اربعین زائرین پر بائی روڈ پابندی ناقابلِ قبول ہے، علامہ محمد حسین اکبر
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
چیئرمین جعفریہ حج، عمرہ و زیارات کا کہنا ہے کہ ہر سال ہزاروں مومنین محدود وسائل کے باوجود بائی روڈ سفر اختیار کرتے ہیں تاکہ وہ اربعین کے مقدس اور روحانی اجتماع میں شریک ہو سکیں، ان پر یہ عارضی مگر ظالمانہ پابندی ناقابلِ برداشت ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اربعین کے موقع پر بائی روڈ زیارت پر عائد پابندی کو فوری ختم کیا جائے، زائرین کیلئے بارڈر اور سفری سہولیات میں بہتری لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین جعفریہ حج و عمرہ و زیارات ایسوسی ایشن پاکستان علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا ہے کہ اربعین زائرین پر بائی روڈ پابندی ناقابلِ قبول ہے، ہم حکومتِ پاکستان کی جانب سے اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پر عراق جانیوالے بائی روڈ زائرین پر عائد کی گئی پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ہزاروں مومنین محدود وسائل کے باوجود بائی روڈ سفر اختیار کرتے ہیں تاکہ وہ اربعین کے مقدس اور روحانی اجتماع میں شریک ہو سکیں، ان پر یہ عارضی مگر ظالمانہ پابندی ناقابلِ برداشت ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اربعین کے موقع پر بائی روڈ زیارت پر عائد پابندی کو فوری ختم کیا جائے، زائرین کیلئے بارڈر اور سفری سہولیات میں بہتری لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اربعین جیسے اہم دینی موقع پر زائرین کیساتھ تعاون کو یقینی بنایا جائے، حکومت زائرین کو تکلیف نہیں ریلیف فراہم کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پابندی ناقابل پر بائی روڈ اربعین کے کہ اربعین کرتے ہیں
پڑھیں:
لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان
—فائل فوٹواسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تقریباً ایک صدی میں معاملات طے نہیں پا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے، جب لوگوں کے پاس جمہوریت کے ثمرات نہیں ہوں گے تب ان کا جمہوریت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو جائے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی صورتحال میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، پنجاب اسمبلی کی طرف سے متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے، ایک آئینی ترمیم کی جائے جس میں ایک نیا باب ڈالا جائے، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، سیاسی جماعت ایسا نہ کر سکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کر دی جائے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمے داری ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔