وزارت داخلہ کی غیر منصفانہ پابندی کیخلاف جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کا موقف
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان حکومت سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ اس پابندی پر فوری نظرثانی کی جائے یا پھر فی الفور کوئی متبادل حل فراہم کیا جائے، تاکہ عوام کو بلاجواز پابندیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت داخلہ پاکستان کی جانب سے سکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر اچانک پاکستانی زائرین کے لیے اربعین کے موقع پر زمینی سفر پر پابندی عائد کرنا غیر منطقی اور غیر منصفانہ فیصلہ ہے۔ ایران اور عراق میں زائرین کی خدمت کے مکمل انتظامات کے باوجود اس فیصلے نے لاکھوں زائرین، خصوصاً مڈل کلاس اور نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ بہت سے زائرین نے ویزے حاصل کر لیے اور بسوں کی بکنگ بھی کرائی ہے، مگر اب نہ ہوائی سفر ممکن ہے اور نہ ہی رقم کی واپسی ممکن ہے۔ جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان حکومت سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ اس پابندی پر فوری نظرثانی کی جائے یا پھر فی الفور کوئی متبادل حل فراہم کیا جائے، تاکہ عوام کو بلاجواز پابندیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہم حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ زائرین کے جائز حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
— فائل فوٹووفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس دوسری مرتبہ بھی کورم نہ پورا ہونے کی وجہ سے ملتوی ہوگیا۔
اب یہ اجلاس 29 ستمبر کو کیا جائے گا بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صرف 6 اراکین نے شرکت کی جن میں ڈپٹی چیئر مین جمیل احمد خان، ڈاکٹر سروش لودھی، ڈاکٹر کمال، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری، سعیداللّٰہ والا اور شکیل الرحمان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وفاق وزیر تعلیم و پیشہ ور تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اردو یونیورسٹی کے چانسلر/ صدر مملکت کو خط لکھا تھا کہ اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس ملتوی کیا جائے۔
خط میں کہا گیا تھا وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بے ضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر رکھا جائے۔
ادھر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ اردو کے جنرل سیکریٹری جمال اکرم نے سینٹ کا اجلاس نہ ہونے پر ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا جن کے نہ آنے کی وجہ سے کورم پورا نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ اراکین نے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرکے اساتذہ دوستی، اصول پسندی اور حق و سچ کی حمایت کا ثبوت دیا ہے۔