عراق میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بغداد میں پاکستانی سفارتخانے نے تمام پاکستانی شہریوں کے لیے اہم ہدایات جاری کردی ہیں۔

بغداد میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ عراق میں مقیم تمام پاکستانی شہری غیر ضروری سفر اور نقل و حرکت سے گریز کریں اور مکمل احتیاط برتیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران و عراق میں ہزاروں پاکستانی پھنس گئے، سفارتی رابطے منقطع، ایران جانے پر پابندی عائد

پاکستانی شہریوں کسی بھی ہنگامی صورت حال یا معاونت کے لیے سفارتخانے سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس سے قبل وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عراقی فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستانی زائرین کی محفوظ رہائش اور واپسی کے لیے انتظامات تیزی سے جاری ہیں۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عراق میں موجود پاکستانی زائرین سے سفارتخانے کا مسلسل رابطہ برقرار ہے تاکہ ان کی ہر ممکن مدد کی جا سکے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ ایران سے 450 پاکستانی زائرین کا انخلا مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ وہاں موجود پاکستانی طلبہ کی محفوظ واپسی کے لیے بھی انتظامات جاری ہیں۔ پہلے مرحلے میں 154 طلبہ کو واپس لانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراقی فضائی حدود کی بندش، پاکستانی زائرین کی محفوظ رہائش اور واپسی کے لیے انتظامات جاری

انہوں نے مزید کہاکہ دفتر خارجہ میں قائم کرائسز منیجمنٹ یونٹ 24 گھنٹے فعال ہے، جس سے رابطہ کرنے کے لیے فون نمبر 0092519207887 اور ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ تہران اور بغداد میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث ایران اور عراق میں ہزاروں پاکستانی زائرین اور دیگر شہری پھنس گئے ہیں، جبکہ متاثرہ افراد کو پاکستانی سفارت خانوں سے بھی رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے بعد عراق کا فضائی حدود بند کرنے کا اعلان

میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران میں موجود ایک پاکستانی مسافر نے بتایا کہ ایرانی دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانے کا واحد ایمرجنسی نمبر بند ہے، جبکہ عراق میں بھی پاکستانی سفارت خانے کے ایمرجنسی نمبرز پر کوئی کال وصول نہیں کررہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایڈوائزری ایران پاکستان پاکستانی شہری سفر عراق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایڈوائزری ایران پاکستان پاکستانی شہری پاکستانی زائرین کہ عراق کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں شدید غذائی قلت، عالمی اداروں نے نئی وارننگ جاری کردی

 

غزہ میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت سے متعلق عالمی اداروں کی جانب سے نیا انتباہ جاری کردیاگیا جس میں کہا گیا کہ فوری اقدامات نہ کرنے سے یہاں بڑے پیمانے پر اموات ہو سکتی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق خوراک کی کمی کے باعث روزانہ کی بنیاد پر کئی بچے اور بڑے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر غزہ میں کمزور بچوں کی تصاویر اور بھوک سے ہونیوالی درجنوں اموات کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا ۔
رپورٹ میں بتایا گیا عالمی دباؤ سامنے آنے کے بعد اسرائیل نے ہفتے کے اختتام پر اقدامات کا اعلان کیا جن میں غزہ کے بعض حصوں میں روزانہ انسانی امداد کیلئے جنگ بندی اور فضائی امدادی سامان کی فراہمی شامل ہے۔
تاہم اقوام متحدہ اور فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ صورتحال میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا اور بھوک سے بلگتے لوگوں کا ہجوم امدادی سامان کی ترسیل سے قبل ہی ٹرکوں کو لوٹ کر انہیں انکے مقاصد تک پہنچنے سے روک رہا ہے۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسفیکیشن (آئی پی سی) نے کہا ہے کہ غزہ دو سال سے قحط کے دہانے پر تھا اور حالیہ پیش رفت نے صورت حال کو مزید بدترین کر دیا ہے، جس میں اسرائیل کی جانب سے کڑی پابندیاں بھی شامل ہیں۔
رسمی قحط کا اعلان بہت کم ہوتا ہے اور اس کے لیے وہ قسم کے اعداد و شمار درکار ہوتے ہیں جو غزہ تک رسائی کی کمی اور وہاں کی نقل و حرکت کی مشکلات کی وجہ سے فراہم کرنا ممکن نہیں ہیں۔ IPC نے قحط کا اعلان چند بار کیا جن میں 2011 میں صومالیہ، 2017 اور 2020 میں جنوبی سوڈان، اور گزشتہ سال سوڈان کے مغربی دارفر کے بعض حصے شامل تھے تاہم آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے اعلان کی ضرورت نہیں کیونکہ جو کچھ وہ غزہ میں دیکھ رہے ہیں، وہ خود ہی قحط کی نشاندہی کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں قحط یا بھوک کا کوئی وجود نہیں اور نہ ہی اسرائیل کی کوئی ایسی پالیسی ہے جو بھوک پر مبنی ہو۔
نتین یاہو کا کہنا تھا کہغزہ میں کوئی بھوک نہیں، ہم جنگ کے دوران بھی انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں، ورنہ وہاں کوئی غزہ کا رہائشی بچا نہ ہوتا۔
پیر کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو تصاویر سامنے آ رہی ہیں ان میں نظر آنے والے بچے ”انتہائی بھوکے“ دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کا مؤقف زمینی حقائق کے برعکس ہے۔
عالمی دباؤ کے بعد اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے عارضی وقفوں، فضائی امداد کی ترسیل اور دیگر اقدامات کا اعلان کیا تاہم مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ زمینی سطح پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔
اقوام متحدہ نے ان اقدامات کو صرف ایک ہفتے کے لئے امداد کی رفتار میں معمولی اضافہ قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ اقدامات کب تک جاری رہیں گے۔
ایک فلسطینی شہری حسن الزعلان جو ایک فضائی امداد کے مقام پر موجود تھے، انہوں نے صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح امداد دینا فلسطینیوں کی توہین ہے۔ کچھ لوگ سامان کے لیے لڑ رہے تھے اور فرش پر چنے کے کچلے ہوئے ڈبے بکھرے پڑے تھے۔
دوسری جانب اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس امدادی سامان فلسطینی عوام تک پہنچنے نہیں دیتی اور اسے اپنی حکومت چلانے کے لئے استعمال کرتی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ اگر غزہ میں مناسب مقدار میں امداد پہنچائی جائے تو لوٹ مار کا رجحان خود بخود ختم ہو جاتا ہے، اور یہ کوئی منظم عمل نہیں ہے۔
غزہ میں انسانی بحران تاحال جاری ہے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے امداد کی فوری اور مؤثر ترسیل پر زور دیا جا رہا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • چینی سفارتخانے کی جانب سے پاکستانی سیٹلائٹ کے کامیاب خلا میں بھیجے جانے پر مبارکباد
  • ایران، عراق کے زائرین کیلئے چارٹر پروازیں چلانے کا فیصلہ
  • اوگرا نے ایل پی جی کی قمیت میں بڑی کمی کردی، نوٹیفکیشن جاری
  • ایران اورعراق کے زائرین کو فضائی سفری سہولیات فراہم کرنے سے متعلق اہم فیصلہ
  • پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون اور فلڈ فیکٹ شیٹ جاری کردی
  • 14 اگست کا جشن، آزادی کا جنون عروج پر
  • بہاولپور، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام زمینی راستے کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ 
  • زائرین امام حسینؑ کے بائی روڈ عراق جانے پر پابندی کے خلاف کراچی میں احتجاجی ریلی
  • آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کردی
  • غزہ میں شدید غذائی قلت، عالمی اداروں نے نئی وارننگ جاری کردی