data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وہی ہوا جس کا ڈر تھا اسرائیل نے غزہ کے بعد ایران پر بھی حملہ کردیا ہے اور اس حملے میں ایرانی فوج کے سربراہ جنرل باقرے سمیت جوہری سائنسدانوں کی بھی شہادتیں ہوئی ہیں اور ایران اسرائیل کے دھماکوں سے گونج اٹھا ہے۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات اور فوجی ہیڈ کوارٹر پر بھی حملہ کیا گیا ہے اور اس سے گہرا دھواں اٹھتے دکھائے دیے ہیں۔بلاشبہ اسرائیل کی کیفیت ایک پاگل اور باولے کتے جیسی ہوچکی ہے۔ غزہ میں 22 ماہ سے یہ ایڑی چوٹی کا زور لگا چکا ہے اور معمولی سی حماس کو ختم نہیں کرسکا ہے۔ دنیا کی سپر قوتیں اور جدید ترین اسلحہ بارود اس کے پاس موجود ہے لیکن وہ ایک انچ بھی حماس کو پیچھے نہیں دھکیل سکا ہے۔ اسرائیل کے حملے کے بعد ایران نے بھی جوہری دھماکا کرکے دوسری مسلم ایٹمی قوت کی حیثیت حاصل کر لی ہے۔ امریکا کی ناجائز اولاد اسرائیل جس کی ہٹ دھرمی سے پورے خطے کا امن تباہ وبرباد ہو گیا ہے اور ایران پر حملے سے ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھ چکے ہیں۔ سعودی عرب سمیت دیگر58 مسلم ممالک نے غزہ پر جس طرح کی مجرمانہ خاموشی اختیار کی اس نے اسرائیل کو آپے سے باہر کردیا تھا۔ ایران نے بھی اسرائیل کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور تیاریاں کر لی ہیں اور آئندہ 48گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ اسرائیل کو اب ایران کے خوفناک جواب کے لیے تیار رہنا ہوگا اسلامی بلاک کو بھی اب اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف نئی صفت بندی کرنا ہوگی ورنہ آئندہ ان کا ہی نمبر ہوگا۔ امریکا پہلے ایران سے جوہری ہتھیاروں کے معاملات پر مذاکرات کر کے اسے انگیج کررہا تھا لیکن اسرائیل کے حملے کے بعد ایران نے ایٹمی دھماکا کر کے سب کے اوسان خطا کر دیے ہے اور اب جنگ کی آگ بہت دور تک جائے گی۔
دنیا بھر کے امن کا ٹھیکیدار امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل نے پوری دنیا کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ مسلم ممالک کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اسرائیل کی بھر پور مذمت کی جائے اور ایران کے ساتھ کھڑا ہوا جائے ورنہ کوئی تمہارا نام لیوا بھی نہ ہوگا۔ اسلامک بلاک کے متحد ہوئے بغیر اسرائیل کو لگام نہیں دی جاسکتی۔ گریٹ اسرائیل کے منصوبے کو روکنے کے لیے منافقت کا خاتمہ کرنا ہوگا اور غزہ کے مجاہدوں کا ساتھ دینا ہوگا۔ اگر اسلامی ممالک حماس کا ساتھ دیتے تو آج اسرائیل کی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ ایران پر حملہ کرتا۔ ایران پر حملے کا مطلب پاکستان کے دروازے پر دستک ہے۔ امریکا، بھارت اور اسرائیل پاکستان کو مٹانے کے لیے متحد ہو چکے ہیں چھے مئی کو بھارت کا پاکستان پر حملہ اسی گٹھ جوڑ کا نتیجہ تھا لیکن پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جرأت اور ہمت سے دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا اور بھارت کو عبرت ناک شکست فاش دی۔ ان شاء اللہ ایران بھی اسرائیل کو نشان عبرت بنا دے گا۔
الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے مسلم حکمران اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کریں۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی سب ناکارہ ہوچکے ہیں اور قرار داد پاس کروانے اور مذمت کرنے کے سوا ان کا کوئی کام نہیں ہے۔ غزہ میں انسانیت دم توڑ چکی ہے معصوم بچے بھوک سے بلک رہے ہیں۔ لیکن انسانی حقوق کے چمپئن کو رتی بھر بھی شرم وحیاء نہیں کہ وہ غزہ کے معصوم لوگوں کا قتل عام رکواتے۔ اسرائیل ایران جنگ کو اگر روکا نہیں گیا تو پھر دنیا ایک بار پھر پتھر کے دور میں داخل ہو جائے گی۔ مسلمان تو گزشتہ پچاس سال سے لیبیا، بیروت، افغانستان، شام، عراق میں کٹ مر رہے ہیں لیکن اب اسلام دشمن قوتوں کی باری ہے اور اس ایٹمی جنگ میں اسرائیل سمیت تمام اسلام دشمن قوتیں ان شاء اللہ نیست ونابود ہوجائیں گی۔
باطل سے ڈرنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کرچکا ہے تو امتحاں ہمارا
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو اسرائیل کے ایران پر ہے اور اور اس
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔