Express News:
2025-09-17@21:57:11 GMT

اسرائیل کے خلاف 7 نکاتی پلان، عملی منشور

اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT

پاکستان نے دوحہ میں ہونے والے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی تیاری کے وزارتی اجلاس میں اسرائیل کے خلاف 7 نکاتی پلان پیش کردیا۔ سات نکاتی پلان میں اسرائیل کا احتساب، جنگی جرائم کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنا، رکن ممالک کی طرف سے تعزیری اقدامات کا نفاذ، غزہ میں بلا روک ٹوک انسانی رسائی کو یقینی بنانا، دو ریاستی حل کے لیے حقیقی سیاسی عمل کو زندہ کرنا اور عرب اسلامی ٹاسک فورس کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

 درحقیقت، یہ واقعہ ایک چیلنج ہے کہ عالمی قوانین، ریاستوں کی خود مختاری اور سفارتی عزت و وقارکی حفاظت کے لیے ہم کس قدر متحد ہو سکتے ہیں۔ قطر پر اسرائیلی فضائی حملہ محض ایک فوجی کارروائی نہیں، بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشورکی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس نے یہ بھی ثابت کیا کہ مڈل ایسٹ کی تمام ریاستوں کی سالمیت خطرے میں ہے، حتیٰ کہ وہ ثالثی اور امن مذاکرات کی میزبانی ہی کیوں نہ کر رہی ہوں۔

 پاکستان کی حکمتِ عملی، خاص طور پر نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا سات نکاتی پلان، اس پسِ منظر میں نہایت اہم ہے۔ یہ منصوبہ محض ردعمل نہیں، بلکہ ایک مرکزی سیاسی عزم ہے کہ غیر قانونی حملوں کے خلاف مسلم دنیا نہ صرف بیانیہ تشکیل دے بلکہ عملی اقدامات اٹھائے۔ احتساب، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی معطلی، جنگی جرائم پر مقدمات ، یہ تمام مطالبات ایسے ہیں جو فلسطینی مظلومیت کے تناظر میں مسلم ریاستوں کی اخلاقی اور سیاسی ذمے داری کا حصہ ہیں۔ عملی امکانات کا جائزہ لیا جائے تو کئی سوالات جنم لیتے ہیں، متحدہ ردعمل کہاں تک ممکن ہے؟ کون سی ریاستیں اپنے قومی مفادات کو عبور کر کے مسلم اتحاد کا حصہ بنیں گی؟ اقتصادی پابندیاں لگانا، سفارتی تعلقات محدود کرنا، یا حتیٰ کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنا، یہ تمام اقدامات چیلنجز کے حامل ہیں۔ قوت عمل کی کمی، علاقائی اختلافات، حصول مفاداتِ طاقت، یہ عوامل اکثر ایسے اقدامات کو کمزور یا متزلزل بنا دیتے ہیں۔

غزہ میں انسانی رسائی یقینی بنانا ایک فوری ضرورت ہے۔ انسانیت کو تحفظ کی ضرورت ہے، بنیادی امداد، طبی سہولیات، پناہ گزینوں کا تحفظ یہ وہ حقائق ہیں جنھیں چشمِ تصور سے نہیں دیکھا جائے گا، لیکن یہ رسائی کیسے ممکن بنے گی؟ انسانی تنظیموں، اقوام متحدہ اور علاقائی ریاستوں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ رکاوٹیں دور ہوں، راستے کھلیں اور امدادی کام محفوظ اور بلاخوف جاری رہیں۔دو ریاستی حل کا اعادہ کرنا، اور اسے حقیقی سیاسی سطح پر زندہ کرنا، ایمنسٹریٹیو اور سفارتی محاذوں پر ایک مستقل عزم درکار ہے۔ یہ حل صرف میز پر قراردادیں نہیں بلکہ زمین پر اقدامات، مذاکرات، ریاستی حدود، القدس کی حیثیت اور فلسطینی ریاست کا تسلیم شدہ جغرافیہ ہونے چاہیے۔ بین الاقوامی ثالثی کی ضرورت ہے، جس میں غیر جانبدار ممالک کا کردار ہو، اقوام متحدہ کا دائرہ کار ہو اور عرب دنیا سمیت اسلامی تعاون تنظیم کا تعاون ہو۔

عرب اسلامی ٹاسک فورس کا تصور اہم ہے، مگر اس کی افادیت کا انحصار اس کی تشکیل، اختیارات، مستحکم رہنمائی اور مشترکہ سیاسی عزم پر ہو گا۔ کیا یہ فورس صرف قانونی و سفارتی رد عمل کا مرکز ہوگی یا اس کے پاس کوئی عملی صلاحیت ہو گی جیسے مخصوص پابندیاں نافذ کرنا، جنگ بندی کا مطالبہ کرنا یا حتیٰ کہ عالمی فورمز پر اسرائیل کی کارکردگی کو شہری قانون کے دائرے میں لانا؟ یہ فیصلہ اورکام کرنے کی صلاحیت ہونا چاہیے، تاکہ اس کا وجود محض علامتی نہ ہو۔

 پاکستان کے لیے یہ صورتحال موقع بھی ہے اور ذمے داری بھی۔ پاکستان عملی سطح پر ایک مخلص، موثر اور متوازن کردار ادا کرے۔ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی قانونی و سفارتی محاذ تشکیل دے، انسانی امداد فراہم کرنے والوں کے کردار میں تعاون کرے اور عالمی برادری کے سامنے یہ موقف پیش کرے کہ امن اور انصاف کے اصول غیر متزلزل ہیں۔ پاکستان کی حکومت کو چاہیے کہ اس منصوبے کی ترجمانی داخلی استحکام کے ساتھ کرے۔

عوامی رائے کی توقعات کو پورا کرنا ہو گا، میڈیا اور دانشورانہ حلقوں میں بحث و مباحثہ ہو، تاکہ حکومتی اقدامات مستحکم ہوں۔ داخلی اقتصادی مشکلات، خارجہ دباؤ اور علاقائی سیاست کے تقاضے حکومت کو محتاط بنا سکتے ہیں، مگر یہ وقت پسپائی کا نہیں، بلکہ عزمِ عملی کا ہے۔اب اقوام متحدہ کے امن مشن کی سالمیت خطرے میں ہے، سفارتکاری کی روشنی مدھم ہو رہی ہے اور انسانی المیے کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے، اگر اسلامی دنیا متحد ہو، مسلم قیادت عزم دکھائے، اگر عالمی قوانین کا اطلاق ہو، اگر انسانی حق اور ریاستِ فلسطین کا مطالبہ واضح اور مسلسل ہو، تو یہ لمحہ تاریخ میں ایک تبدیلی کا نکتہ بن سکتا ہے۔

آج قطر پر حملہ، ایک خود مختار ریاست کی خود مختاری پر حملہ ہے اور یہ لمحہ ہے کہ شعور، اتحاد اور اخلاقی طاقت اپنی قوت کا مظاہرہ کرے۔ یہ عملی عزم کا وقت ہے، ایسی پالیسیاں جن کی بنیاد عدالت، انصاف اور انسانیت ہو۔ ایسی پالیسی جس سے نہ صرف فلسطینیوں کے حق کا تحفظ ہو، بلکہ بین الاقوامی امن وپائیداری کو بھی کوئی گزند نہ پہنچے۔چین کے مندوب نے کہا کہ اسرائیلی حملے نے جاری سفارت کاری کو متاثر کیا ہے۔ خصوصاً جب امریکا نے 7 ستمبر کو جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی جسے اسرائیل نے قبول کیا۔ محض دو دن بعد اس تجویز پر بات چیت کرنے والی حماس کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بد نیتی، غیر ذمے داری اور دانستہ طور پر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا عمل ہے جو قابلِ مذمت ہے۔پاکستان کا سات نکاتی منصوبہ اگر ایک عملی منشور بن جائے تو مسلم امن کی راہ میں نئے دریچے کھل سکتے ہیں۔

وہ دن اگرچہ دور نہیں کہ عالمی طاقتیں بھی جان لیں گی کہ ریاستوں کے وقار، قانونِ بین الاقوامی کی حکمرانی اور انسانیت کی آواز کوئی مفاہمت نہیں کرتی،کوئی سودے بازی نہیں ہوتی۔ واشنگٹن کی اسرائیل کے ساتھ ترجیحی و جانبدارانہ پالیسی نے خطے میں اس کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے اور اس کے دوست ممالک کو ناراض کیا ہے۔ دوحہ میں موجود حماس کے رہنماء غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کا جائزہ لے رہے تھے، اسی دوران صیہونی رجیم نے تمام سفارتی قوانین کو روندتے ہوئے ان پر حملہ کر دیا۔

اب مسلم حکمرانوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ انھوں نے اب تک امریکا سے اربوں ڈالر کا اسلحہ اور جدید ترین فوجی سازوسامان خریدا ہے اور امریکا کو اپنے ملک میں فوجی اڈے فراہم کیے ہیں جن کا واحد مقصد ان کی قومی سلامتی کی حفاظت اور دفاع کرنا تھا لیکن حالیہ اسرائیلی حملے میں نہ تو امریکا اور نہ ہی برطانیہ نے ان کا ساتھ دیا اور نہ اسرائیل کو روکا ہے ۔ کیا وجہ ہے کہ قطر میں امریکا کا جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم سویا رہا اور اسرائیلی میزائل دارالحکومت دوحہ پر گرتے رہے؟ کیا اب وہ وقت نہیں آیا کہ مسلم حکمران خطے سے متعلق اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور دوست اور دشمن کی حقیقی پہچان حاصل کریں۔

اب سوال یہ نہیں کہ اسرائیل کے خلاف کیا کہا جائے، سوال یہ ہے کہ کیا کیا جائے؟ اگر مسلم دنیا واقعی اسرائیلی جارحیت سے تنگ آ چکی ہے اور وہ فلسطینیوں کو انصاف دلانا چاہتی ہے، اگر وہ اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا چاہتی ہے، تو اب وقت ہے کہ بیانات سے آگے بڑھ کر اقدامات کیے جائیں۔ اقتصادی پابندیاں، سفارتی دباؤ، بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات، اقوام متحدہ میں قراردادیں، انسانی امداد کی ترسیل، یہ سب کام کرنے کے ہیں اور یہ سب ایک دن میں نہیں ہوں گے، اس کے لیے مستقل مزاجی، اتفاق رائے، اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

 اس وقت اسرائیل کی جارحیت صرف فلسطینیوں کے لیے خطرہ نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ اور مسلم دنیا کے لیے ایک انتباہ ہے۔ اگر آج قطر جیسے پرامن اور سفارتی کردار ادا کرنے والے ملک کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے، تو کل کوئی اور ملک بھی اس فہرست میں ہو سکتا ہے۔ یہی آج کا سوال ہے کہ اب اگلا نشانہ کون سا اسلامی ملک ہو گا۔اس لیے ضروری ہے کہ تمام مسلم ممالک اس حملے کو ایک سنگین خطرہ سمجھیں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔

یہ موقع ہے کہ مسلم دنیا عملی اقدامات کر کے دنیا کو دکھائے کہ ظلم کے خلاف ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ پاکستان نے پہل کر دی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ باقی دنیا، خصوصاً مسلم ممالک، اس پہل کا ساتھ دیتے ہیں یا نہیں۔ اگر آج ہم متحد ہو گئے، تو کل فلسطین آزاد ہو گا۔ لیکن اگر آج بھی ہم صرف مذمتی قراردادیں منظور کر کے، بیانات دے کر اور کانفرنسیں منعقد کر کے مطمئن ہو گئے، تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی اقوام متحدہ اسرائیل کی اسرائیل کے مسلم دنیا ضرورت ہے کے خلاف ہے اور کے لیے

پڑھیں:

عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز

عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

دوحہ (سب نیوز)قطر میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف امت مسلمہ متحد ہوگئی، دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام ریڈ لائنز کراس کرلی ہیں، قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، اسرائیلی جرائم پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھیرانا ہوگا۔
پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی رکن ممالک سمیت 50 سے زائد ملکوں کے رہنما شریک ہیں۔ اجلاس میں شریک رہنماں کا گروپ فوٹو سیشن بھی ہوا۔سربراہی اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ نے قرارداد کے مسودے کو حتمی شکل دے دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے قطر پر حملے نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا، موجودہ معاہدوں پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے، عرب اور اسلامی دنیا کو متحد ہونا پڑے گا۔
امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردیں،مشرق وسطی میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا۔دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماوں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطرکی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطرنے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔
شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔امیر قطر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔شیخ تمیم بن حمدالثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں، مشرق وسطی میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا۔
دریں اثنا سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں جب خطے کو بہت چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دہشت گردی نے صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔سیکریٹری جنرل عرب لیگ نے کہا کہ عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔
عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے مسائل کو سنگین کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی خاموش معنی خیز ہے، عالمی برادری کو دوہرامعیارترک کرناہوگا۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی مظالم، اور بھوک، تباہ حال انفرااسٹرکچرنے غزہ میں زندگی مشکل کردی ہے۔محمد شیاع السودانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم اجلاس طلب کرنے پر امیر قطرکا مشکورہوں، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔مصری صدر نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنی نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے، جبر اور تشدد سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔
فلسطین کے صدرمحمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پارکرچکے ہیں، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر ہے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں، مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطی اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل سمجھتاہے کہ اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کانہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، نسل کشی،قبضہ،بھوک اور تشدد اسرائیل کی پالیسی ہے، کھلی جارحیت اور جرائم پر صہیونی حکومت کو رعایت نہیں دی جاسکتی۔ترک صدر نے کہا کہ مسلمان ملکوں کو اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ او آئی سی فریم ورک کے تحت اسرائیل کوعالمی عدالت انصاف میں لانے کیلئے حکمت عمل وضع کی جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم کا عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم کا عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اصل روح کے منافی ہے، محسن نقوی کا بھارتی رویے پر سخت ردعمل توشہ خانہ ٹو کیس کی ساڑھے 6گھنٹے طویل سماعت، دو وعدہ معاف گواہان پر جرح مکمل وزیرِاعظم کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال چیئرمین سی ڈی اے سے قازقستان کے سفیر یرژان کیستافین کی ملاقات، شہری تعاون، ثقافتی تبادلے اور ماحول دوست منصوبوں پر تفصیلی گفتگو وزیراعظم، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر کو کیا تحائف ملے، توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • قطر پر اسرائیلی حملے کیخلاف مسلم دنیا متحد، جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی
  • عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرادی
  • اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ کرنا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز
  • اسرائیل کا تقاریر سے کچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں: ایران
  • ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ