Jasarat News:
2025-07-12@01:58:18 GMT

اسرائیلی فوجی اب اسلام اور عربی سیکھیں گے

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) کے انٹیلی جنس ڈائریکٹر نے 7 اکتوبر 2023 کی نسل کشی سے سبق لیتے ہوئے تربیتی تصور میں ایک جامع تبدیلی لانے کے لیے ایک نئی پہل کی ہے۔ Galei Tzahal کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹوریٹ کے تمام فوجیوں اور افسران کے لیے عربی اور اسلام کا مطالعہ لازمی کر دیا گیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت تربیتی نظام کے اندر اسلام اور عربی کی تعلیم کے لیے ایک مختص شعبہ قائم کیا جائے گا۔ یہ نیا شعبہ نہ صرف مترجمین اور ریڈیو آپریٹرز بلکہ انٹیلی جنس ریسرچرز کو بھی تربیت دے گا۔ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر بریگیڈ اور ڈویژن کا انٹیلی جنس افسر اعلیٰ سطح پر عربی جانتا ہو اور اسلامی ثقافتی دنیا کی گہری سمجھ رکھتا ہو۔عربی اور اسلام کے علوم کو بھرتی سے پہلے کے مرحلے (فوجی خدمات سے پہلے) سے تعلیمی تیاری کے پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔ یہ افسران اور مستقل اہلکاروں کی بنیادی اور جدید تربیت میں جاری رہے گا۔

اگلے سال تک 100 فیصد انٹیلی جنس اہلکاروں کو اسلام کے شعبے میں تربیت دینے کا ہدف ہے اور 50 فیصد عربی بھی سیکھیں گے۔ایک اور اقدام میں مڈل ایسٹرن اسٹڈیز پروموشن ڈپارٹمنٹ کو دوبارہ کھولنا بھی شامل ہے جو بجٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے چھ سال قبل بند کر دیا گیا تھا۔ یونٹ 8200 کے تحت کام کرنے والے اس محکمہ سے توقع ہے کہ وہ اسکولوں میں تعلیمی اقدامات کو فروغ دینے کے عمل کو دوبارہ شروع کرے گا، جس میں ‘مڈیس ایسٹرن کیڈٹ کورس’ جیسے پروگرام شامل ہیں، جس کا مقصد ابتدائی عمر میں ہی عربی اور مشرق وسطیٰ کی تعلیم کو مضبوط بنانا ہے۔

اس کے علاوہ حوثی اور عراقی بولیوں میں خصوصی کورسز شروع کیے گئے ہیں۔ ایک سینئر انٹیلی جنس افسر نے اسرائیل ڈیفنس فورس ریڈیو کو بتایا، آج تک ہم ثقافت، زبان اور اسلام میں اتنے اچھے نہیں تھے، ہمیں ان شعبوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، ہم انٹیلی جنس سپاہیوں اور افسران کو دیہاتوں میں پرورش پانے والے عرب بچوں میں تبدیل نہیں کر سکتے لیکن زبان اور ثقافت کی تعلیم دے کر ہم ان میں تنقیدی سوچ اور گہرا مشاہدہ پیدا کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انٹیلی جنس اور اسلام

پڑھیں:

غزہ میں حماس قبول نہیں‘ نیتن یاہو,قیدیوں کی رہائی کیلیے فوجی انخلا اور مستقل بمباری روکنا ہوگی‘ حماس مزید82فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ /تل ابیب /دوحا /کوالالپور /نیویارک (صباح نیوز /آن لائن /مانیٹرنگ ڈیسک) نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس قبول نہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے فوجی انخلا اور مستقل بمباری روکنا ہوگی۔ یہودی جارحیت میں مزید 82 فلسطینی شہید ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر خون میں نہلا دی گئی‘ قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں پچھلے24 گھنٹے کے دوران82 فلسطینی شہید اور 247 شدید زخمی ہوگئے۔ وزارت صحت نے کہا کہ اب بھی درجنوں لاشیں ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں، جہاں ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں قابض فوج کی بمباری اور محاصرے کی وجہ سے پہنچ نہیں پا رہیں۔ وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے جاری اس ہولناک جنگ کے نتیجے میں اب تک شہدا کی مجموعی تعداد57 ہزار762 ہو چکی ہے جبکہ ایک لاکھ37ہزار 656 افراد زخمی ہوئے۔ غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں مبینہ حادثاتی دھماکے میں اسرائیلی فوج کا ایک افسر ہلاک اور ایک اور واقعے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی ایک ٹیم خان یونس میں حماس کے زیر استعمال عمارتوں کو بارودی مواد کی مدد سے تباہ کر رہی تھی۔ایسی ہی ایک عمارت میں بارودی مواد بچھایا گیا تاکہ اسے دھماکے سے اڑادیا جائے اور حماس کے پاس رہنے کو کوئی ٹھکانہ نہ رہے۔تاہم بارودی مواد بچھانے کے محض2 گھنٹے بعد اْسی عمارت میں اچانک زور دار دھماکا ہوگیا جس میں ٹیم لیڈر شدید زخمی ہوگئے۔اسرائیلی فوج کے دیگر اہلکاروں نے اپنے ٹیم لیڈر کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا لیکن وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ القسام کی جانب سے اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنے کے بعد قتل کردیا گیا۔ الجزیرہ نے وہ مناظر حاصل کرلیے جن میں خان یونس کی ایک جھڑپ کے دوران القسام کے مجاہدین ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں، تاہم بعد میں اسی فوجی کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ غزہ کے علاقے خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں سے جھڑپ کے دوران اسرائیلی فوج کا اسکواڈ کمانڈر ہلاک ہو گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے اسکواڈ کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت کریں گے۔ نیتن یاہو نے جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ حماس کی طرف سے ہتھیار ڈالنا اسرائیل کی بنیادی شرائط میں سے ہے، حماس کے پاس غزہ کی حکمرانی اور فوجی صلاحیتیں نہ ہونا بھی اسرائیل کی شرائط میں شامل ہے‘ یہ شرائط 60 روز میں پوری ہو گئیں تو بہت اچھا ورنہ فوجی طاقت سے انہیں پورا کریں گے۔ فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے واضح کیا ہے کہ قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بدنیتی پر مبنی بیانات اس کی اصل نیت کا آئینہ دار ہیں جس کے تحت وہ دانستہ طور پر قیدیوں کے تبادلے کے کسی ممکنہ معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے تاکہ نہ صرف فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو روکا جا سکے بلکہ غزہ پر مسلط کردہ ظلم و ستم کے طوفان کو بھی جاری رکھا جا سکے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک تحریری بیان میں حماس نے کہا کہ اس نے ایک متوازن اور جامع معاہدے کی تجویز پہلے ہی پیش کی تھی، جس کے تحت تمام قیدیوں کو بیک وقت رہا کیا جانا تھا۔ اس کے بدلے قابض اسرائیل کی فوج کو مکمل انخلا کرنا تھا، بمباری کو مستقل طور پر روکا جانا تھا اور انسان دوست امداد کو بلا رکاوٹ پہنچنے کی اجازت دی جانی تھی لیکن بنجمن نیتن یاہو نے اس اہم پیشکش کو مسترد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں بلکہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی، تباہی اور انسانی بحران کو طول دینا چاہتا ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ وہ اب بھی ایک ذمہ دار اور سنجیدہ فریق کے طور پر مذاکرات میں شامل ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ایسا معاہدہ ہو جائے جس کے ذریعے بمباری رکے، قابض اسرائیل کا فوجی انخلا ممکن ہو، امداد آزادانہ داخل ہو اور فلسطینی عوام کو تعمیر نو کے مواقع میسر آئیں تاکہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ اس کے بدلے قیدیوں کے باہمی تبادلے پر آمادگی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات پہلے سے زیادہ روشن ہو گئے ہیں‘ فریقین کے درمیان کئی شرائط پر اتفاق ہو چکا اور اب صرف عملدرآمد کے طریقہ کار پر بات باقی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روبیو نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اجلاس کے موقع پر ملائیشیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم جنگ بندی کے قریب ہیں۔ مارکو روبیو نے حماس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس غیر مسلح ہونے کی شرط مان لے تو یہ تنازع فوراً ختم ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ماہرِ انسانی حقوق فرانسسکا البانیز نے امریکا کی جانب سے ان پر عاید کی گئی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے قطری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ ہتھکنڈوں سے خاموش نہیں ہوں گی، مجھے انصاف اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی جستجو سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔انہوں نے امریکی حکومت کے ان اقدامات کو مافیا کی دھمکیوں سے تشبیہ دی اور کہا کہ پابندیاں تب ہی مؤثر ہوتی ہیں جب لوگ خوف زدہ ہو کر خاموش ہو جائیں، مگر میں ان میں سے نہیں ہوں۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانسسکا البانیز پر الزام عاید کیا کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف سیاسی و معاشی جنگ چلا رہی ہیں، اس کے جواب میں البانیز نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور نسل کشی پر تنقید ان کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین کے تحفظ کے لیے کر رہی ہیں۔

غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی بمباری خان یونس میں تباہی پھیلی ہوئی ہے‘رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں حماس قبول نہیں‘ نیتن یاہو,قیدیوں کی رہائی کیلیے فوجی انخلا اور مستقل بمباری روکنا ہوگی‘ حماس مزید82فلسطینی شہید
  • اسرائیل کا رفح کے قریب فوجی چھاؤنی قائم کرنے کا فیصلہ، فلسطینیوں پر اپنا تسلط قائم رکھنے کا بہانہ
  • آپ اپنے دام میں صیاد آگیا؛ غزہ میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور 2 شدید زخمی
  • غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 43 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، میڈیا رپورٹس
  • غزہ کے محاذ سے لوٹنے والے اسرائیلی فوجی کی خودکشی، فوج میں بحرانی کیفیت
  • خان یونس میں حماس کا اسرائیلی فورسز پر حملہ، ایک فوجی ہلاک
  • حماس کے جانبازوں کا سرنگ میں گھات لگاکر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ؛ ایک اہلکار ہلاک
  • جنوبی غزہ میں جھڑپ، ایک اسرائیلی فوجی ہلاک
  • غزہ: القسام بریگیڈز کا اسرائیلی فورسز پر حملہ، ایک فوجی ہلاک، ہتھیار قبضے میں لے لیے