پیکا قانون صحافیوں کو دبانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے راہنما کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی وی کے 11 ارب روپے بند ہوئے تو پی ٹی وی بند ہونے کے قریب پہنچ جائے گا، پی ٹی وی کو خسارے کے باوجود بھرتیوں سے اخراجات 400 کروڑ سے بڑھ کر 800 کروڑ ہو گئے، قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی سے ریونیو، اخراجات اور بھرتیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ راہنما پاکستان تحریک انصاف و سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ پیکا قانون صحافیوں کو دبانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ وفاقی دارلحکومت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ آخری اجلاس میں پیکا سے متعلق کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں اور تمام کیسز کی مکمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے 3 بار وزارت داخلہ کو خط لکھے، لیکن مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں، کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ کو ایک ہفتے میں تمام تفصیلات کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ سینیٹر کا کہنا تھا کہ پیکا قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے، یہ قانون صحافیوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اگر رپورٹ نہ ملی تو وزیر داخلہ کے خلاف مجبوراً کارروائی کرنا پڑے گی۔
علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی وی کو سالانہ 11 ارب روپے لائسنس فیس کی مد میں حاصل ہوتے ہیں، 35 روپے ماہانہ ٹی وی فیس ختم ہونے سے صارفین کو ریلیف کم مگر پی ٹی وی بند ہو جائے گا، ڈسکوز فیس جمع نہیں کریں گے، پی ٹی وی کے پاس لائسنس فیس اکٹھی کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ 11 ارب روپے بند ہوئے تو پی ٹی وی بند ہونے کے قریب پہنچ جائے گا، پی ٹی وی کو خسارے کے باوجود بھرتیوں سے اخراجات 400 کروڑ سے بڑھ کر 800 کروڑ ہو گئے، قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی سے ریونیو، اخراجات اور بھرتیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب متاثرین کے لیے 6 ارب 39 کروڑ روپے کی تقسیم کا آغاز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے سیلاب بحالی پروگرام کے تحت متاثرہ اضلاع میں مالی امداد کی تقسیم کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 6 ارب 39 کروڑ روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز، مریم نواز کے سخت احکامات
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 90 فی صد فلڈ اسسمنٹ سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔ اب تک 5 لاکھ 69 ہزار متاثرین کا ڈیٹا تیار کیا جا چکا ہے جبکہ شفافیت یقینی بنانے کے لیے 4 لاکھ 63 ہزار متاثرین کے کوائف ڈپٹی کمشنرز سے تصدیق کے مرحلے میں ہیں۔
اے ٹی ایم کارڈز کی تیاری اور معاوضے کی تقسیم
پنجاب بینک کے تحت متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے 98 ہزار سے زائد اے ٹی ایم کارڈز تیار کر لیے گئے ہیں۔ 27 متاثرہ اضلاع میں معاوضے کی تقسیم کے لیے 37 کیمپ سائیٹس قائم کی گئی ہیں۔
پروگرام کے پہلے مرحلے میں 20 اکتوبر سے 13 اضلاع میں معاوضے کی تقسیم شروع ہو چکی ہے جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں دوسرے مرحلے کا آغاز 3 نومبر سے ہوگا۔
کیمپ سائیٹس پر سہولتیں اور ادائیگی کا طریقہ کار
ہر کیمپ سائٹ پر سیلاب متاثرین کو 50 ہزار روپے نقد اور اے ٹی ایم کارڈ فراہم کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ افراد پنجاب بینک کی اے ٹی ایم سے روزانہ 3 لاکھ روپے تک رقم نکال سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں حالیہ سیلاب سے کتنے اسکولز تباہ ہوئے؟
36 تحصیلوں میں سیلاب متاثرین کے لیے 19 کیمپ سائٹس قائم کی گئی ہیں جہاں ہر مقام پر 500 متاثرین کو نقد امداد اور اے ٹی ایم کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں۔ بحالی کیمپ بہاولنگر، دیپالپور، جھنگ، ننکانہ صاحب، مظفرگڑھ اور چنیوٹ سمیت خیرپور ٹامیوالی میں بھی قائم کیے گئے ہیں۔
سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق آج خیرپور ٹامیوالی پہنچے، جہاں سیلاب بحالی پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔
پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے وژن کے مطابق سیلاب متاثرین کی بحالی اور مالی معاونت شفاف اور تیز رفتار انداز میں مکمل کی جائے گی تاکہ کوئی متاثرہ خاندان امداد سے محروم نہ رہ جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امداد پنجاب سیلاب سیلاب متاثرین مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب