نیویارک میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی دو ریاستی حل کانفرنس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے 15 ماہ کا وقت طے کرلیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت دو ریاستی حل کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

دنیا بھر کے 125 سے زائد ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور دو ریاستی حل کی طرف پیش قدمی کرے۔

سات صفحات پر مشتمل اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو دو ریاستی حل کی بنیاد پر ختم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

مسودے میں دو ریاستی حل کے قیام پر زور دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ خطے میں جنگ، قبضے اور نقلِ مکانی سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اعلامیہ میں کے مطابق کانفرنس کے شرکاء نے دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 15 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔

مسودے کے مطابق شرکا نے اسرائیل سے دو ریاستی حل کے لیے اعلانیہ عہد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدامات پر اتفاق کیا۔

علاوہ ازیں شرکا نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک وقف فنڈ کے قیام کی حمایت بھی کی۔

اعلامیہ کے اہم نکات:

غزہ جنگ کا خاتمہ: حملوں میں معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر اسرائیل اور حماس دونوں کی مذمت کی گئی۔

آزاد فلسطینی ریاست کا قیام: ایک غیر مسلح، خودمختار فلسطین جو اسرائیل کے ساتھ امن سے رہے۔

فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول: غزہ سمیت تمام فلسطینی علاقوں پر فلسطین اتھارٹی کا اختیار تسلیم کیا گیا۔

حماس کا خاتمہ: حماس سے غزہ میں حکومت ختم کرنے اور ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا۔

بین الاقوامی سیکیورٹی مشن: اقوام متحدہ کے تحت ایک عبوری مشن فلسطینی شہریوں کی حفاظت اور سیکیورٹی منتقلی کو یقینی بنائے گا۔

ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کی اپیل: تمام اقوام سے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ — بالخصوص ان ممالک سے جنہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔

اسرائیل اور امریکا کا ردِ عمل؛

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دو ریاستی حل کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ کے نکات ہماری سیکیورٹی اور قومی مفاد کے منافی ہیں۔

امریکا نے بھی دو ریاستی حل کانفرنس کو غیر موزوں اور غیر مفید قرار دے کر بائیکاٹ کیا تھا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے دو ریاستی حل کانفرنس کو دہشت گردی کے لیے "آنکھیں بند کرنا" قرار دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دو ریاستی حل کانفرنس فلسطینی ریاست اقوام متحدہ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے دلیرانہ اقدامات ضروری، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع نازک موڑ پر پہنچ گیا ہے جس کا دو ریاستی حل نکالنے کے لیے دلیرانہ سیاسی اقدامات کی ضرورت ہے اور امن کوششوں کو منظم طور سے سبوتاژ کرنے کا سلسلہ روکنا ہو گا۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں فلسطینی مسئلے کے پرامن حل سے متعلق اعلیٰ سطحی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس تنازع میں لوگوں کی زندگیاں ختم ہو رہی ہیں، ان کے مستقبل تباہ ہو رہے ہیں اور ناصرف خطہ بلکہ پوری دنیا عدم استحکام کا شکار ہو رہی ہے۔

Tweet URL

یہ تنازع کئی نسلوں سے چلا آ رہا ہے جس میں امیدوں نے دم توڑا، سفارت کاری ناکام رہی، بے شمار قراردادیں اکارت گئیں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی رہی۔

(جاری ہے)

لیکن یہ ہمیشہ جاری نہیں رہے گا، اس کا حل ممکن ہے جو سیاسی عزم، دلیرانہ قیادت اور سچائی کا تقاضا کرتا ہے۔ سچائی یہ ہے کہ اس مسئلے کا دو ریاستی حل پہلے سے کہیں مشکل دکھائی دیتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ متواتر کہتے آئے ہیں کہ بے گناہ شہریوں کو قتل اور اغوا کرنے کا کوئی جواز نہیں اور ان واقعات کے بعد غزہ میں جو کچھ ہوا اس کا بھی کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہری بدترین بھوک کا شکار ہیں، ہزاروں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، علاقے میں بہت بڑے پیمانے پر مسلسل نقل مکانی ہو رہی ہیں اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو آباد کاروں کے تشدد اور اسرائیل کی جانب سے اپنے علاقوں پر ناجائز قبضے کا سامنا ہے۔

یکطرفہ اقدامات ناقابل قبول

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ یکطرفہ اقدامات فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کے امکانات کو ہمیشہ کے لیے کمزور کر دیں گے۔

ایسے اقدامات ناقابل قبول ہیں اور انہیں روکا جانا چاہیے۔ یہ اکا دکا واقعات نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں امن کی بنیاد کو ختم کرنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں۔

مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے موضوع پر تین روزہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں ای ایس۔24/10 اور 81/79 کے تحت ہو رہی ہے جس کے میزبان فرانس اور سعودی عرب ہیں۔ اس میں فلسطینی علاقوں میں سلامتی کے انتظام، امدادی ضروریات، تعمیرنو اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کے معاشی طور پر قابل عمل ہونے کے موضوعات پر بات چیت ہو گی۔

UN Photo/Mark Garten اقوام متحدہ کے سربراہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر ہونے والی کانفرنس کے شرکاء کے ساتھ۔

امن کا واحد راستہ

انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس اجلاس کو محض بات چیت تک ہی محدود نہ رہنے دیں بلکہ اسے ایک ایسا فیصلہ کن موڑ ہونا چاہیے جو فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی جانب ناقابل واپسی پیش رفت اور مسئلے کے قابل عمل دو ریاستی حل میں مدد دے۔

انہوں نے اس مسئلے پر اقوام متحدہ کے دیرینہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی امن کی جانب واحد راستہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور فلسطین 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیا پر ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی سے رہیں اور یروشلم دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت ہو۔

یہی پورے مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کا ناگزیر اور ضروری طریقہ ہے۔

اجلاس کے پہلے روز فرانس کے وزیر برائے یورپ و خارجہ امور ژاں نوئل بارو، سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اور فلسطینی ریاست کے وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ: اقوام متحدہ کی کانفرنس دو ریاستی حل کی حامی
  • غزہ: غیر یقینی جنگ بندی کے دوران مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس
  • اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے دلیرانہ اقدامات ضروری، گوتیرش
  • سعودی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں دوٹوک مؤقف: فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن ممکن نہیں
  • امریکا، اسرائیل کا فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کا بائیکاٹ
  • اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کا کوئی متبادل نہیں: فرانس
  • دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
  • نیویارک میں 2 ریاستی حل پر عالمی کانفرنس: سعودی عرب اور فرانس کی قیادت میں فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ
  • پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان