بلوچستان کا مسئلہ بندوق کے بجائے سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، عبدالمالک بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ جب اندرونی حالات ٹھیک ہوں گے تو بیرونی مداخلت نہیں ہوسکے گی، بلوچستان میں لاپتہ افراد کےمعاملے کو حل کرنا ہوگا، حکومت کی ذمہ داری ہے عوام کو اپنے ساتھ جوڑے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو بندوق کی بجائے سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، جب اندرونی حالات خراب ہوں گے تو دشمن فائدہ اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب اندرونی حالات ٹھیک ہوں گے تو بیرونی مداخلت نہیں ہوسکے گی، بلوچستان میں لاپتہ افراد کےمعاملے کو حل کرنا ہوگا، حکومت کی ذمہ داری ہے عوام کو اپنے ساتھ جوڑے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینا ہو گا۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کےمسئلے کو بندوق کی بجائے سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، ہم 2 دہائیوں سےمشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ عبدالمالک بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کےنوجوانوں کو روزگار دیئے جائیں، جب لوگوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوگا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عبدالمالک بلوچ حل کرنا ہوگا کہنا تھا کہ ہوں گے
پڑھیں:
لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف سیاسی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے خدشات اور تحفظات کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کئے گئے ہیں، جن میں بلوچستان کے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ قانون سازی میں عملی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نام لکھے گئے خط کے سلسلے میں اسحاق لہڑی نے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر احمد شہی سے ملاقات کی اور خط ان کے حوالے کیا۔ ملاقات میں خط کے نکات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر اسحاق لہڑی نے بتایا کہ خط میں حاجی لشکری رئیسانی نے واضح کیا کہ موجودہ اور مجوزہ مائنز اینڈ منرلز قانون بلوچستان کے عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل بلوچستان کے عوام کی اجتماعی ملکیت ہیں، اور ان کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی میں صوبے کی مشاورت ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ لشکری رئیسانی نے تمام قومی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمانی و عوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنائیں اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو کسی بھی صورت میں مرکز کی اجارہ داری کے تحت نہ ہونے دیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کیا جائے گا۔