط استعمال کرتے ہیں، یا اس سے بھی بدتر، انہیں چوروں کی جیبوں میں جانے دیتے ہیں، تو پھر ہماری جیت کے امکانات مزید کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارے تمام وسائل کو لڑائی کی طرف جانا چاہیے۔"
ادارت: جاوید اختر