روس کے قریب 8.7 شدت کا طاقتور زلزلہ، جاپان اور بحرالکاہل میں سونامی کی وارننگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
روس کے علاقے کامچاٹکا کے قریب سمندر میں آج صبح 8.7 شدت کا طاقتور زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد جاپان، روس، الاسکا، ہوائی اور بحرالکاہل کے مختلف علاقوں کے لیے سونامی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
جاپانی محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 25 منٹ پر آیا، ابتدا میں اس کی شدت 8.0 بتائی گئی جو بعد میں بڑھا کر 8.
زلزلہ جاپان کے شمالی جزیرے ہوکائیدو سے تقریباً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سمندر میں 19.3 کلومیٹر گہرائی میں آیا۔
جاپانی حکام نے ابتدا میں 1 میٹر اونچی ممکنہ سونامی کی پیش گوئی کی تھی، تاہم بعد ازاں اس انتباہ کو اپڈیٹ کرتے ہوئے 3 میٹر بلند لہروں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشی ماسا ہایاشی نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ ساحلی علاقوں کے رہائشی فوری طور پر محفوظ مقامات یا بلند علاقوں کی طرف منتقل ہو جائیں، کیونکہ دوسری اور تیسری سونامی لہریں پہلے سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق یہ زلزلہ بحرالکاہل کے دیگر علاقوں میں بھی شدید سونامی لہریں پیدا کر سکتا ہے، جو آئندہ تین گھنٹوں میں جاپان، روس اور ہوائی کے ساحلی علاقوں تک پہنچ سکتی ہیں۔
ہوائی کے لیے بھی نیشنل ویدر سروس کے پیسفک سونامی وارننگ سینٹر نے انتباہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ زلزلے سے پیدا ہونے والی لہریں ہوائی کے تمام جزائر کو متاثر کر سکتی ہیں۔
الاسکا کے نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے بھی اپنی وارننگ جاری کرتے ہوئے ایلیوشین جزائر، کیلیفورنیا، اوریگن، واشنگٹن اور الاسکا کے ساحلی علاقوں کے لیے ممکنہ خطرے کا اشارہ دیا ہے۔
جاپانی حکومت نے ایمرجنسی ٹاسک فورس قائم کر دی ہے جو صورت حال کی نگرانی اور بروقت ردعمل کے لیے متحرک ہے۔ ماہرین ارضیات کے مطابق چونکہ زلزلے کا مرکز سطح زمین کے نسبتاً قریب تھا، اس لیے سونامی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ جولائی کے آغاز میں بھی روس کے علاقے کامچاٹکا کے قریب سمندر میں پانچ زلزلے آئے تھے جن میں سب سے بڑا 7.4 شدت کا تھا۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر موجودہ زلزلے کی شدت اور لہروں کی طاقت 1952 کی سطح تک پہنچ گئی تو ہوائی سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہو سکتا ہے۔ 1952 کے زلزلے میں ہوائی میں 30 فٹ بلند سونامی لہریں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق روس کے کے لیے
پڑھیں:
سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔
یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقےمشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
افغانستان کے بدترین زلزلےگزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں