اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 جون 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک پر اسرائیل کے حملوں سے نطنز میں واقع یورینیم کی افزودگی کے مرکز کو نقصان پہنچا ہے لیکن اس سے تابکاری کا اخراج نہیں ہوا جبکہ اصفہان اور فردو کے جوہری مراکز حملوں سے محفوظ رہے ہیں۔

'آئی اے ای اے' کے ڈائریکٹر جنرل رافائل مینوئل گروسی نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملے تشویشناک ہیں۔

کسی بھی طرح کے حالات میں ایسی جگہوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اس سے انسانی جانوں اور ماحول کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسے حملوں سے جوہری تحفظ اور سلامتی سمیت علاقائی امن پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ ادارہ ایران کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان حملوں سے جوہری تحفظ و سلامتی پر مرتب ہونے والے اثرات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

کشیدگی سے گریز کا مطالبہ

ادارے نے جوہری تنصیبات پر حملوں سے متعلق اپنی جنرل کانفرنس کی متعدد قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن مقاصد کے لیے قائم کردہ جوہری تنصیبات پر حملے یا حملوں کی دھمکی دینا اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ادارے کے میثاق کی خلاف ورزی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ان سے تابکاری کا اخراج ہو سکتا ہے جس کے اثرات متاثرہ ملک کی سرحدوں تک محدود نہیں رہتے۔

رافائل گروسی نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور مزید کشیدگی سے گریز کریں۔ عسکری کارروائیوں میں جوہری تنصیبات کے تحفظ و سلامتی کو لاحق ہونے والے خطرے کے ایران سمیت پورے خطے کے لوگوں پر سنگین اثرات ہوں گے۔

جوہری تحفظ یقینی بنانے کی کوششیں

گزشتہ روز 'آئی اے ای اے' کے بورڈ آف گورنرز نے جوہری تنصیبات کی حفاظت کے حوالے سے ایران کی ذمہ داریوں کے بارے میں ایک اہم قرارداد منظور کی تھی جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بورڈ ایران کے جوہری پروگرام سے لاحق مسائل کے سفارتی حل کی حمایت کرتا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ 'آئی اے ای اے' ایران کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور جوہری تحفظ کے حوالے سے تکنیکی مدد دینے کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں وہ خود تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطوں اور ایران کی جوہری تنصیبات کا تحفظ اور اس کی جانب سے جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کو یقینی بنانے کے ضمن میں ہرممکن اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

ان میں جوہری سلامتی و تحفظ کے بارے میں ادارے کے ماہرین کی تعیناتی بھی شامل ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اس کی جوہری تنصیبات پوری طرح محفوظ ہیں اور صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ وہ جوہری تحفظ و سلامتی اور عدم پھیلاؤ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جلد از جلد ایران کا دورہ کرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے پر ایران اور اسرائیل میں اپنے معائنہ کاروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ادارے کے عملے کا تحفظ بہت اہم ہے اور انہیں نقصان سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ © IAEA گزشتہ سال نومبر میں آئی اے ای اے کے سربراہ نے ایران کے یورینیم افزودگی کے مراکز کا دورہ بھی کیا تھا۔

'آئی اے ای اے' کا عزم

رافائل گروسی نے کہا ہے کہ حالیہ عسکری اقدامات اور شدید تناؤ کے باوجود بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے امن، استحکام اور تعاون یقینی بنانا ہی ایران، اسرائیل اور پورے خطے کے لیے واحد پائیدار راستہ ہے۔

'آئی اے ای اے' اپنے بنیادی میثاق اور ذمہ داریوں کے مطابق ایسا فریم ورک غیرجانبدارانہ پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں باتوں پر حقائق غالب ہوں اور شمولیت کشیدگی کی جگہ لے سکے۔

انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تکنیکی بات چیت میں سہولت دینے اور شفافیت، تحفظ، سلامتی اور مسائل کے پرامن حل کی کوششوں میں تعاون کی فراہمی کا اعادہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری تنصیبات پر آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ جوہری تحفظ حملوں سے ایران کی ایران کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں غذائی قلت سے ہونے والی اموات ظلم ہے، صدر اوباما

سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کہا کہ امداد کو غزہ کے لوگوں تک پہنچنے کی اجازت دی جانی چاہیے، عام شہریوں سے خوراک اور پانی دور رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کے غذائی قلت سے ہونے والی اموات کو ظلم قرار دے دیا۔ سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کہا کہ امداد کو غزہ کے لوگوں تک پہنچنے کی اجازت دی جانی چاہیے، عام شہریوں سے خوراک اور پانی دور رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ باراک اوباما نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں بھوک کے بحران کی اطلاعات فوری اقدامات کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔ امریکا کے سابق صدر کا کہنا تھا غزہ کے بحران کے دیرپا حل میں  تمام یرغمالیوں کی واپسی اور اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا خاتمہ شامل ہونا چاہیے۔ 

دوسری جانب بین الاقوامی امدادی تنظم آکسفیم نے کہا کہ چند ٹرکوں کی امداد مہینوں سے غزہ پر جان بوجھ کر مسلط کی گئی بھوک کا ازالہ نہیں کر سکتی۔ آکسفیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی انسانی امداد میں معمولی نرمی مہینوں کی مکمل پابندیوں سے ہوئے نقصان کا مداوا نہیں کر سکتی، مکمل، بلا رکاوٹ اور محفوظ امداد کی فراہمی کے لیے غزہ کی تمام کراسنگ فوری طور پر کھولی جائیں۔ بین الاقوامی فلاحی تنظیم نے کہا کہ مستقل جنگ بندی سے کم کسی بھی اقدام سے غزہ کا اصل مسئلہ حل نہیں ہو گا۔  

متعلقہ مضامین

  • اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان
  • غزہ میں غذائی قلت سے ہونے والی اموات ظلم ہے، صدر اوباما
  • ہم ایران کیساتھ جامع معاہدہ چاہتے ہیں، فرانس
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
  • واشنگٹن مذاکرات میں کبھی بھی غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، جہاد اسلامی
  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران