ایشیا کپ اور بھارتی رونا دھونا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
’’ انڈیا میں پبلک کو۔۔۔ بنانے کیلیے سرکار دیش بھگتی کا چورن بیچتی ہے بس، پبلک بے وقوف بنتی ہے کیونکہ پبلک کو چورن پسند ہے‘‘
آج کل ایک بھارتی ویب سیریز کی چند سیکنڈز کی یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے، انڈین شائقین ہی کیا سیاست دان اور میڈیا سب ہی بی سی سی آئی کو برا بھلا کہہ رہے ہیں، وہ جنگ میں ہار کے بعد اب پاکستان سے کرکٹ میں بھی مقابلہ نہیں چاہتے۔
صحافی وکرانت گپتا نے جب ایک پروگرام میں پاکستان سے کرکٹ کیخلاف بات کی تو لوگ انھیں بھی بْرا بھلا کہنے لگے کہ ’’تم تو وہاں کی بریانی کھا کر خوش ہو رہے تھے اب کیوں پلٹ گئے‘‘ سچ بتاؤں تو یہ سب کچھ دیکھ کر مزا بھی آ رہا ہے، زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب پاکستان ٹیم ہر آئی سی سی ایونٹ کیلیے بھارت چلی جاتی تھی اور وہ یہاں آنے سے انکاری تھے۔
محسن نقوی کے بارے میں مجھے اندازہ ہو رہا ہے کہ کیوں انھیں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سب ہی پسند کرتے ہیں، چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ سجائے وہ لگتے تو سیدھے سادے سے انسان ہیں لیکن دماغ کمال کا پایا ہے، ان کی وجہ سے بھارتی کرکٹ بورڈ اب اپنے ہی ملک میں گالیاں کھا رہا ہے، ہائبرڈ ماڈل پر معاہدے کے بعد پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی میں صرف بھارت کے میچز دبئی منتقل کیے، ان کو تو پورا ایشیا کپ یو اے ای میں کرانا پڑ رہا ہے، بھارتی بورڈ کبھی میڈیا میں خود سامنے نہیں آتا خبریں پلانٹ کرتا ہے۔
گزشتہ دنوں ایشیا کپ نہ ہونے کی اسٹوریز سامنے آئیں، پھر بھارت نے بنگلہ دیش سے خراب تعلقات کی وجہ سے وہاں اے سی سی کا اجلاس رکھنے پر شور مچایا، ساتھ ایونٹ کے ہی بائیکاٹ کا عندیہ دے دیا، رپورٹس کے مطابق سری لنکا اور افغانستان بھی اس کے ساتھ تھے، بی سی سی آئی کو لگتا تھا کہ محسن نقوی کورم پورا نہیں کر پائیں گے لیکن ایسا ہو گیا، افغانستان اور یو اے ای کے نمائندے میٹنگ میں شریک ہوئے، اس کا علم پہلے ہی ہونے پر بھارت نے سبکی سے بچنے کیلیے راجیو شکلا کو میٹنگ میں آن لائن شریک کروایا۔
اس روز ایشیا کپ کے حوالے سے کوئی اعلان نہ ہونے پر پھر لوگ شکوک میں مبتلا ہونے لگے لیکن ہفتے کی صبح پہلے بھارتی میڈیا نے حکومتی اجازت ملنے اور پھر شیڈول جلد ہی جاری ہونے کی اسٹوریز دینا شروع کر دیں، ظاہر ہے ایسا کرکٹ بورڈ کی ایما پر ہی ہو رہا ہو گا، پھر محسن نقوی نے پہلے سوشل میڈیا پر ایونٹ کی تاریخیں اور پھر مکمل شیڈول ہی جاری کر دیا۔
اس پر بھارتیوں کی چیخیں سوشل میڈیا پر گونجنے لگیں اور اب بھی گونج رہی ہیں، کہاں سابق کرکٹرز کی لیگ میں بھارتی کرکٹرز کو ڈرا دھمکا کر پاکستان کیخلاف نہیں کھیلنے دیا گیا اور کہاں اب ایشیا کپ میں تین ممکنہ میچز پر بھی آمادگی ظاہر کر دی، اس پر ہی انڈینز یہ باتیں کر رہے ہیں کہ حب الوطنی کا چورن صرف عوام کو بے وقوف بنانے کیلیے بیچا جاتا ہے، جہاں پیسہ آئے وہاں سب کچھ بھول جاتے ہیں۔
جے شاہ گوکہ اب آئی سی سی کے سربراہ بن چکے لیکن بی سی سی آئی پر ان کا ہی کنٹرول ہے، سب جانتے ہیں وہ بھارتی ہوم منسٹر امیت شاہ کے بیٹے ہیں، کوئی اور ہوتا تو یہ فیصلہ اس کے گلے پڑ جانا تھا،2024 سے2031 تک ایشین کرکٹ کونسل کے 8 سالہ میڈیا رائٹس170 ملین ڈالر (تقریبا47ارب26 کروڑ پاکستانی روپے) میں فروخت ہوئے ہیں، بھارت میں کوئی اتنی بڑی ڈیل ہو اور اس میں سیاستدان اپنا حصہ وصول نہ کریں یہ ممکن ہی نہیں ہے۔
شاید براڈ کاسٹر نے ایونٹ نہ ہونے پر اپنا ممکنہ نقصان دیکھ کر حکومتی شخصیات کے سامنے رونا دھونا مچایا ہو جس کی وجہ سے اجازت مل گئی، ویسے ابھی جو بھارتی پاکستان سے میچز پر طوفانی برپا کیے ہوئے ہیں وہی اب ٹکٹس کیلیے دھکے کھاتے پھریں گے، روایتی حریفوں کے ہر میچ میں اسٹیڈیم بھرا ہو گا، ٹی وی ریٹنگ آسمان سے باتیں کرے گی،اس وقت وہ اپنے تباہ شدہ جہازوں کو بھول جائیں گے۔
ٹی وی پر ہر میچ پر اشتہار کے کروڑوں روپے ملتے ہیں تب ہی تو براڈ کاسٹر نے اتنی سرمایہ کاری کی، یہ سارا گیم پیسے کا ہے، ڈالر کی چمک دیکھنے کیلیے دشمنی کی عینک آنکھ سے اتار دی جاتی ہے، بھارتی بورڈ اسی لیے کبھی آئی سی سی یا اے سی سی ایونٹ میں پاکستان کیخلاف کھیلنے سے انکار نہیں کرتا، آئی سی سی کا بھی براڈ کاسٹر بھارتی ہی ہے۔
بی سی سی آئی کو 2023-24 کے مالی سال میں9741.
اگر بی سی سی آئی ایشیا کپ کا بائیکاٹ کر دے تو کل کو پاکستان بھی ورلڈکپ میں اس کیخلاف کھیلنے سے انکار کر سکتا ہے، آئی سی سی کا ویسے ہی براڈ کاسٹر سے تنازع چل رہا ہے، اس صورت میں ایونٹ بے رنگ ہو جائے گا، جے شاہ یہ ایفورڈ نہیں کر سکتے، اسی لیے انھوں نے ایشیا کپ کیلیے نہ چاہتے ہوئے بھی بھارتی بورڈ کو گرین سگنل دے دیا۔
خیر وجہ جو بھی ہو یہ پاکستان کی کامیابی ہے، محسن نقوی اے سی سی کے سربراہ پی سی بی چیف ہونے کی وجہ سے ہی بنے ہیں،ان کے اچھے کام کا کریڈٹ ہمارے ملک کو ہی جائے گا، جس طرح جنگ میں ہماری بہادر افواج نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے ساتھ اس کے خودساختہ ایشین سپر پاور کا تاثر خاک میں ملایا۔
اسی طرح کرکٹ میں بھی ہم نے بھارتی چوہدراہٹ کو چیلنج کر دیا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ چیئرمین پی سی بی دیگر ممالک سے تعلقات بھی بہتر بنا رہے ہیں اسی لیے اے سی سی اجلاس میں تنہا نہیں رہے، البتہ ابھی محتاط رہنا ہوگا کل کو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عوامی دباؤ پر بھارتی حکومت اور بورڈ بیک فٹ پر چلے جائیں اور ایشیا کپ پھر خطرے میں پڑ جائے۔
یہ بات یاد رکھیں کہ تاحال بی سی سی آئی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایشیا کپ کا شیڈول دیا نہ کوئی پریس ریلیز کی،وہ چپ سادھے بیٹھے ہیں،اے سی سی کو پلان بی بھی رکھنا چاہیے تاکہ عین وقت پر رنگ میں بھنگ نہ پڑے۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا براڈ کاسٹر محسن نقوی کی وجہ سے ایشیا کپ اے سی سی رہا ہے
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 ستمبر 2025ء ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ سندھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ممالک امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو پہلے سندھ کے عوام کے مسائل کی فکر کرنی چاہیے، جہاں 2022 کے سیلاب متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں۔