اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں مہنگائی نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے، اور اب چینی جیسی روزمرہ کی ضروری شے بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک کے کئی بڑے شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے، جس نے شہریوں کے ہوش اُڑا دیے ہیں۔

وفاقی حکومت نے اب نجی شعبے کو چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے، لیکن یہ فیصلہ عوامی ریلیف کے بجائے نئے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

چینی کی قیمتیں کہاں تک پہنچ گئیں؟
ادارہ شماریات کے مطابق چینی کی قیمتیں چھٹے ہفتے بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں، اور صرف گزشتہ ہفتے ہی اس میں 3.

52 روپے فی کلو کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔

کچھ اہم شہروں میں چینی کی قیمتیں:
کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی: 200 روپے فی کلو

لاہور، سیالکوٹ: 192 روپے

لاڑکانہ: 195 روپے

ملتان، گوجرانوالہ، پشاور، حیدرآباد: 190 روپے

کوئٹہ، خضدار: 188 روپے

فیصل آباد، سرگودھا، بنوں، بہاولپور: 185 روپے

چینی کے ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ بھی مہنگی
صرف چینی ہی نہیں، ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 19 اہم اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا، جن میں شامل ہیں:

برائلر مرغی: 78 روپے 32 پیسے مہنگی

ٹماٹر: 10 روپے 56 پیسے اضافہ

لہسن: 8 روپے 44 پیسے مہنگا

دودھ، دہی، پیاز، آلو: سب کی قیمتیں بڑھ گئیں

حکومت کی درآمدی پالیسی: ریلیف یا بحران؟
وفاقی حکومت نے اب پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے، اور پہلا سرکاری ٹینڈر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے چینی کی قیمتوں پر قابو پایا جائے گا۔

لیکن کیا واقعی ایسا ہوگا؟
ماہرین معاشیات اور عوامی حلقے اس فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے:

حکومت نے وقت پر برآمد نہ روکی

مقامی ذخائر محفوظ نہیں رکھے گئے

اب درآمد کے فیصلے سے منافع خوروں کو فائدہ دیا جا رہا ہے

 حکومت کہاں ناکام ہوئی؟
ماہرین معاشیات کا ماننا ہے کہ اگر حکومت وقت پر چینی کی برآمد روکتی تو آج بحران نہ ہوتا

ذخیرہ اندوزی اور کالا دھن بنانے والوں پر بروقت کارروائی نہ کی گئی

عوام کو ریلیف دینے کے بجائے نجی شعبے کو مراعات دی جا رہی ہیں

یہی وجہ ہے کہ چینی کی درآمد کو عوامی ریلیف کے بجائے ”چاندی کا موقع“ قرار دیا جا رہا ہے۔

کیا حل ہے؟ عوام کو کیسے بچایا جائے؟
حکومت کو فوری طور پر درج ذیل اقدامات لینے کی ضرورت ہے:

چینی کی قیمتوں پر ریئل ٹائم مانیٹرنگ

ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کارروائی

مقامی کسانوں اور شوگر ملز کے ساتھ شفاف پالیسی

سبسڈی یا ریلیف پیکیج برائے عام صارفین

شفاف درآمدی عمل اور نرخوں پر عوامی رپورٹنگ کا نظام

ریلیف صرف وعدوں سے نہیں، عمل سے آئے گا
چینی کی قیمت کا 200 روپے فی کلو تک پہنچ جانا ایک الارم ہے کہ معاشی پالیسیوں میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو عوام کی پریشانی مزید بڑھے گی اور مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہو جائے گا۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: روپے فی کلو کی قیمتیں حکومت نے چینی کی

پڑھیں:

مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ، 19 اشیائے ضروریہ  کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں

اسلام آباد:

ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں۔

رواں مالی سال 2025-26 کے دوسرے ہفتے میں بھی ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان جاری ہے۔ حالیہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں 0.95فیصد اضافہ جب کہ اس سے پچھلے ہفتے بھی 0.73 فیصد اضافہ ہو تھا۔ اسی طرح حالیہ ہفتے میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح 1.23 فیصد رہی ہے ۔

وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق ایک ہفتے میں 19اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 6اشیا سستی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے۔

حالیہ ایک ہفتے کے دوران آلو کی قیمتوں میں 2.79فیصد،پیاز کی قیمتوں میں6.25 فیصد، ٹماٹرکی قیمتوں میں13.45 فیصد،لہسن کی قیمتوں میں2.36 فیصد، گڑکی قیمتوں میں1.89 فیصد، چینی کی قیمتوں میں1.90 فیصد،باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں0.84 فیصد اور چکن کی قیمتوں میں22.61 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ ایل پی جی کی قیمتوں میں2.56 فیصد،سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں0.81 فیصد،دال مونگ کی قیمتوں میں0.41 فیصد، کوکنگ آئل کی قیمتوں میں0.20 فیصد، وناسپتی گھی کی قیمتوں میں0.02 فیصد اور آٹے کی قیمتوں میں0.02 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.06فیصد اضافے کے ساتھ منفی1.83 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیہے  مہنگائی میں اضافے کی رفتار 1.10فیصد اضافے کے ساتھ منفی 2.79فیصد رہی۔

اسی طرح  22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.99فیصداضافے کے ساتھ منفی1.41فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.02فیصداضافے کے ساتھ منفی 0.59فیصد رہی جب کہ44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کےل یے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.88فیصداضافے کے ساتھ منفی 0.04فیصدرہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام پر مہنگائی کا نیا وار؛ چینی کی قیمت نے ڈبل سنچری مکمل کرلی
  • پنجاب اسمبلی نااہلی ریفرنس معاملہ، حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ، 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
  • ملک میں چینی کی قیمت نے ڈبل سنچری مکمل کرلی
  • ملک میں چینی کی قیمت کی ڈبل سنچری مکمل
  • حکومت کا چینی کی درآمد کا منصوبہ، ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 18 جولائی مقرر
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ، 19 اشیائے ضروریہ  کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
  • چینی کی قیمتوں میں اضافہ، وفاقی حکومت کا چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان
  • چینی کی برآمد پر مکمل پابندی لگائی جائے‘کاشف سعید شیخ