امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے اور اب وہاں کے حوالے سے حتمی فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی نہایت اہم ہے لیکن حماس کی جانب سے مذاکرات میں سخت رویہ اپنایا گی، جس سے معاملات مزید پیچیدہ ہو گئے۔

ٹرمپ کے مطابق جب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا، وہ یرغمالی واپس نہیں کررہے ہیں تو اس کے بعد اب یہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ غزہ میں اپنے آئندہ اقدامات کا تعین کرے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں بھوک سے مزید 6 افراد شہید، متحدہ عرب امارات اور اردن نے امداد کی فضائی ترسیل شروع کردی

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے اور آئندہ مزید امداد بھی بھیجی جائے گی، انہوں نے حماس پر امدادی سامان چرانے کا الزام لگایا تاہم انہوں نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے ایک بار پھر دوٹوک انداز میں کہا کہ وہ کسی صورت ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امداد ٹرمپ جنگ بندی غزہ یرغمالی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یرغمالی انہوں نے

پڑھیں:

حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔

حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وہائٹ ہاؤس بھی اقربا پروری سے بالا نہیں !
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا ذکر
  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس غزہ میں کوئی معاہدہ نہیں چاہتی اور ختم کردی جائے گی، ٹرمپ
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے)حافظ نعیم (
  • سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکے، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، پاکستان