Islam Times:
2025-11-02@19:24:06 GMT

بے بسی اور لاچاری اسرائیل کا مقدر

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

بے بسی اور لاچاری اسرائیل کا مقدر

اسلام ٹائمز: رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی نے ایرانی قوم کے نام اپنے پیغام میں حالیہ جنگ کے بارے میں اہم نکات بیان کیے ہیں۔ اس پیغام میں انہوں نے کہا کہ بزدل صیہونی دشمن نے ایران کی اسلامی سرزمین پر مجرمانہ اقدام انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں بے بسی اور لاچاری اس کا مقدر بن جائے گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: "وہ یہ مت سوچیں کہ حملہ کیا ہے اور یہ مسئلہ ختم ہو گیا ہے، نہیں، انہوں نے اس کا آغاز کیا ہے اور جنگ شروع کی ہے اور ہم انہیں ہر گز اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ اس کا حساب چکائے بغیر یہ قصہ ختم کر دیں۔" قائد انقلاب اسلامی ایران نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی قوم اپنے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کی خواہاں ہے اور غاصب صیہونی رژیم کو منہ توڑ جواب دینے کا مطالبہ کر رہی ہے لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری مسلح افواج اس خبیث دشمن پر کاری ضرب لگائیں گی۔ تحریر: یداللہ جوانی
 
اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے اوہام پرست حکمرانوں نے آخرکار امریکہ کی ہمہ جہت اور بھرپور حمایت سے غلط اندازوں کا شکار ہو کر ایک بہت بڑی اسٹریٹجک غلطی کا ارتکاب کر ڈالا ہے اور ایران کی عظیم اور باایمان قوم کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک مجرمانہ اور احمقانہ اقدام ہے۔ اسلامی مزاحمت کے عظیم سپوت شہید قاسم سلیمانی نے ایک بار دشمن طاقتوں کی جانب سے ایران کے خلاف ممکنہ جنگ کے آغاز کے بارے میں کہا تھا کہ جنگ کا آغاز تو دشمن کے اختیار میں ہے لیکن اس کا انجام ہمارے ہاتھ میں ہو گا۔ اگرچہ اس جنگ کے آغاز میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے نامور قائدین شہید ہو گئے ہیں اور ان کی شہادت پر مبنی دیرینہ آرزو پوری ہو گئی ہے لیکن ان شہداء کا خون ایرانی قوم اور مسلح افواج کا عزم مزید راسخ ہونے اور حوصلے بلند ہونے کا باعث بنے گا۔
 
ان عظیم کمانڈرز کی شہادت نے ایران کی مسلح افواج میں صیہونی دشمن سے انتقام لینے اور اسے نابود کر دینے کے جذبے کو دو چندان کر دیا ہے۔ دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم جنگ کے ابتدائی گھنٹوں میں چند اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کو شہید کر کے اور چند جوہری مراکز کو نشانہ بنا کر اس وہم کا شکار ہو گئی تھی کہ وہ فتح یاب ہو گئی ہے اور اسے جنگ میں برتری حاصل ہو گئی ہے۔ صیہونی حکمران فتح کے نعرے لگانا شروع ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد جیسے ایران کی جانب سے "وعدہ صادق 3" آپریشن کا آغاز ہوا تو پانسہ پلٹ گیا اور تل ابیب سمیت مقبوضہ فلسطین کے تمام شہروں پر ایران کے ڈرون طیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کی بارش شروع ہو گئی۔ اسی طرح ایران کا ایئرڈیفنس سسٹم بھی بحال ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسرائیل کے دو ایف 35 طیارے بھی گرا دیے گئے۔
 
ایف 35 جنگی طیارے امریکی ساختہ جدید ترین جنگی طیارے ہیں جنہیں سرنگون کر کے ایران انہیں مار گرانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ صیہونی حکمرانوں کو اپنے پاس موجود جدید ترین جنگی سامان پر گھمنڈ ہے جبکہ دوسری طرف اسلام کے مجاہدین ایمان اور جہاد کے جذبے سے سرشار ہیں۔ گذشتہ رات ایران نے کئی مراحل میں تل ابیب سمیت پورے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی رژیم کے اہم فوجی، اقتصادی اور صنعتی مراکز کو نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا ذرائع پر منظرعام پر آنے والی تصاویر اور ویڈیوز سے بخوبی ان حملوں کے نتیجے میں صیہونی رژیم کو پہنچنے والے شدید نقصان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پورے مقبوضہ فلسطین پر شدید خوف و ہراس کی فضا طاری ہے جبکہ غزہ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی نے ایرانی قوم کے نام اپنے پیغام میں حالیہ جنگ کے بارے میں اہم نکات بیان کیے ہیں۔ اس پیغام میں انہوں نے کہا کہ بزدل صیہونی دشمن نے ایران کی اسلامی سرزمین پر مجرمانہ اقدام انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں بے بسی اور لاچاری اس کا مقدر بن جائے گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: "وہ یہ مت سوچیں کہ حملہ کیا ہے اور یہ مسئلہ ختم ہو گیا ہے، نہیں، انہوں نے اس کا آغاز کیا ہے اور جنگ شروع کی ہے اور ہم انہیں ہر گز اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ اس کا حساب چکائے بغیر یہ قصہ ختم کر دیں۔" قائد انقلاب اسلامی ایران نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی قوم اپنے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کی خواہاں ہے اور غاصب صیہونی رژیم کو منہ توڑ جواب دینے کا مطالبہ کر رہی ہے لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری مسلح افواج اس خبیث دشمن پر کاری ضرب لگائیں گی۔
 
اس کے فوراً بعد ہی وعدہ صادق 3 آپریشن شروع کر دیا گیا جس کے پہلے مرحلے میں ایران کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے اہم فوجی اور اقتصادی مراکز پر سینکڑوں میزائل داغے جا چکے ہیں۔ ایران کے اعلی سطحی کمانڈرز نے اعلان کیا ہے کہ وعدہ صادق 3 آپریشن ختم نہیں ہوا اور جب تک اس کی ضرورت محسوس کریں گے اسے جاری رکھا جائے گا۔ اب تک انجام پانے والے حملوں میں تل ابیب کے علاقے کریات میں صیہونی رژیم کی وزارت جنگ بھی میزائل حملوں کا نشانہ بن چکی ہے۔ مختلف میڈیا ذرائع پر شائع ہونے والی تل ابیب سے تصاویر اور ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت جنگ سمیت کئی اہم مراکز میزائل حملوں کی زد میں آئی ہیں۔ نشانہ بننے والے مراکز میں سے ایک تل ابیب میں واقع اسرائیل کو جوہری تحقیقاتی مرکز بھی ہے۔
 
تل ابیب کے علاوہ حیفا کی بندرگاہ بھی وعدہ صادق 3 آپریشن کی زد میں آئی ہے۔ عبری ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی دارالحکومت میں تقریباً 7 مقامات ایران کے میزائل حملوں کی زد میں آئے ہیں اور وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ ایک اعلی سطحی اسرائیلی عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کے سینکڑوں میزائل صیہونی رژیم میں آ کر گرے ہیں۔ صیہونی ذرائع ابلاغ کے مطابق وعدہ صادق 3 آپریشن کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین کے کئی علاقوں کی بجلی بھی منقطع ہو گئی ہے۔ صیہونی ٹی وی کے چینل 14 نے ایک سیکورٹی ذریعے کے بقول بتایا کہ ایرانی حکام عبری سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے حملوں کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عبری اخبار ہارٹز نے خبر دی ہے کہ تل ابیب میں واقع 32 منزلہ عمارت بھی ایران کے میزائل حملوں کا نشانہ بنی ہے۔ اب تک کی رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں 100 سے زیادہ صیہونی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رہبر معظم انقلاب غاصب صیہونی رژیم انقلاب اسلامی مقبوضہ فلسطین میزائل حملوں کے نتیجے میں ایرانی قوم مسلح افواج میں صیہونی کیا ہے اور پیغام میں ہو گئی ہے ایران کی کہ ایران ایران کے نے ایران انہوں نے کا آغاز تل ابیب اس بات دیا ہے جنگ کے

پڑھیں:

جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل