وفاقی کابینہ کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی کابینہ نے قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق وزارت غذائی تحفظ نےحکومتی سطح پر چینی درآمد کرنے کے انتظامات مکمل کرلئے،وزارت غذائی تحفظ کا کہنا ہےکہ چینی کی درآمدحکومتی شعبے کےذریعےکی جائے گی،چینی کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا،چینی درآمد کا طریقہ ماضی کی حکومتوں سےمختلف اور واضح طور پر بہتر حکمت عملی کی نمائندگی کرتا ہے۔
مزیدکہا ماضی میں اکثرچینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کےقومی خزانے پربوجھ ڈال کر سبسڈی پر انحصار کیا جاتا تھا،موجودہ حکومت نےچینی برآمدکرنےکا فیصلہ اُس وقت کیا تھاجب چینی وافرمقدار میں دستیاب تھی،اب چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی درآمد کی جا رہی ہے۔
آسٹرالوجر سامعہ خان نے بھی 9مئی کے بعد پی ٹی آئی کے لوگوں سے پارٹیاں تبدیل کروانے اور سیاست چھڑوانے کا دعویٰ کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چینی کی
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔