زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی اور مرکزی نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جہلم امام حسین علیہ السلام کے ایام قریب ہیں، اس موقع پر وزیر داخلہ حسن نقوی کی جانب سے بلوچستان کے راستے ایران، عراق جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ہم حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے زمینی راستوں سے زیارت پر جانے والے زائرین پر پابندی قابل قبول نہیں۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی اور مرکزی نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جہلم امام حسین علیہ السلام کے ایام قریب ہیں، اس موقع پر وزیر داخلہ حسن نقوی کی جانب سے بلوچستان کے راستے ایران، عراق جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ہم حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے زمینی راستوں سے زیارت پر جانے والے زائرین پر پابندی قابل قبول نہیں، زائرین کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، راستے کھلے رکھے جائیں ، پاکستان سمیت ایران و عراق میں جنگی حالات نہیں جس کی وجہ سے حکومت اتنے بڑے اقدامات کرے۔ یہ ایک غیر آئینی اقدام ہے اور بنیادی حقوق کی علم کھلا خلاف ورزی ہے۔ دہشتگردی کے نام پر حکومت کی جانب سے صرف زیارات پر جانے والے زائرین پر پابندی لگانا حکومتی نا اہلی ہے، اربعین کی زیارات کے حوالے سے زائرین اور قافلہ سالاروں کے اربوں روپے کے اخراجات ہو چکے۔ اربعین جیسے مقدس سفر کو ایک بیان کے ذریعے زمینی راستوں کی بندش کا اعلان کر کے روک دینا عوام سے زیادتی اور زائرین کوار وں کا نقصان دینے کے مترادف ہے جس کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا جبکہ حکومت کی جانب سے زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن حکومت کا اچانک یہ یوٹرن معنی خیز ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر سمجھتی ہے کہ وہ تفتان پر سیکورٹی تھرٹ سے نمٹنے کی اہل نہیں تو رمدان بارڈر پر زائرین کو فول پروف سیکورٹی کے ساتھ آمد ورفت کی سہولت فراہم کرے یا حکومت اگر سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی اور عوام کے تحفظ میں اپنی ناکامی تسلیم کرتی ہے تو پھر معاوضے کے طور پر کوئٹہ سے تفتان تک زائرین کو بائی ائیر کی فری سہولت فراہم کرے اور خالی بسیں تفتان بارڈر پر پہنچائے تاکہ زائرین بر وقت اور حفاظت کے ساتھ ایران کے راستے عراق کربلا روانہ ہوسکیں۔ مسئلے کے حل کیلئے وزیر داخلہ سمیت حکومت کے سنجیدہ حکام سے رابطے کی کوششیں جاری ہیں اور اگر ملاقات سے روگردانی کر کے مسئلے کے حل کیلئے کوئی راہ حل تلاش نہ کیا گیا اور یکطرف طور پر فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہمارے پاس بھی تمام آپشنز اوپن ہیں، جس کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گا لہذا حکومت سے اپیل کہ وہ اس اہم مسئلے پر فوری نظر ثانی کرے اور اربعین جیسے مقدس زیارتی سفر کیلئے زمینی راستوں سے جانے والے زائرین پر لگائی جانے والی پابندی کا فیصلہ واپس لے۔.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جانے والے زائرین پر حکومت کی جانب سے زمینی راستوں زائرین کو
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل