اسرائیل کو ایرانی حملوں کیلیے فضائی حدود استعمال نہ کرنے دی جائے، عراق کا امریکا سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد: عراق نے امریکا سے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی طیاروں کو ایرانی سرزمین پر حملوں کے لیے عراقی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے، عراقی حکومت نے یہ درخواست امریکا اور عراق کے درمیان طے شدہ اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کے تحت کی ہے، جس کے مطابق امریکا پر لازم ہے کہ وہ عراق کی خودمختاری اور فضائی سالمیت کا احترام کرے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق عراق نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور عراق کی خودمختاری کو پامال کرنے والے کسی بھی اقدام کی روک تھام کرے۔
عراقی ذرائع نے واضح کیا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے عراقی فضائی حدود کے ممکنہ استعمال کو فوری طور پر روکے کیونکہ یہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ عراق کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
عراقی حکومت کی جانب سے امریکی انتظامیہ کو بھیجے گئے اس پیغام کو اہم سفارتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جو عراق کے قومی مفادات اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ایک سنجیدہ کوشش ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے گزشتہ جمعہ کو علی الصبح ایران پر متعدد فضائی حملے کیے، جن میں ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام سے وابستہ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں ایرانی فوج کے سینیئر افسران، سائنس دان اور دیگر عملہ شہید ہوگیا۔
ایران کے اقوامِ متحدہ میں نمائندے کے مطابق اب تک ان اسرائیلی حملوں میں کم از کم 78 افراد شہید جبکہ 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، حملوں کی یہ لہر ابھی جاری ہے اور ایران نے اپنے دفاع کے لیے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ان حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے، اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور کئی علاقائی ممالک نے اسرائیل کے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام