پنجاب کے اسپتالوں میں سہولیات کا قفدان، 2 سال میں 270 نومولود جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت جہاں ایک طرف ہیلتھ سیکٹر پر اربوں روپے خرچ کرنے کے دعوے کر رہی ہے، اسپتالوں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے جا رہی ہے وہی گزشتہ2 سال میں بروقت طبی امداد نہ ملنے،آگ لگنے، آکسیجن کے ختم ہونے سمیت متعدد واقعات میں پنجاب کے چھوٹے بڑے اسپتالوں میں270سے زائد نوزائیدہ بچے جاں بحق ہو گئے۔
پیدائشی طور پر مختلف مسائل سے دوچار جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے ، سالانہ سیکڑوں میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق نوزائیدہ بچوں کو بہترین طبی سہولیات دینے کیلئے صوبے کے چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں قائم نرسریز عدم سہولیات کے باعث کھنڈر کا منظر پیش کرتی ہیں جس کے باعث گزشتہ دو سال میں نوزائیدہ بچوں کی ہلاکتیں بڑھیں۔
روزنامہ ایکسپریس اور ایکسپریس ٹریبیون کو حاصل دستاویزات اور ریکارڈ کے مطابق پنجاب میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے ہسپتالوں و دیگر کی تعداد 4572 ہے ، دوسری جانب لاہور میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے اسپتالوں و دیگر کی تعداد 136 ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی میں تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکائونٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔