والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع
کلیم اختر:نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے عنوان سے خصوصی آگاہی ہفتہ شروع کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد عوام کو قومی شناختی رجسٹریشن سہولیات کی فراہمی میں مزید آسانی اور تیزی پیدا کرنا ہے۔
لاہور کالج یونیورسٹی فار ویمن میں اس حوالے سے ایک خصوصی سیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈائریکٹر جنرل نادرا لاہور ریجن فضہ شاہد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے طالبات اور اساتذہ کو قومی شناخت کی اہمیت اور نادرا کی نئی ڈیجیٹل سروسز سے آگاہ کیا۔
سانحہ 9 مئی ، ٹرائل کی کارروائی 20 ستمبر تک ملتوی
ڈی جی نادرا فضہ شاہد کا کہنا تھا کہ شناخت ہر شہری کا بنیادی حق، قومی فرض اور قانونی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بچوں کی پیدائش پر فوری طور پر یونین کونسل میں اندراج اور ب فارم کا حصول یقینی بنایا جائے، جبکہ 18 سال کی عمر پر قومی شناختی کارڈ بنوانا اور معیاد ختم ہونے پر بروقت تجدید کرانا ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کی رجسٹریشن ہر خاندان کی ذمہ داری ہے تاکہ ہر فرد کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ آگاہی ہفتے کے دوران نادرا مراکز اور موبائل وینز پر شہریوں کو خصوصی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں خصوصی لیکچر سیشنز اور آگاہی پروگرامز بھی منعقد کیے جا رہے ہیں۔
بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر پابندی عائد
نادرا حکام کے مطابق شہریوں کو سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم اور نئی ڈیجیٹل سروسز کے حوالے سے مکمل رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے۔