حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
حکومت نے آئندہ 15 روز کیلیے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے آئندہ پندہ روز کیلیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت برقرار رکھنے جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نئی قیمتوں کے نوٹی فکیشن کے مطابق آئندہ 15 روز کیلیے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 78 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔
حالیہ اضافے کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 272 روپے 77 پیسے پر پہنچ گئی۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 264روپے 61 پیسے فی لیٹر برقرار رکھی گئی ہے۔
نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات بارہ بجے سے یکم اکتوبر تک ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی فی لیٹر قیمت نئی قیمتوں
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔