ایئرانڈیا طیارہ حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں، ابتدائی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ٖنئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جولائی2025ء) بھارت کے شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کے مسافر بردار طیارے کے گرنے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دونوں انجنوں کو ایندھن کی سپلائی بند ہونے کے باعث یہ المناک حادثہ پیش آیا۔بھارتی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایندھن کنٹرول کرنے والے دونوں سوئچز ایک سیکنڈ کے فرق سی"CUTOFF" پوزیشن میں چلے گئے تھے۔
رپورٹ میں شامل کاک پٹ ریکارڈنگ میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے پوچھتے سنا گیا کہ اس نے کٹ کیوں کیا ، جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔ تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سوئچز خود بخود "CUTOFF" پوزیشن میں کیسے چلے گئے۔(جاری ہے)
ایندھن کی سپلائی منقطع ہونے سے انجن بند ہو گئے اور طیارہ نیچے گرنے لگا۔ واضح رہے کہ یہ حادثہ رواں سال جون میں پیش آیا تھا، جس میں 260 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حادثے کا شکار ہونے والے مسافروں میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ روپانی بھی شامل تھے۔ رپورٹ میں بوئنگ کمپنی یا انجن بنانے والے ادارے کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی تجویز نہیں کی گئی، لیکن یہ بتایا گیا ہے کہ مکمل تحقیقات میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے کہ دونوں انجنوں کے ایندھن کنٹرول سوئچز ایک ساتھ کام کرنا بند کر دیں۔ حادثے کی مکمل تفتیش کیلیے اب بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم بھی مدعو کی جاسکتی ہے۔ اس دوران حادثے سے متعلق تمام ریکارڈز اور طیارے کے باقیات کا مزید تفصیلی معائنہ کیا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رپورٹ میں
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔