چینی کی قیمتوں میں اضافہ، وفاقی حکومت کا چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مارکیٹ میں پیدا ہونے والی قلت کے بعد وفاقی حکومت نے نجی شعبے کو 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ٹیکس چھوٹ دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، جس کے تحت 30 ستمبر 2025 تک درآمد کی جانے والی چینی پر سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈیڈ ٹیکس میں بڑی نرمی دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق درآمد شدہ چینی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کم کر کے 0.
یاد رہے کہ ملک میں حالیہ مہینوں کے دوران چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا، جو 160 سے 180 روپے فی کلو تک جا پہنچی، اس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے چینی کی بڑے پیمانے پر برآمد کو قرار دیا جا رہا ہے، جس کے بعد مقامی مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی۔
اب اسی قلت کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے نجی شعبے کو درآمد کی اجازت دی ہے اور اس پر ٹیکس میں چھوٹ دے کر مارکیٹ میں استحکام لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم اپوزیشن اور معاشی تجزیہ کار اس پالیسی کو “غلط منصوبہ بندی کا نتیجہ” قرار دے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ چینی کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں آٹا، گھی، دالیں، چاول اور سبزیاں بھی مہنگی ہو چکی ہیں۔ آٹے کی فی کلو قیمت 130 سے 150 روپے، گھی 500 روپے فی کلو، اور دال چنا 300 روپے فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے۔
شہری حکومت کے ان دعوؤں پر سوال اٹھا رہے ہیں جن میں عوام کو ریلیف دینے کی بات کی جاتی ہے لیکن عملی طور پر مہنگائی نے متوسط اور نچلے طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت ہر بار مہنگائی کے خلاف اعلانات اور دعوے کرتی ہے، لیکن زمینی حقائق برعکس ہیں، چینی کی برآمد کی اجازت دے کر پیدا کردہ بحران کو اب درآمد اور ٹیکس چھوٹ کے ذریعے قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا خمیازہ براہ راست عام شہری بھگت رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اوپن مارکیٹ میں چینی کی فی کلوقیمت 200 روپے تک جا پہنچی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (آن لائن ) شہر میں چینی کی قیمتوں میں کمی نہ آ سکی، اوپن مارکیٹ میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلوگرام میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ یوٹیلیٹی اسٹوروں پر چینی دستیاب ہی نہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق شوگر ملز مالکان کے وہ دعوے جو ایکسپورٹ کی اجازت کے باوجود مقامی قیمتوں کے مستحکم رہنے سے متعلق تھے، غلط ثابت ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ ایکسپورٹ کی اجازت سے قبل مقامی مارکیٹ میں چینی 140 سے 145 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی تھی، مگر جیسے ہی حکومت نے چینی کی برآمد کی اجازت دی، قیمتوں نے پر پُرزے نکال لیے۔گزشتہ تین ماہ سے چینی 190 روپے فی کلو پر ٹریڈ ہو رہی ہے، جبکہ پیکنگ شدہ چینی 200 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی کمی بدستور برقرار ہے، جس سے عام شہری شدید متاثر ہو رہے ہیں۔مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ برآمدی پالیسی، ذخیرہ اندوزی اور مارکیٹ میں مصنوعی قلت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے، بصورت دیگر عام آدمی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔