اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 ستمبر 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں ادارے کے معائنہ کاروں کی واپسی اور تنصیبات پر حفاظتی انتظامات کی بحالی سے ملک کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے معاہدوں اور مفاہمت میں مدد ملے گی۔

'آئی اے ای اے' کی جنرل کانفرنس کے 69 ویں باقاعدہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کو نہایت مشکل وقت کا سامنا ہے اور عالمگیر جوہری مسائل کا پائیدار حل نکالنے کے لیے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد 'آئی اے ای اے' کو اپنے معائنہ کار ملک سے واپس بلانا پڑے لیکن گزشتہ ہفتوں میں اس نے جوہری حفاظتی اقدامات پر مکمل عملدرآمد کو بحال کرنے کی غرض سے ایران کے ساتھ عملی اقدامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے فریقین کے مابین قاہرہ میں ایک معاہدہ طے پایا اور اب اس معاہدے پر عملدرآمد کا وقت آ پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ شام میں بھی اپنا تصدیقی کام انجام دے رہا ہے جہاں نئی (عبوری) حکومت نے مکمل شفافیت کے ساتھ تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جب یہ عمل مکمل ہو جائے گا تو اس سے شام کی سابقہ جوہری سرگرمیوں کے مسئلے کا مستقل حل برآمد ہو گا اور ملک کے لیے بین الاقوامی برادری میں دوبارہ شامل ہونے کی راہ ہموار ہو گی۔

جوہری عدم پھیلاؤ کے مسائل

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام شدید دباؤ کا شکار ہے جس کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کا ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اب ایسے ممالک کی جانب سے بھی مسائل سامنے آ رہے ہیں جن کی این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ) کے تحت وعدوں کی تکمیل کے حوالے سے اچھی شہرت رہی ہے۔

اب یہ ممالک کھلے عام بات کر رہے ہیں کہ انہیں جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہئیں یا نہیں۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس نظام سے دوبارہ وابستگی اختیار کریں جو انتہائی پرآشوب دور میں بھی بین الاقوامی امن کی ایک اہم ترین بنیاد رہا ہے۔

موسمیاتی مسائل کا جوہری حل

ڈائریکٹر جنرل نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں جوہری توانائی کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا اب توقع کی جا رہی ہے کہ 2050 تک جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت میں دو اعشاریہ پانچ گنا اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے فوائد اور تحفظ کے حوالے سے اس کے شاندار ریکارڈ کی بدولت دنیا بھر میں اس کے لیے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 40 ممالک جوہری توانائی کے مختلف مراحل پر کام کر رہے ہیں جبکہ مزید 20 ممالک اسے اپنے توانائی کے نئے نظام کا حصہ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے جوہری ضوابط کو نئی حقیقتوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور ان ممالک کو ضروری مالی معاونت بھی مہیا کرنا ہو گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری توانائی کے انہوں نے کہا نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو

نتین یاہو کیساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کیلئے امریکہ کی حمایت لا محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ "ماركو روبیو" اس وقت مقبوضہ فلسطین كے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے صیہونی وزیراعظم بنیامین "نیتن یاہو" کے ساتھ ملاقات كے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر انہوں نے ایران اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خلاف سخت بیانات دئیے۔ مارکو روبیو نے ایران پر الزام لگایا کہ اس کے پاس ایسے دور تک مار کرنے والے میزائل ہیں جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ یورپ کے امن کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا ناقابل قبول ہے اور امریکہ اس کو روکنے کے لیے ہر قسم کا دباؤ استعمال کرے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے ایران کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میکانزم ماشه کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں کو ایران پر پابندیاں لگانے کی ترغیب دے رہا ہے اور اس معاملے میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے میزائل خلیجی ممالک اور یورپ کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔

مارکو روبیو نے اپنی تقریر کا بڑا حصہ حماس پر مرکوز رکھا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جسے غیر مسلح کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کئے بغیر کہا کہ حماس، غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے اور جب تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، امن قائم نہیں ہو سکتا۔ مارکو روبیو نے انسانی ہمدردی کا ڈرامائی انداز اپناتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لوگ بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ صرف حماس کے خاتمے سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اپنی مسلحانہ کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔ حماس امن و استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ اس طرح کے ایک مسلح گروہ کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ تاکہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو آزاد کروایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لئے امریکہ کی حمایت لا محدود ہے۔ انہوں نے غزہ کی پیش رفت میں بعض عرب ممالک کے کردار کا بھی حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اب ہم غزہ میں معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے قطر کے کردار پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  •  امریکاکے ساتھ جوہری توانائی کا  سنہری دور تعمیر کر رہے ہیں‘ برطانیہ
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت
  • ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو
  • ہم ہرگز یورپ کو اسنیپ بیک کا استعمال نہیں کرنے دینگے، محمد اسلامی