حکومتی نااہلی نے چینی میں کڑواہٹ گھول دی، برآمد کے بعد اب درآمد کا فیصلہ، قیمتوں کی ڈبل سنچری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں مہنگائی نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے، اور اب چینی جیسی روزمرہ کی ضروری شے بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک کے کئی بڑے شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے، جس نے شہریوں کے ہوش اُڑا دیے ہیں۔
وفاقی حکومت نے اب نجی شعبے کو چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے، لیکن یہ فیصلہ عوامی ریلیف کے بجائے نئے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
چینی کی قیمتیں کہاں تک پہنچ گئیں؟
ادارہ شماریات کے مطابق چینی کی قیمتیں چھٹے ہفتے بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں، اور صرف گزشتہ ہفتے ہی اس میں 3.
کچھ اہم شہروں میں چینی کی قیمتیں:
کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی: 200 روپے فی کلو
لاہور، سیالکوٹ: 192 روپے
لاڑکانہ: 195 روپے
ملتان، گوجرانوالہ، پشاور، حیدرآباد: 190 روپے
کوئٹہ، خضدار: 188 روپے
فیصل آباد، سرگودھا، بنوں، بہاولپور: 185 روپے
چینی کے ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ بھی مہنگی
صرف چینی ہی نہیں، ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 19 اہم اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا، جن میں شامل ہیں:
برائلر مرغی: 78 روپے 32 پیسے مہنگی
ٹماٹر: 10 روپے 56 پیسے اضافہ
لہسن: 8 روپے 44 پیسے مہنگا
دودھ، دہی، پیاز، آلو: سب کی قیمتیں بڑھ گئیں
حکومت کی درآمدی پالیسی: ریلیف یا بحران؟
وفاقی حکومت نے اب پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے، اور پہلا سرکاری ٹینڈر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے چینی کی قیمتوں پر قابو پایا جائے گا۔
لیکن کیا واقعی ایسا ہوگا؟
ماہرین معاشیات اور عوامی حلقے اس فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے:
حکومت نے وقت پر برآمد نہ روکی
مقامی ذخائر محفوظ نہیں رکھے گئے
اب درآمد کے فیصلے سے منافع خوروں کو فائدہ دیا جا رہا ہے
حکومت کہاں ناکام ہوئی؟
ماہرین معاشیات کا ماننا ہے کہ اگر حکومت وقت پر چینی کی برآمد روکتی تو آج بحران نہ ہوتا
ذخیرہ اندوزی اور کالا دھن بنانے والوں پر بروقت کارروائی نہ کی گئی
عوام کو ریلیف دینے کے بجائے نجی شعبے کو مراعات دی جا رہی ہیں
یہی وجہ ہے کہ چینی کی درآمد کو عوامی ریلیف کے بجائے ”چاندی کا موقع“ قرار دیا جا رہا ہے۔
کیا حل ہے؟ عوام کو کیسے بچایا جائے؟
حکومت کو فوری طور پر درج ذیل اقدامات لینے کی ضرورت ہے:
چینی کی قیمتوں پر ریئل ٹائم مانیٹرنگ
ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کارروائی
مقامی کسانوں اور شوگر ملز کے ساتھ شفاف پالیسی
سبسڈی یا ریلیف پیکیج برائے عام صارفین
شفاف درآمدی عمل اور نرخوں پر عوامی رپورٹنگ کا نظام
ریلیف صرف وعدوں سے نہیں، عمل سے آئے گا
چینی کی قیمت کا 200 روپے فی کلو تک پہنچ جانا ایک الارم ہے کہ معاشی پالیسیوں میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو عوام کی پریشانی مزید بڑھے گی اور مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہو جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے فی کلو کی قیمتیں حکومت نے چینی کی
پڑھیں:
ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
فائل فوٹوادارہ شماریات کے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ایک ہفتے میں سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 210 روپے تک پہنچ گئی، جبکہ کراچی اور سرگودھا میں چینی 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 200 روپے تک ہے، حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت 190 روپے سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی معمولی کمی ہوئی، جس کے بعد ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی، جبکہ ایک سال قبل یہی قیمت 132 روپے 47 پیسے فی کلو تھی۔