یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان ایک نئے تجارتی معاہدے کا فریم ورک طے پانے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد یورپی یونین پر لگنے والے ٹیرف کو 30 فیصد کے بجائے 15 فیصد کردیا گیا ہے۔
یہ پیشرفت ٹرمپ کی یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن سے سکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں ملاقات کے بعد سامنے آئی۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے امریکا سے 750 ارب ڈالر کی توانائی خریدنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اور وہ امریکا میں 600 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
دوسری طرف یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن نے تصدیق کی ہے کہ امریکا یورپی مصنوعات پر 15 فیصد کی درآمدی ڈیوٹی عائد کرے گا۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے جب یورپی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیرف لگانے کی آخری تاریخ قریب تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا یورپی یونین کے لیے 15 فیصد سے کم ٹیرف پر راضی نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 10ویں سیاسی مذاکرات، دو طرفہ اور عالمی امور پر گفتگو
بات چیت سے قبل پریس کانفرنس میں اُرسولا وان ڈیر لیئن نے ٹرمپ کو ‘سخت مذاکرات کار اور بہترین ڈیل میکر’ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ دیگر ممالک کو بھی ٹیرف نوٹس جاری کر چکے ہیں اور جمعے کے روز وہ ممالک بھی نئے محصولات کی زد میں آئیں گے، سوائے اسٹیل اور ایلومینیم کے جن پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف لاگو ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا یکم اگست سے یورپی یونین کی بیشتر مصنوعات پر ٹیرف 10 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دے گا کیونکہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی خسارہ بہت بڑا ہے اور 9 جولائی کی ڈیڈ لائن تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹیرف یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹیرف یورپی یونین یورپی یونین کے کہ امریکا
پڑھیں:
امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی: اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا میں عیسائیوں کے مبینہ قتل عام پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اس افریقی ملک کو ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر نائیجیریا کی حکومت نے ملک میں عیسائیوں کے قتل کو نہ روکا تو امریکا نہ صرف تمام امداد معطل کر دے گا بلکہ اس بدنما ملک میں بندوقوں کے ساتھ داخل ہونے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگر نائیجیریا میں ہمارے پیارے عیسائیوں کا قتل عام جاری رہا تو ہم کارروائی کے لیے تیار ہیں، میں محکمہ جنگ کو ہدایت دے چکا ہوں کہ ممکنہ فوجی اقدام کی تیاری رکھے، اگر ہم نے حملہ کیا تو وہ تیز، سخت اور فیصلہ کن ہوگا بالکل ویسا ہی جیسا دہشت گرد عیسائیوں پر حملہ کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ نائیجیریا میں عیسائیوں کے خلاف تشدد ایک وجودی خطرہ بن چکا ہے اور اس کے پیچھے انتہا پسند ملوث ہیں جو بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کر رہے ہیں، نائیجریا فوری اور مؤثر اقدامات کرے ورنہ امریکا سخت ردعمل دینے پر مجبور ہوگا۔
تاحال ابھی تک نائیجیریا کی حکومت کی جانب سے ٹرمپ کے بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔