5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کیلئے پہلا باضابطہ ٹینڈر جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وفاقی حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کا باضابطہ عمل شروع کرتے ہوئے پہلا ٹینڈر جاری کردیا۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 3لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے پہلا ٹینڈرجاری کردیا ہے ،چینی کی درآمد کے لیے انٹرنیشنل سپلائرز/مینوفیکچررز سے 18 جولائی تک لفافہ بند بولیاں طلب کی گئی ہیں۔ ٹینڈر دستاویز کے مطابق چینی کی درآمد کے لیے 25ہزار ٹن اسکیم کی بولی منظور نہیں کی جائے گی۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی درآمد سرکاری سطح پر ٹی سی پی کے ذریعے کی جارہی ہے اوروفاقی حکومت نے چینی کی درآمد پر تمام ٹیکسز سے استثنیٰ دیا ہے، حکومت کا فیصلہ ہے کہ درآمدشدہ چینی موٹے دانے اور اعلیٰ معیار کی ہوگی، اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے چینی کی شپمنٹ کے بعد معائنہ بھی لازمی قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی کی درا مد
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔