قیمتوں پر کنٹرول کیلئے حکومت کا چینی کی بڑی درآمد کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی کی درآمد سرکاری شعبے کے ذریعے کی جائے گی، جس کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور فوری طور پر عمل درآمد شروع کیا جا رہا ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد چینی کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھنا ہے۔ یہ فیصلہ ماضی کی پالیسیوں سے مختلف ہے کیونکہ ماضی میں اکثر چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے سبسڈی پر انحصار کیا جاتا تھا، لیکن اس بار بہتر حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔
وزارت نے وضاحت کی ہے کہ ماضی میں چینی اس وقت برآمد کی گئی تھی جب ملک میں وافر مقدار میں دستیاب تھی، لیکن اب قیمتوں کے استحکام کے لیے درآمد کا راستہ اپنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب کراچی میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ جاری ہے۔ عاشورہ کے بعد ہول سیلز مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت 3 روپے بڑھ گئی ہے، اور اب یہ 179 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ 15 مئی سے اب تک ہول سیلز سطح پر چینی کی قیمت 13 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے، جب کہ ریٹیل سطح پر چینی 190 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ یہ قیمتیں 15 مئی کے مقابلے میں 20 سے 30 روپے زیادہ ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کر دی
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ یکم نومبر سے ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے 89 پیسے کمی ہوگی، جبکہ 11.8 کلو کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 69 روپے 44 پیسے کم ہو جائے گی۔
اس کے بعد 11.8 کلوگرام کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2,378 روپے 89 پیسے ہوگی اور ایل پی جی کی فی کلو قیمت 201 روپے 60 پیسے مقرر کی گئی ہے۔
اوگرا نے اس سے پہلے بھی گزشتہ چند ماہ میں ایل پی جی کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی تھی:
جون میں فی کلو 4.63 روپے اور 11.8 کلو سلنڈر 54.60 روپے سستا ہوا۔
جولائی میں فی کلو 7.43 روپے اور سلنڈر 87.71 روپے کم ہوا۔
اگست میں فی کلو 17.73 روپے اور سلنڈر 209.24 روپے کمی ہوئی۔
ستمبر میں فی کلو 1.18 روپے اور سلنڈر 13.89 روپے سستا ہوا۔
اکتوبر میں فی کلو 6.71 روپے اور سلنڈر 79.14 روپے کمی کی گئی۔
یہ سلسلہ صارفین کے لیے ایل پی جی کو مہنگا ہونے سے بچانے اور توانائی کی قیمتوں میں استحکام لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔