پاک سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی) نے یکم جولائی 2025 سے مؤثر موٹرسائیکلوں کی نئی ریٹیل قیمتوں کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں متعارف کرائی گئی تبدیلیوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں آٹوموبائل سیلز پر نئی ”نیو انرجی وہیکل (این ای وی)“ لیوی کا نفاذ بھی شامل ہے۔

ڈیلرز کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں سوزوکی نے برانڈ کی فروخت اور سروسز کو فروغ دینے میں ان کی مسلسل کاوشوں کو سراہا۔

قیمتوں میں ترمیم کے بعد، جی ڈی 110ایس کی نئی قیمت 3,62,600 روپے، جی ایس150 کی قیمت 3,92,900 روپے مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح جی ایس ایکس 125 کی قیمت اب 5,04,900 روپے جبکہ جی آر 150 کی قیمت 5,52,900 روپے ہے۔ علاوہ ازیں، اینازوما جی ڈبلیو 250 جے پی کی نئی قیمت 12,52,400 روپے مقرر کی گئی ہے۔

اپنے نوٹیفکیشن میں کمپنی نے واضح کیا کہ یہ قیمتیں ایکس فیکٹری لاگت اور موٹرسائیکلوں کو ڈیلرشپ تک پہنچانے کے فریٹ چارجز کو شامل کر کے طے کی گئی ہیں۔

چند روز قبل اٹلس ہونڈا، جو پاکستان کی موٹرسائیکل مارکیٹ کا نصف سے زائد حصہ رکھتی ہے، نے بھی نئے ٹیکسوں کے باعث اپنی بائیکس کی قیمتیں فی یونٹ 2,000 سے 6,000 روپے تک بڑھا دی تھیں۔

فنانس ایکٹ 2025 کے تحت متعارف کرائی گئی این ای وی لیوی تمام انٹرنل کمبسشن انجن پر مبنی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر لاگو ہوتی ہے اور اس کا نفاذ یکم جولائی 2025 سے ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ لیوی عام موٹرسائیکلوں سے لے کر لگژری ایس یو وی گاڑیوں تک تمام زمروں پر لاگو ہوتی ہے۔ تاہم یہ پالیسی الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں، صرف برآمد کے لیے تیار کی گئی گاڑیوں، سفارتی مشنوں کی گاڑیوں اور ان بین الاقوامی اداروں کی گاڑیوں کو استثنیٰ دیتی ہے جو سفارتی مراعات رکھتے ہیں۔

قیمتوں میں حالیہ رد و بدل اس نئی این وی وی لیوی کے براہ راست اثرات کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ حکومت روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کے بجائے ماحول دوست متبادل ذرائع آمد و رفت کی طرف منتقلی کو فروغ دے رہی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی قیمت کی گئی

پڑھیں:

ایم جی موٹرز کا صارفین کو بڑا ریلیف: ایم جی ایچ ایس ٹرافی کی قیمت برقرار

وفاقی بجٹ 26-2025 میں 2 فیصد نیو انرجی وہیکل (NEV) لیوی نافذ کیے جانے کے باوجود ایم جی موٹرز نے اپنی مشہور SUV ایم جی ایچ ایس ٹرافی کی قیمت 83 لاکھ 99 ہزار روپے پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے، جو کہ پاکستان میں کار خریداروں کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔

متعدد کار ساز اداروں کی جانب سے NEV لیوی کے باعث قیمتوں میں اضافہ کیا جا چکا ہے، جو نہ صرف الیکٹرک بلکہ ہائبرڈ اور پیٹرول گاڑیوں پر بھی لاگو ہے۔ تاہم ایم جی نے اس ٹیکس کا بوجھ خود برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسے صارفین کے لیے ایک اہم ریلیف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سوزوکی موٹرز نے پاکستان میں نئی گاڑی لانچ کرنے کا اعلان کردیا

یاد رہے کہ ایم جی ایچ ایس ٹرافی کی ابتدائی ایکس فیکٹری قیمت جنوری 2025 میں متعارف کرائی گئی تھی، جس پر جون تک ایک خصوصی رعایت بھی دی گئی۔ یکم جولائی سے یہ SUV دوبارہ اپنی اصل لانچ قیمت پر دستیاب ہے۔

ایم جی کی یہ حکمت عملی ’ہیول پاکستان‘ (Haval Pakistan) کے فیصلے کی یاد دلاتی ہے، جس نے بھی NEV لیوی کے باوجود قیمت نہ بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ ایسے وقت میں جب آٹو انڈسٹری میں قیمتوں میں ہوشربا اضافہ عام ہو چکا ہے، ایم جی اور ہوال جیسے برانڈز صارفین کو ترجیح دے کر نمایاں ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے، ٹیکسوں کے بوجھ اور مہنگی درآمدات کے تناظر میں ایم جی کا فیصلہ مارکیٹ میں استحکام کا ایک نایاب لمحہ ہے، جو کمپنی کی ساکھ اور SUV خریدنے والوں میں اس کی کشش کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Haval Pakistan SUV ایم جی ایچ ایس ٹرافی ایم جی موٹرز

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی لیوی لگنے کے بعد ہنڈا نے کاروں کی قیمتوں میں 2 لاکھ ایک ہزار روپے تک اضافہ کر دیا
  • سونا پھرمہنگا،فی تولہ قیمت میں کتنااضافہ ہوگیا،ہوش اڑ ادینے والی خبر آگئی
  • فنانس بل کے تحت لیوی کا نفاذ، ہونڈا اٹلس نے گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا
  • قیمتوں پر کنٹرول کیلئے حکومت کا چینی کی بڑی درآمد کا فیصلہ
  • مالی سال 2025 میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ
  • ایم جی موٹرز کا صارفین کو بڑا ریلیف: ایم جی ایچ ایس ٹرافی کی قیمت برقرار
  • ہنڈائی نے بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا
  • چانگان نے اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا دیں، اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا
  • ’علی ایکسپریس‘ اور ’ٹیمو‘ نے پاکستان میں قیمتیں کیوں بڑھا دیں؟