امریکا، اسرائیل کو ایران پر حملوں کیلیے ہماری فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے؛ عراق
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
عراق نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی طیاروں کو ایران پر حملوں کے لیے عراقی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت نے امریکا سے یہ مطالبہ دو طرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں کیا ہے۔
عراقی فوج کے ترجمان صباح النعمان نے ایک بیان میں کہا کہ عراق اور امریکا کے درمیان طے شدہ معاہدوں کے تحت صدر ٹرمپ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اسرائیل کو روکے۔
عراقی حکومت کا یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی اور ممکنہ عسکری کارروائیوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جہاں خدشہ ہے کہ اسرائیل عراق کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے ایران کو نشانہ بنا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق عراق کی جانب سے یہ بیان نہ صرف اپنی خودمختاری کے تحفظ کی کوشش ہے بلکہ وہ امریکہ پر دباؤ بڑھانے کی بھی ایک اہم کوشش کر رہا ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آسٹریلیا نے بچوں کے یوٹیوب استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی
آسٹریلوی حکومت نے یوٹیوب کو بھی زیرِ بحث بچوں پر سوشل میڈیا پابندی میں شامل کر لیا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون تصور کیا جا رہا ہے۔
دسمبر 2025 سے نافذ ہونے والی اس پابندی کے تحت 16 برس سے کم عمر بچے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ اور اب یوٹیوب پر اکاؤنٹ نہیں بنا سکیں گے۔ اگرچہ وہ ویڈیوز دیکھ سکیں گے مگر اپ لوڈ، تبصرے یا لائیکس کی سہولت سے محروم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: یوٹیوب کی نئی مونیٹائزیشن پالیسی: 15 جولائی سے بڑی تبدیلیاں کس لیے تباہ کن ہونگی؟
یوٹیوب کی مالک کمپنی گوگل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پلیٹ فارم کو مستثنیٰ ہونا چاہیے کیونکہ وہ نوجوان آسٹریلین باشندوں کو فائدہ دیتا ہے اور سوشل میڈیا کے زمرے میں نہیں آتا۔ تاہم ای سیفٹی کمشنر جولی اِن مین گرانٹ نے سفارش کی تھی کہ یوٹیوب پر بھی یہی اصول لاگو ہوں کیونکہ 10 تا 15 برس کے اکثر بچوں نے نقصان دہ مواد وہیں دیکھا۔
وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور والدین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیرِ مواصلات انیکا ویلز نے قانونی دھمکیوں کے باوجود اعلان کیا کہ کمپنیوں کو عدم تعمیل کی صورت میں 50 ملین آسٹریلوی ڈالر جرمانہ کیا جائے گا۔ تعلیم، صحت، میسجنگ اور آن لائن گیمنگ ایپس کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا کیونکہ ان سے کم نقصانات لاحق ہیں۔
تجویز کردہ قانون کی مزید تفصیلات بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی، جبکہ یوٹیوب نے اگلے اقدامات پر غور کرنے اور حکومت سے رابطہ جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا بچے پابندی یوٹیوب