امریکا اربوں روپے مالیت کی مانع حمل ادویات کیوں تلف کی جا رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
امریکی محکمہ خارجہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ غریب ممالک، خاص طور پر افریقہ، کے لیے مخصوص 9.7 ملین ڈالر (تقریباً 27 ارب روپے) مالیت کی مانع حمل ادویات تلف کرے گا۔
اس فیصلے سے قبل تمام ممکنہ متبادل تلاش کیے گئے مگر کامیابی نہ ملی۔
یہ بھی پڑھیں:مانع حمل ادویات کا طویل مدتی استعمال سروائیکل کینسر کے خطرے کا سبب ہے، ماہرین
تلف کی جانے والی ادویات میں تقریباً 20 لاکھ انجیکشن، 9 لاکھ امپلانٹس اور 20 لاکھ سے زائد گولیاں شامل ہیں، جو 6.
محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام بائیڈن دور کی USAID کنٹریکٹس کے خاتمے کے بعد کیا جا رہا ہے، اور تلفی پر 1.67 لاکھ ڈالر (تقریباً 4.6 کروڑ روپے) خرچ ہوں گے۔
بیلجیئم میں ذخیرہ کی گئی ادویات کی بڑی مقدار کی میعاد 2027 تک ہے، تاہم پالیسی پابندیوں کے باعث انہیں ضرورت مندوں کو فراہم نہیں کیا جا رہا۔
کانگریس کے بعض اراکین اور اقوام متحدہ نے اس فیصلے پر اعتراض کیا ہے، جبکہ عالمی ادارے یہ ادویات لینے کے لیے آمادہ تھے۔
یہ ذخیرہ 9.5 ارب ڈالر (تقریباً 2650 ارب روپے) کے منصوبے کا حصہ تھا جو دنیا کے 40 سے زائد ممالک میں صحت کی سہولیات دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادویات امریکا مانع حملذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادویات امریکا کے لیے
پڑھیں:
حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔
’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔
’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔
ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ