چوہدری پرویز الہیٰ کا پی ٹی آئی کو احتجاج کے بجائے مفاہمت اور مذاکرات کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مفاہمت ہی بہتر ہے مذاکرات سے کوئی نہ کوئی صورتحال بہتر نکل آتی ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوزکے مطابق راولپنڈی میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ بہتری کی امید رکھنی چاہیے اور حالات بہتر ہوں گے مجھے امید ہے۔
صحافی نے چوہدری پرویز سے سوال کیا کہ آپ کو ملکی حالات کس طرف جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، اس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ بہتری کی امید رکھنی چاہیے اور حالات بہتر ہوں گے مجھے امید ہے۔
صدر مملکت آصف زرداری کو تبدیل کیے جانے یا ہٹائے جانے سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے؟ 27 ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے کیا کہیں گے؟ ان سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اچھا او ہو یہ تو میں آپ سے سن رہا ہوں۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سے پوچھا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے اب پانچ اگست کو احتجاج کی کال دی گئی ہے اور دوسری طرف مذاکرات کی بات بھی ہو رہی ہے کون سا راستہ درست ہے؟
جواب میں پرویز الہیٰ نے کہا کہ پہلے مذمت ہوتی ہے پھر مفاہمت ہوتی ہے تو مفاہمت ہی بہتر ہے، مذاکرات سے کوئی نہ کوئی صورتحال بہتر نکل آتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیکھیں مذاکرات سے متعلق تو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے ایک خط بھی لکھا ہے، اس کا تاحال کوئی جواب یا پیشرفت سامنے نظر نہیں آئی، دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
اراضی کیس میں سابق وزیراعلی پرویز الٰہی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے گئے، پیش نہ ہونے پر احتساب کی خصوصی عدالت کے جج شیخ اعجاز علی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
پرویز الٰہی کو اج عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا تھا، اج ملزمان میں ریفرنس چالان کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔
شبلی فراز سینے میں تکلیف کے بعد پشاور کے ہسپتال منتقل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 ستمبر 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں ادارے کے معائنہ کاروں کی واپسی اور تنصیبات پر حفاظتی انتظامات کی بحالی سے ملک کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے معاہدوں اور مفاہمت میں مدد ملے گی۔
'آئی اے ای اے' کی جنرل کانفرنس کے 69 ویں باقاعدہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کو نہایت مشکل وقت کا سامنا ہے اور عالمگیر جوہری مسائل کا پائیدار حل نکالنے کے لیے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں۔
Tweet URLانہوں نے کہا کہ جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد 'آئی اے ای اے' کو اپنے معائنہ کار ملک سے واپس بلانا پڑے لیکن گزشتہ ہفتوں میں اس نے جوہری حفاظتی اقدامات پر مکمل عملدرآمد کو بحال کرنے کی غرض سے ایران کے ساتھ عملی اقدامات کیے ہیں۔
(جاری ہے)
ان کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے فریقین کے مابین قاہرہ میں ایک معاہدہ طے پایا اور اب اس معاہدے پر عملدرآمد کا وقت آ پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارہ شام میں بھی اپنا تصدیقی کام انجام دے رہا ہے جہاں نئی (عبوری) حکومت نے مکمل شفافیت کے ساتھ تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جب یہ عمل مکمل ہو جائے گا تو اس سے شام کی سابقہ جوہری سرگرمیوں کے مسئلے کا مستقل حل برآمد ہو گا اور ملک کے لیے بین الاقوامی برادری میں دوبارہ شامل ہونے کی راہ ہموار ہو گی۔
جوہری عدم پھیلاؤ کے مسائلڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام شدید دباؤ کا شکار ہے جس کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کا ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اب ایسے ممالک کی جانب سے بھی مسائل سامنے آ رہے ہیں جن کی این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ) کے تحت وعدوں کی تکمیل کے حوالے سے اچھی شہرت رہی ہے۔
اب یہ ممالک کھلے عام بات کر رہے ہیں کہ انہیں جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہئیں یا نہیں۔انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس نظام سے دوبارہ وابستگی اختیار کریں جو انتہائی پرآشوب دور میں بھی بین الاقوامی امن کی ایک اہم ترین بنیاد رہا ہے۔
موسمیاتی مسائل کا جوہری حلڈائریکٹر جنرل نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں جوہری توانائی کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا اب توقع کی جا رہی ہے کہ 2050 تک جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت میں دو اعشاریہ پانچ گنا اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے فوائد اور تحفظ کے حوالے سے اس کے شاندار ریکارڈ کی بدولت دنیا بھر میں اس کے لیے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 40 ممالک جوہری توانائی کے مختلف مراحل پر کام کر رہے ہیں جبکہ مزید 20 ممالک اسے اپنے توانائی کے نئے نظام کا حصہ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔
رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے جوہری ضوابط کو نئی حقیقتوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور ان ممالک کو ضروری مالی معاونت بھی مہیا کرنا ہو گی۔