data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ (آن لائن) چین نے بھارت کی جانب سے مذہبی معاملات میں مداخلت پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے چینی خودمختاری پر کھلا حملہ قرار دیا ہے۔ بھارت میں چین کے سفیر ڑو فیہونگ نے بھارتی حکام کی جانب سے دلائی لاما کے جانشین سے متعلق تبصروں کو سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔چینی سفیر نے واضح کیا کہ دلائی لاما کا سلسلہ نسب چین کے تبت خطے میں قائم ہوااور چین میں قانون کے تحت زندہ بدھوں کی دوبارہ پیدائش کا ایک منظم نظام موجود ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی عہدوں کی منظوری کا اختیار صرف چینی حکومت کو حاصل ہے اور کسی بیرونی ریاست یا تنظیم کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ چینی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے چین جیسے پرامن اور خودمختار ملک کے مذہبی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی دلائی لاما کے جانشین پر بیان بازی چین کی خودمختاری اور مذہبی خودارادیت کے اصولوں پر حملہ ہے، جو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین میں مذہبی آزادی موجود ہے لیکن یہ اصولوں اور ریاستی قوانین کے دائرے میں ہے۔ انہوں نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں اور مودی حکومت کو سنجیدگی سے سفارتی آداب کا خیال رکھنا ہوگا۔ تبت،ژ ی جیانگ اور مذہبی قیادت کے تعین جیسے امور چین کے اندرونی معاملات ہیں اور کسی دوسرے ملک کو ان میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے چین کے کہا کہ

پڑھیں:

یورپی یونین تجارتی معاملات کا’’مصالحتی کوڈ‘‘، عالمی تجارت کے لئے بہترین حوالہ

یورپی یونین تجارتی معاملات کا’’مصالحتی کوڈ‘‘، عالمی تجارت کے لئے بہترین حوالہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چین کی وزارت تجارت نے یورپی یونین کی جانب سے درآمد کردہ مخصوص مشروبات کے خلاف اینٹی ڈمپنگ تحقیقات پر حتمی فیصلے کا اعلان کیا ، جس کے مطابق 5 جولائی سے یورپی یونین میں تیار کیے جانے والے درآمد شدہ مخصوص مشروبات پر پانچ سالہ اینٹی ڈمپنگ اقدامات نافذ کیے گئے۔ چینی تحقیقاتی اتھارٹی نے یورپی یونین کے 34 اداروں کی درخواستوں کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے پہلے رضاکارانہ طور پر “پرائس انڈرٹیکنگ” کی درخواستیں جمع کرائی تھیں اوران پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد نہیں کی جائےگی۔چونکہ ان 34 کمپنیوں کی جانب سے چین کو برآمد کیے جانے والے مخصوص مشروبات یورپی یونین کی برآمدات کی بڑی اکثریت ہے ،لہذا چین کے فیصلے سے نہ صرف تقریباً 20 ماہ سے جاری اس کشیدہ تجارتی تنازعے کو حل کیا گیا ہے ، بلکہ یہ چین اور یورپی یونین کے مابین بات چیت اور مشاورت کے ذریعے عملی حل کا ایک ماڈل بھی بن گیا ہے۔

اسی روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیرس میں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کے موقع پر بھی تنازعے کے حل کے لیے چین کے اس طرز عمل کو سراہا۔چین یورپی بالخصوص فرانسیسی مخصوص مشروبات کے لئے نہایت اہم مارکیٹ ہے.متعلقہ فرانسیسی ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کےمطابق ، اس کی عالمی فروخت کا 25فیصد چین کو جاتا ہے ، اور پوری صنعت میں 4،400 فارم ، 120 فیکٹریاں اور 270 تاجر شامل ہیں ، اور اس سے 15،000 براہ راست ملازمتیں اور 70،000 بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔

یوں فرانس کے لئے چین کی بڑی صارفی منڈی کو کھو دینے کا مطلب ہے اپنی صنعتی چین کو شدید نقصان پہنچانا۔ ” پرائس انڈرٹیکنگ ” میکانزم بلاشبہ اس کیس کے حل کے لئے کلیدی کوڈز میں سے ایک ہے۔ پرائس انڈرٹیکنگ ایک برآمد کنندہ کی جانب سے رضاکارانہ طور پر یہ وعدہ ہے کہ اس کی برآمدات کی قیمت ایک طے شدہ لیول سے کم نہیں ہوگی اور یوں یہ برآمدات اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز سےبچ جائیں گی ۔ اگست 2024 میں جب چین کی ابتدائی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی کہ یورپی یونین کی مخصوص مشروبات کی ڈمپنگ کی شرح 27.7فیصد سے 34.9فیصد تک تھی ، تو متعلقہ یورپی یونین کی کمپنیوں نے بروقت ” پرائس انڈرٹیکنگ ” کی درخواستیں جمع کروائیں۔دوسری جانب چین نے اس معاملے سے نمٹنے میں انتہائی تحمل اور خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ابتدائی فیصلے کے اعلان کے بعد چین نے فوری طور پر عارضی اینٹی ڈمپنگ جیسے سخت اقدامات اختیار نہیں کیے بلکہ اس رد عمل کو اسی سال اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔ بین الاقوامی طریقہ کار کے مطابق ، عارضی اینٹی ڈمپنگ اقدامات کے نفاذ کے بعد ، یورپی یونین کے متعلقہ کاروباری اداروں کو لین دین کو جاری رکھنے کے لئے “نقد ڈپازٹس” ادا کرنے کی ضرورت تھی اور اگر ڈپازٹس کی ادائیگی ہوتی تو قدرتی طور پر ان کاروباری اداروں کے نقد دباؤ میں ایک بڑا اضافہ ہوتا۔

اس صورت حال کے پیش نظر ،اسی سال نومبر میں چین نے اپنی شرائط میں مزید نرمی کرتے ہوئے ان کاروباری اداروں کو “نقد ڈپازٹس” کو “لیٹر آف گارنٹی” سے تبدیل کرنے کی اجازت دے دی۔ بظاہر معمولی سی ایڈجسٹمنٹ نے اس تجارتی تنازعے میں “ڈی فیکٹو شٹ ڈاؤن” کے امکانات کو ختم کر دیا، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کے لئے قیمتی موقع پیدا ہو گیا۔ حتمی فیصلے کے اعلان کے بعد، چین نے عارضی اینٹی ڈمپنگ اقدامات کو ختم کر کے ڈپازٹس اور لیٹر آف گارنٹی دونوں کو واپس کر دیا ہے، جو بات چیت کے ذریعے تجارتی تنازعات کو حل کرنے میں چین کے خلوص کی عکاسی کرتا ہے.چین نے اتنے تحمل، خیر سگالی اور خلوص کا مظاہرہ کیوں کیا؟ کیا دنیا میں یورپ کا اس سے بہتر کوئی متبادل نہیں ہے؟ نہیں. کیا چین میں کوئی مقامی کمپنی نہیں ہے جو یورپ جیسی مخصوص مشروبات تیار کرسکے؟ نہیں .تو کیا چین طاقت کی کمی کے باعث مجبوری اور کمزوری کا مظاہرہ کر رہا تھا؟ ہرگز نہیں. امریکی ٹیرف غنڈہ گردی سے نمٹنے میں چین کے رویے اور کامیابیوں پر نظر ڈالیں تو یہ ایک نظر میں واضح ہو جائےگا۔چین کے طرز عمل کے پیچھے چین-یورپ معاشی و تجارتی تعلقات کے حوالے سے چین کا “باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابی” کا مستقل فلسفہ ہے،بلکہ یہ یورپی یونین کے بارے میں چین کے مجموعی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے جس کے مطابق چین یورپی یونین کو کثیر الجہتی اور آزاد تجارت کی پاسداری کرنے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی قواعد اور نظم و نسق کا تحفظ کرنے سمیت دیگر عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے ایک اسٹرٹیجک شراکت دار سمجھتا ہے۔ اس تنازعے کا کامیاب حل چین اور یورپی یونین کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کی اینٹی سبسڈی تحقیقات اور طبی آلات کی سرکاری خریداری سمیت دیگر شعبوں میں تجارتی تنازعات، یہاں تک کہ پوری دنیا میں تجارتی تنازعات کے حل کے لئے ایک مفید حوالہ فراہم کرتا ہے۔ یعنی مساوی بنیادوں پر مکالمہ، لچک اور عملیت پسندی اور اسی طرح کا سیاسی عزم، جو تنازعات کو حل کرنے کی کلید ہے۔

چین اور یورپ دنیا کی معیشت کا ایک تہائی سے زیادہ اور دنیا کی تجارت کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں، اور ان کے مابین روزانہ تجارتی حجم اب ماضی میں پورے سال کے کل تجارتی حجم کے برابر ہے. اس سال چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے ، اور ان کے مابین مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے۔ چین اور یورپی یونین کے تعلقات کی ترقی کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات اچھے شراکت دار کے طور پر موجود ہیں،تعاون ان کا مرکزی دھارہ ہے، خودمختاری ان کی کلیدی قدر ہے، اور جیت جیت ان تعلقات کی ترقی کا مستقبل ہے.امید کی جاتی ہے کہ یورپی یونین آئندہ منعقد ہونے والے چین-یورپی یونین سربراہ اجلاس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مستقبل میں چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں عالمی قطب کے طور پر معروضیت، معقولیت، مثبت رویے اور عملیت پسندی کا مظاہرہ کرے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربیجنگ میں ’’قومی آزادی اور عالمی امن کے لئے‘‘تھیم ایگزبیشن کی افتتاحی تقریب کا انعقاد سبز رنگ ،چین-یورپی یونین تعاون کا نمایاں رنگ ہے ،چینی وزارت خارجہ برکس میکانزم ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے، چینی وزارت خارجہ چین کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.3174 ٹریلین ڈالر تک جا پہنچے دنیا ایک صدی کی تیز  تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، چینی وزیر اعظم حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان سٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ، انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نے انتخابی نظام کا حلیہ بگاڑ دیا‘حافظ نعیم الرحمن
  • حکومتی ملی بھگت سے چینی کی قیمت آسمان کو چور ہی ہے،حافظ نصر اللہ چنا
  • آکسفورڈ سمیت عالمی جامعات سے ڈگری یافتہ چینی شہری فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے پر مجبور
  • بھارت کی جانب سے چین کے مذہبی معاملے میں مداخلت، چینی سفیر کا سخت ردِعمل آگیا
  • بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ اور سوچ سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا: فیلڈ مارشل
  • یورپی یونین تجارتی معاملات کا’’مصالحتی کوڈ‘‘، عالمی تجارت کے لئے بہترین حوالہ
  • بھارت کی مذہبی معاملے میں بے جا مداخلت پر چین کا سخت ردعمل
  • بھارت کی چین کے مذہبی معاملات میں مداخلت، چینی سفیر کا شدید ردعمل
  • داتا دربار کی تزئین وآرائش تیزی سے جاری،پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے،اسحاق ڈار کی میڈیا سے گفتگو