انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کو  تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی طرح کے حالات میں ایسی جگہوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: تہران، نطنز، تبریز کے بعد کرمانشاہ پر بھی اسرائیلی فضائی حملے، بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ گاہ تباہ

جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایسی کارروائی سے انسانی جانوں اور ماحول کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اوراس سے جوہری تحفظ اور سلامتی سمیت علاقائی امن پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پرامن مقاصد کے لیے قائم جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے

رافائل مینوئل گروسی نے جوہری تنصیبات پر حملوں سے متعلق اپنی جنرل کانفرنس کی متعدد قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن مقاصد کے لیے قائم کردہ جوہری تنصیبات پر حملے یا حملوں کی دھمکی دینا اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ادارے کے میثاق کی خلاف ورزی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ان سے تابکاری کا اخراج ہو سکتا ہے جس کے اثرات متاثرہ ملک کی سرحدوں تک محدود نہیں رہتے۔

رافائل گروسی نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور مزید کشیدگی سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عسکری کارروائیوں میں جوہری تنصیبات کے تحفظ و سلامتی کو لاحق ہون0ے والے خطرے کے ایران سمیت پورے خطے کے لوگوں پر سنگین اثرات ہوں گے۔

مزید پڑھیے: اسرائیل کے ایران پر حملے کے خطے پر کیا اثرات پڑیں گے؟

انہوں نے کہا کہ حالیہ عسکری اقدامات اور شدید تناؤ کے باوجود بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے امن، استحکام اور تعاون یقینی بنانا ہی ایران، اسرائیل اور پورے خطے کے لیے واحد پائیدار راستہ ہے۔

رافائل نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تکنیکی بات چیت میں سہولت دینے اور شفافیت، تحفظ، سلامتی اور مسائل کے پرامن حل کی کوششوں میں تعاون کی فراہمی کا اعادہ کیا ہے۔

ایران کے جوہری مراکز سے تابکاری کا اخراج نہیں ہوا

دریں اثنا جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک پر اسرائیل کے حملوں سے نطنز میں واقع یورینیم کی افزودگی کے مرکز کو نقصان پہنچا ہے لیکن اس سے تابکاری کا اخراج نہیں ہوا جبکہ اصفہان اور فردو کے جوہری مراکز حملوں سے محفوظ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے حملے سے قبل موساد ایجنٹوں نے ایران میں کیا کارروائی کی؟

رافائل مینوئل گروسی نے کہا کہ ادارہ ایران کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان حملوں سے جوہری تحفظ و سلامتی پر مرتب ہونے والے اثرات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی اے ای اے اسرائیل اسرائیل کا ایران پر حملہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ایران رافائل مینوئل گروسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے اسرائیل اسرائیل کا ایران پر حملہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ایران رافائل مینوئل گروسی جوہری تنصیبات پر حملوں سے ایران کے کے جوہری کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا

اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز

واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کرسکتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کے پیش نظر ہائی الرٹ ہے، اور اسی تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ نے مشرقق وسطیٰ سے اپنے سفارتی مشنز کے عملے میں کمی کرنا شروع کر دی ہے، بحرین، کویت کے بعد عراق سے بھی کچھ عملے کے انخلا کی اجازت دے دی گئی ہے، جب کہ پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ کے مختلف علاقوں سے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔

سکیورٹی کی اس بڑھتی ہوئی صورتحال کا پس منظر یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ایسے کسی معاہدے کے امکانات کو کم ہوتا دیکھ رہے ہیں، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی جاتیں، اور مشرق وسطیٰ میں ممکنہ تباہ کن فوجی تصادم کو روکا جا سکتا۔

ٹرمپ نے نیویارک پوسٹ کو بتایا تھا کہ میں اب اس معاہدے کے بارے میں اتنا پُرامید نہیں ہوں، جتنا کچھ مہینے پہلے تھا، ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے، لیکن میں معاہدے کے ہونے کے بارے میں بہت کم پُرامید ہوں۔

حالیہ مہینوں میں، امریکی انٹیلی جنس حکام کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کی منظوری کے بغیر حملہ کر سکتا ہے، ایسا اقدام نہ صرف ٹرمپ انتظامیہ کی نازک جوہری سفارت کاری کو سبوتاژ کر دے گا، بلکہ ایران کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اثاثوں پر جوابی کارروائی کو بھی جنم دے گا۔

تہران طویل عرصے سے یہ کہتا آیا ہے کہ اسرائیل کے سب سے بڑے فوجی اور سیاسی حامی کے طور پر امریکا کو ایران پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی صورت میں نتائج بھگتنا ہوں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں ان تمام سفارت خانوں کو (جو ایرانی مفادات کی زد میں آ سکتے ہیں، جن میں مشرق وسطیٰ، مشرقی یورپ اور شمالی افریقہ کے مشن شامل ہیں ) ہدایت دی ہے کہ وہ ایمرجنسی ایکشن کمیٹیاں قائم کریں، اور واشنگٹن کو حفاظتی اقدامات سے متعلق رپورٹیں بھیجیں۔

اسی عمل کے نتیجے میں بدھ کے روز وزیر خارجہ مارکو روبیو نے عراق سے غیر ضروری عملے کے انخلا کی اجازت دی تھی۔

محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہم ہر وقت اپنی سفارت خانوں کی افرادی قوت کے حوالے سے صورت حال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، ہماری تازہ ترین تجزیے کی بنیاد پر ہم نے عراق میں اپنے مشن کا دائرہ محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کیساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکا مشرق وسطیٰ میں اپنے ٓپریشنز کے لیے غیر ضروری عملے اور فوجی اڈوں سے اہلکاروں کو واپس بلا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار نے ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کو بتایا کہ صدر ٹرمپ امریکیوں کو گھر اور بیرون ملک دونوں جگہ محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اسی عزم کے تحت ہم مسلسل اپنے سفارت خانوں میں مناسب عملے کی تعیناتی کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، تازہ ترین تجزیے کی بنیاد پر ہم نے عراق میں اپنے مشن کی موجودگی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے رپورٹرز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ کچھ امریکی اہلکاروں کو مشرق وسطیٰ سے نکالا جا رہا ہے، کیوں کہ یہ ایک خطرناک جگہ ہو سکتی ہے۔

واشنگٹن میں کینیڈی سینٹر میں ’Les Miserables‘ دیکھنے سے پہلے انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہم نے اطلاع دے دی ہے، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بحرین اور کویت سے بھی غیر ضروری عملے اور ان کے اہلِ خانہ کے انخلا کی اجازت دی ہے، جس سے انہیں ملک چھوڑنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات سے فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کی رضاکارانہ روانگی کی منظوری دے دی ہے، ایک اور اہلکار نے کہا کہ یہ فیصلہ زیادہ تر ان خاندانوں کے لیے اہم ہے، جو بحرین میں مقیم ہیں، کیوں کہ وہاں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ کے خطے میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی تھی، جب امریکا اور ایران کے درمیان اس کے تیزی سے ہونے والے جوہری پروگرام پر مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔

2 امریکی اہلکاروں نے بتایا کہ کشیدگی کے پیش نظر امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا (جو مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کی نگرانی کرتے ہیں) نے جمعرات کو امریکی قانون سازوں کے سامنے اپنی پیشی ملتوی کر دی۔

جنرل مائیکل کوریلا کو سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے پیش ہونا تھا، تاہم امریکی سینٹرل کمانڈ نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں امریکا کی طرف سے عائد کی گئی سخت اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں ہو رہے ہیں، ایران اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔

مذاکرات کے چھٹے دور کا عارضی طور پر اس ہفتے کے آخر میں عمان میں طے تھا، تاہم اس حوالے سے واقف امریکی اہلکاروں نے بدھ کو کہا کہ مذاکرات کے انعقاد کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔

ایک امریکی اہلکار نے رائٹرز کو بعد میں بتایا کہ خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اتوار کو عمان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے، اور حالیہ امریکی جوہری معاہدے کی تجویز پر ایران کے جواب پر بات کریں گے۔

صدر ٹرمپ اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ ایران کے خلاف فوجی طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان دیدیا گیا جنگ مسلط کی گئی تو امریکی اڈے نشانے پر ہوں گے، ایرانی وزیر دفاع اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد، نیتن یاہو کیخلاف اپوزیشن کو ناکامی وزیراعظم اماراتی صدر کی دعوت پر اعلیٰ حکومتی وفد کے ہمراہ ابوظہبی روانہ وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی و دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت پاکستانی پارلیمانی وفد نیویارک اور لندن کے کامیاب دوروں کے بعد برسلز پہنچ گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران پر اسرائیلی حملہ اسرائیل کے ساتھ امریکا بھی ہے
  • ایران پر اسرائیلی حملہ، روس نے شدید ردعمل دے دیا
  • اسرائیلی حملوں میں ایران کے کونسے سائنسدان شہید ہوئے؟ نام سامنے آگئے
  • انٹرنیشنل اٹامک ایجنسی نے نطنز میں ایرانی جوہری تنصیب پر اسرائیلی حملے کی تصدیق کردی
  • اسرائیل کے ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملے
  • اسرائیلی حملے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہیں، جوہری مذاکرات کے ثالث عمان کا ردعمل
  • اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملہ، کن مقامات کو ہدف بنایا گیا؟
  • جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزی پر ایران کیخلاف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد منظور
  • اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا