حماد اظہر منظر عام پر، والد کی نمازِ جنازہ کے لیے لاہور پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر طویل عرصے کی روپوشی کے بعد لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وہ اپنے والد اور سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کی نمازِ جنازہ میں شرکت کریں گے۔
حماد اظہر والد کے انتقال کے بعد گھر پہنچ گئے. اللہ مرحوم کو غریق رحمت کرے اور سوگوارا کو صبر عطا کرے۔ آمین pic.
— ????????????????????????????????. (@bhattispeaks) July 23, 2025
واضح رہے کہ حماد اظہر 9 مئی 2023 کو چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پُرتشدد احتجاج اور سرکاری املاک پر حملوں سے متعلق مختلف مقدمات میں نامزد تھے۔ ان مقدمات میں دہشت گردی، اشتعال انگیزی اور عوامی نظم و ضبط خراب کرنے جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔
ان مقدمات کے اندراج کے بعد حماد اظہر منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے اور متعدد بار ان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپے مارے، تاہم وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں نہ آ سکے۔ ان کی طویل روپوشی کو پارٹی قیادت کی ہدایت اور قانونی ماہرین کے مشوروں سے بھی جوڑا جاتا رہا ہے۔
حماد اظہر کی اچانک واپسی اور اپنے والد کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے فیصلے کو سیاسی و قانونی حلقوں میں خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، اور یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ جلد عدالتوں کے سامنے سرنڈر کر کے قانونی عمل کا سامنا کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حماد اظہر روپوشی لاہور میاں اظہر نماز جنازہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روپوشی لاہور میاں اظہر کے بعد
پڑھیں:
سوڈان میں آر ایس ایف کے مظالم، ہزاروں شہری ہلاک ، قیامت کا منظر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان: شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر میں صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی ہے، جہاں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے قبضے کے بعد شہریوں پر وحشیانہ مظالم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، شہر میں تقریباً ایک لاکھ 77 ہزار شہری محصور ہیں جو محفوظ مقامات تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق آر ایس ایف نے نہتے شہریوں پر نسلی بنیادوں پر حملے کیے، جن میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، متعدد شہریوں کو زندہ جلایا گیا، کچھ کو زبردستی قبریں کھودنے اور خود دفن کرنے پر مجبور کیا گیا، گھروں پر حملے، خواتین سے جنسی زیادتی اور موقع پر ہی قتل کے واقعات کی تصدیق ہوئی ہے، صرف چند گھنٹوں میں تقریباً دو ہزار افراد مارے گئے۔
ڈاکٹرز یونین کے مطابق فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جن کی گاڑیاں اور مسافر جلا دیے گئے، صرف دو دنوں میں 36 ہزار سے زائد شہری شہر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جبکہ 28 ہزار اب بھی شمالی دارفور کے دیگر علاقوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سب سے دل دہلا دینے والا واقعہ الفاشر کے سعودی اسپتال میں پیش آیا، جہاں آر ایس ایف اہلکاروں نے 450 سے زائد زخمیوں اور مریضوں کو موقع پر ہی قتل کر دیا، اسی دوران ایک ہزار 2 سو سے زیادہ بزرگ، مریض اور طبی عملہ مختلف میڈیکل مراکز میں ہلاک ہوئے، اب تک آر ایس ایف کے حملوں میں ایک ہزار 2 سو سے زائد طبی عملے اور مریض مارے گئے جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوئے۔
ڈاکٹرز یونین نے اس صورتحال کو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم قرار دیا اور عالمی برادری و انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سوڈان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔