زائرین امام حسینؑ کیلئے زمینی راستوں کی بندش منظور نہیں، حیدر عباس
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر کیا گیا ہے، دراصل حکومت کا یہ فیصلہ شر پسند عناصر کے سامنے شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ حیدر عباس کا مزید کہنا تھا کہ اربعین حسینی (ع) کے سالانہ اجتماع کو روکنے کیلئے عالمی استکبار کی یہ سازشیں مسلمانان پاکستان کو کسی صورت قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حیدر عباس کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اربعین حسینی (ع) کے موقع پر زمینی راستوں سے جانیوالے لاکھوں محبین و زائرین ابا عبداللہ الحسین (ع) پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر کیا گیا ہے، دراصل حکومت کا یہ فیصلہ شر پسند عناصر کے سامنے شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
حیدر عباس کا مزید کہنا تھا کہ اربعین حسینی (ع) کے سالانہ اجتماع کو روکنے کیلئے عالمی استکبار کی یہ سازشیں مسلمانان پاکستان کو کسی صورت قبول نہیں۔ مرکزی سیکرٹری جنرل آئی ایس او پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت یہ جابرانہ اور آمرانہ فیصلہ فی الفور واپس لے اور زائرین امام حسین (ع) کیلئے مناسب حفاظتی اقدامات کیساتھ زمینی راستوں کو بحال کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یہ فیصلہ
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔