نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 ) وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل اور غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطین کی بطور ریاست حیثیت کی بحالی کی بھرپور حمایت کرتا ہے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی برسوں سے دو ریاستی حل کی حامی رہی ہے.

(جاری ہے)

اسحاق ڈاراقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں فلسطین کے حوالے سے امن کانفرنس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ سنبھالنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے سعودی عرب اور فرانس کی کوشش قابل ستائش ہے پاکستان ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی فارمولہ ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فوری جنگ بندی، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی روانی کی راہ ہموار کرے گی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کروانے میں مددگار ہوگی.

غزہ میں خوراک ، پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر ہم ان اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ سعودی عرب اور فرانس کی طرف سے ایک عظیم الشان کامیابی اور انسانیت کی بڑی خدمت ہو گی. وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان ابتدا ہی سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے، جو اب شام اور لبنان تک وسیع ہو چکی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کی 1967 سے قبل کی سرحدوں پر قائم آزاد، متصل ریاست کے حق میں ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو.

اسحاق ڈار نے بتایا کہ 24 جولائی کو انہوں نے فلسطین پر کھلی بحث کی صدارت کی‘پاکستان کی پوزیشن بالکل واضح ہے اور ہم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں مماثلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں تنازعات میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی بنیادی مسئلہ ہے. اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان طاقت اور جنگ کو مسائل کا حل نہیں سمجھتا بلکہ بات چیت اور سفارت کاری کو ہی واحد راستہ سمجھتا ہے انہوں نے حالیہ سکیورٹی کونسل اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پرامن تنازعات کے حل کے موضوع پر ایک متفقہ قرارداد منظور کرائی جو ایک غیر معمولی کامیابی ہے اسحاق ڈار نے غزہ میں ناقابل بیان تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، عرب لیگ اور او آئی سی کے تحت تعمیر نو میں ہر ممکن تعاون دے گا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان صحت، تعلیم، گورننس سمیت مختلف شعبوں میں اپنی مہارت فراہم کرے گا انہوں نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان بارہا او آئی سی اور دیگر فورمز پر آواز اٹھا چکا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی عدالتی فیصلے اگر نظر انداز کیے جائیں گے تو عالمی نظام انصاف ٹوٹنے لگے گا اور اسی لیے اقوام متحدہ میں اصلاحات ناگزیر ہیں. اسحاق ڈار نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس جنگ میں صحافی بھی جان سے جا رہے ہیں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے یہ سب کچھ فوری طور پر رکنا چاہیے، یہ نسل کشی بند ہونی چاہیے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا اسحاق ڈار نے کہ پاکستان کرتے ہوئے دو ریاستی نے کہا کہ

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ سمیت سب لوگ بات چیت وزیراعظم سے نہیں مقتدر طاقت سے کرتے ہیں، مفتاح اسماعیل

پریس کانفرنس سے خطاب میں رہنما عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ میں شریف برادران کا احترام کرتا ہوں، مسلم لیگ ن نے ووٹ کو عزت دینے کا بیانیہ چھوڑ دیا اس لیے میری راہیں ان سے جدا ہوگئی ہیں، اگر مسلم لیگ ن اپنے ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ پر واپس آجائے تو ہماری جماعت ن لیگ سے سیاسی اتحاد کرسکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سمیت سب لوگ بات چیت وزیراعظم سے نہیں مقتدر طاقت سے کرتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں ملکی مسائل کے حل میں طاقت ور لوگ کردار ادا کرتے ہیں، مسلم لیگ (ن) ووٹ کو عزت دینے کے بیانیہ پر آجائے تو عوام پاکستان پارٹی کا ن لیگ کے ساتھ سیاسی اتحاد ہوسکتا ہے، میں الزامات کی سیاست نہیں کرتا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نشوونما پروگرام کے حوالے سے طارق فضل چوہدری اور انوشہ رحمن کے الزامات غلط ہیں، ان کو مسترد کرتا ہوں، دونوں رہنما مجھ سے معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف عدالت میں جاؤں گا۔ وہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سانحہ گودار بارشوں سمیت مختلف حادثات میں جاں بحق  ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کرتا ہوں، جب لوگ سیلاب میں ڈوب رہے تھے تو پنجاب حکومت کا کارکردگی بھی سیلاب میں بہہ گئی ہے، سندھ اور کے پی کے حکومتوں کا کارکردگی کئی نظر نہیں آتی ہے، سینیٹر انوشہ رحمان کے سوال پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مجھ پر الزامات لگائے، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک نشوونما پروگرام کا بجٹ 5 کروڑ بجٹ تھا جس کے بجٹ میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا ہے، اس عمل پر یہ الزام لگایا کہ میرا اس پروگرام میں کوئی مقصد یا فائدہ ہے، اس پروگرام کے بجٹ میں اضافے کے وقت 2019ء میں جیل میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے بجٹ میں اضافے سے وفاقی وزرا خزانہ کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ میں شریف برادران کا احترام کرتا ہوں، مسلم لیگ ن نے ووٹ کو عزت دینے کا بیانیہ چھوڑ دیا اس لیے میری راہیں ان سے جدا ہوگئی ہیں، اگر مسلم لیگ ن اپنے ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ پر واپس آجائے تو ہماری جماعت ن لیگ سے سیاسی اتحاد کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اختیارات سے برنس کمیونٹی خوف زدہ ہے، اس پر مشاورت ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ سمیت سب لوگ بات چیت وزیراعظم سے نہیں مقتدر طاقت سے کرتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں ملکی مسائل کے حل میں طاقتور لوگ کردار ادا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ سمیت سب لوگ بات چیت وزیراعظم سے نہیں مقتدر طاقت سے کرتے ہیں، مفتاح اسماعیل
  • پاکستان کی فلسطینی ریاست کے قیام کی عالمی کوشش میں شمولیت
  • چین کمبوڈیا-تھائی لینڈ تنازعہ میں جنگ بندی کیلئے پرُ امید ہے، وزارت خارجہ
  • اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب کو فون، اسرائیلی مظالم کی مذمت، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • غزہ کے بحران پر پاکستانی و ایرانی وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو
  • عالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ
  • مشرقی وسطی میں پائیدار امن کے قیام کیلئے دور ریاستی حل ضروری ہے، پاکستان
  • غزہ میں بھوک اور تکلیف دل دہلا دینے والی ہے، امریکی سینیٹر کوری بُکر
  • امریکا سے امداد نہیں، تجارت چاہتے ہیں: اسحاق ڈار