نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے اور اب وہاں کے حوالے سے حتمی فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی نہایت اہم ہے لیکن حماس کی جانب سے مذاکرات میں سخت رویہ اپنایا گی، جس سے معاملات مزید پیچیدہ ہو گئے۔
ٹرمپ کے مطابق جب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا، وہ یرغمالی واپس نہیں کررہے ہیں تو اس کے بعد اب یہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ غزہ میں اپنے آئندہ اقدامات کا تعین کرے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں بھوک سے مزید 6 افراد شہید، متحدہ عرب امارات اور اردن نے امداد کی فضائی ترسیل شروع کردی
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے اور آئندہ مزید امداد بھی بھیجی جائے گی، انہوں نے حماس پر امدادی سامان چرانے کا الزام لگایا تاہم انہوں نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے ایک بار پھر دوٹوک انداز میں کہا کہ وہ کسی صورت ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امداد ٹرمپ جنگ بندی غزہ یرغمالی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سخت پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ادارے نے صاف پانی تک محفوظ طریقے سے رسائی ہر شہری کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے غزہ میں تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بے گھر فلسطینیوں کو پانی فراہم کیا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوچکا ہے، تاہم معاہدے کے باجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرکے امداد کی رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔