اسرائیل کو تسلیم کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اپنی ایک پریس کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ ہم اسرائیل کے قبضے کیخلاف ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اور سینیٹر "محمد اسحاق ڈار" نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اور ناجائز صیہونی رژیم کے قبضے کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیویارک میں مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کانفرنس کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ ہم اسرائیل کے قبضے کے خلاف ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے فلسطین کو اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے ابراہیم معاہدے کے نام سے معروف، امریکہ کی زیر نگرانی اسرائیل کے ساتھ مفاہمت کے منصوبے کے بارے میں واضح طور پر کہا کہ اسلام آباد کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
قبل ازیں سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ممکن بنایا جائے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں سوموار کے روز، نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق اقوام متحدہ میں اعلی سطحی بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ یہ کانفرنس دو ریاستی فارمولے کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا پُرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے منعقد کی گئی۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اور پائیدار امن کے امکانات کو بڑھانے کے لیے ایک واضح فریم ورک تشکیل دینا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اقوام متحدہ ایک آزاد انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، اگر ہمارا پانی روکا گیا یا اس کا رخ موڑ ا گیا تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو کوئی بھی یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے، بھارت کے ساتھ دنیا میں کہیں بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اب بھارت سے مذاکرات ہوئے تو جامع ہونگے۔اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج امن کیلئے کوشاں ہے۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز عدالتی معاملہ ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے تجارت اور ٹیرف پر بھی بات کی، ٹیرف پر معاہدے کیلئے وزیر خزانہ امریکا پہنچ رہے ہیں، اگلے دو سے تین دن میں ٹیرف پر معاہدہ طے پا جائے گا۔واضح رہے کہ اسحاق ڈار نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس سے بھی خطاب کرتے ہوئے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور خوراک کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ آج کا غزہ انسانی حقوق کے قوانین کا قبرستان بن چکا، غزہ میں جنگی جرائم پر قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے، انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ بند کیا جائے، اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔