بنگلہ دیش میں خواتین عہدیداروں کے لیے ‘سر’ کہنے کا پروٹوکول ختم کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بنگلہ دیش کی نگراں حکومت نے ایک طویل عرصے سے موجود پروٹوکول کو ختم کر دیا ہے جس میں خواتین اہلکاروں کو “سر” کہنے کی ضرورت تھی۔
نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عارضی حکومت گزشتہ سال اس وقت اقتدار میں آئی جب سابق وزیر اعظم حسینہ کو طلبہ کی قیادت میں ہونے والی ایک بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا گیا، جس کے نتیجے میں انہیں بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔
نگران حکومت کی پریس ونگ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس ہدایت کو جو خواتین کو سر کہنے کے بارے میں تھی، “منسوخ” کر دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا، “شیخ حسینہ کی تقریباً 16 سالہ آمرانہ حکومت کے دوران ایک ہدایت جاری کی گئی تھی جس میں سرکاری اہلکاروں کو انہیں `سر` کے طور پر مخاطب کرنے کی ضرورت تھی۔”یہ طریقہ کار دیگر اعلیٰ عہدے کی خواتین اہلکاروں پر بھی لاگو تھا-
بیان میں مزید کہا گیا کہ دوسرے پروٹوکول سے متعلق ہدایات کا جائزہ لینے کے لئے ایک نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے لئے براہ راست خطرہ بن چکی ہے۔ صیہونی حملے اب قطر تک پہنچ گئے ہیں، حالانکہ قطر تو امن کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس کے فیصلے ایک تحریری اعلامیے کی صورت میں دنیا کے لئے ایک پیغام ہوں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ نتین یاہو کی انتہاء پسند کابینہ، فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور پورے خطے کو انتشار میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی سیاستدان گریٹر اسرائیل جیسے اپنے ناپاک عزائم کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کے مختلف شعبوں میں خودکفیل بنیں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل تک اپنی بندرگاہوں کے راستے مصنوعات بھیجنے والے رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں ایسے دباؤ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو جبراً بےدخل کرنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر مؤثر اور ٹھوس پابندیاں لگائی جائیں۔ اس کے حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس وقت تک اپنی کوششیں جاری رکھے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند صیہونی رژیم، خطے میں قیام امن اور استحکام میں شراکت دار نہیں بن سکتی، اس لئے اسرائیل کو اقتصادی دباؤ میں لانا ضروری ہے۔