امریکا، اسرائیل کو ایران پر حملوں کیلیے ہماری فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے؛ عراق
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
عراق نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی طیاروں کو ایران پر حملوں کے لیے عراقی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت نے امریکا سے یہ مطالبہ دو طرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں کیا ہے۔
عراقی فوج کے ترجمان صباح النعمان نے ایک بیان میں کہا کہ عراق اور امریکا کے درمیان طے شدہ معاہدوں کے تحت صدر ٹرمپ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اسرائیل کو روکے۔
عراقی حکومت کا یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی اور ممکنہ عسکری کارروائیوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جہاں خدشہ ہے کہ اسرائیل عراق کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے ایران کو نشانہ بنا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق عراق کی جانب سے یہ بیان نہ صرف اپنی خودمختاری کے تحفظ کی کوشش ہے بلکہ وہ امریکہ پر دباؤ بڑھانے کی بھی ایک اہم کوشش کر رہا ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اگر حشد الشعبی نہ ہوتی تو ہم شام کے علویوں کیطرح مارے جاتے، سابق عراقی وزیراعظم کے مشیر
اپنے ایک بیان میں ایوب الربیعی کا کہنا تھا کہ حشد الشعبی صرف ایک رسمی سیکورٹی ادارہ نہیں بلکہ قربانی اور بہادری کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق عراقی وزیراعظم "نوری المالکی" کے مشیر "عباس الموسوی" نے رضاکار عراقی دفاعی فورس الحشد الشعبی کے خلاف مشکوک پراپیگنڈہ مہم کے بارے میں کہا کہ اگر حشد الشعبی نہ ہوتی تو ہم بھی شام کے علویوں کی طرح قتل عام کا شکار ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حشد الشعبی کو ختم کرنے کے لیے کسی قانونی سازی کو شیعہ رہنماؤں نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں حشد الشعبی کے تشخص کو مجروح کرنے کے لیے ایک منظم مہم چلائی جا سکتی ہے۔ عباس الموسوی نے واضح کیا کہ کوآرڈینیشن فریم ورک میں شیعہ جماعتوں کا موقف کسی تنگ نظری پر مبنی نہیں بلکہ ان کا مقصد قومی مفادات اور عراق کی حفاظت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حشد الشعبی نے شام میں ہونے والے خونریز واقعات کی تکرار کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" کے عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" سے حالیہ رابطے کے بارے میں کہا کہ وہ گزشتہ کوششوں میں ناکامی کے بعد محمد شیاع السوڈانی کے ذریعے اپنی پوزیشن کو دوبارہ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ قابل غور ہے کہ گزشتہ ہفتے، عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیٹی کے سابق رکن "ایوب الربیعی" نے کہا کہ حشد الشعبی کو نشانہ بنانے کی امریکی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
ایوب الربیعی نے کہا کہ حشد الشعبی صرف ایک رسمی سیکورٹی ادارہ نہیں بلکہ قربانی اور بہادری کی علامت ہے۔ یاد رہے کہ یہ فورس جون 2014ء میں افراتفری کے واقعات کے بعد شیعہ مذھبی قیادت کے فتویٰ پر وجود میں آئی جس نے عراق کو اس سازش سے بچایا جس میں اس ملک کو ٹکڑوں میں بانٹ کر ایک دہشت گرد گروپ کے حوالے کرنا تھا۔ یہ وہ دہشت گرد گروپ تھا جسے کئی خفیہ ایجنسیوں کی مدد حاصل تھی۔ جس کی وجہ سے اس نے موصل، صلاح الدین، الانبار اور دیگر علاقوں میں اپنے کنٹرول شدہ علاقوں میں قتل عام کیا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی حشد الشعبی کو نشانہ بنانے کی کوششیں تین وجوہات کی بنا پر ناکام ہوں گی۔
1. عراقی عوام کی بیداری
2. عوام کا حشد الشعبی پر اعتماد جو تمام طبقات کی نمائندگی کرتا ہے
3. اس فورس پر مکمل بھروسہ جس نے ملک کو آزاد کرانے کے لیے قربانیاں دیں اور اب بھی عراق کی سلامتی و استحکام کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایوب الربیعی نے کہا کہ یہ کوششیں اُن مشکوک منصوبوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو کمزور کرنا ہے تا کہ صہیونی رژیم کو فائدہ پہنچے جو مغربی ممالک، خصوصاً امریکہ کی حمایت سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف خوفناک جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 170,000 سے زائد فلسطینیوں کے شہید یا زخمی ہونے کے باوجود کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔